چیف جسٹس پاکستان ایک آئینی عہدہ ،مفروضہ کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ 

چیف جسٹس پاکستان ایک آئینی عہدہ ،مفروضہ کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور ...
چیف جسٹس پاکستان ایک آئینی عہدہ ،مفروضہ کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مبینہ آڈیو لیکس کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان ایک آئینی عہدہ ہے،مفروضہ کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا،کیس میں چیف جسٹس دستیاب تھے جنہیں کمیشن کے قیام پر آگاہ نہیں کیاگیا،چیف جسٹس کے علم میں نہیں تھا اور کمیشن بنادیاگیا،ان نکات پر آپ دلائل دیں،آپ عدالتی فیصلوں کے حوالے پڑھنے سے پہلے قانون کو سمجھیں۔
سپریم کورٹ میں مبینہ آڈیو لیکس کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بنچ میں شامل تھے۔
درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے روسٹرم پر آ کر کہاکہ میری توہین عدالت کی درخواست پر ابھی تک نمبر نہیں لگا،جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں تو دور کریں،آپ یہ بھی سمجھیں کس کے خلاف توہین عدالت کارروائی چاہتے ہیں،جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جاسکتا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آگئے ، اٹارنی جنرل نے حکومت کی جانب سے بنچ پر اٹھائے گئے اعتراضات پڑھ کر سنائے،اٹارنی جنرل نے گزشتہ سماعت کا حکم نامہ پڑھ کر سنا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسارکیا آپ کس پوائنٹ پر بات کرنا چاہیں گے؟آپ ایک چیز مس کررہے ہیں،چیف جسٹس پاکستان ایک آئینی عہدہ ہے، مفروضہ کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا،کیس میں چیف جسٹس دستیاب تھے جنہیں کمیشن کے قیام پر آگاہ نہیں کیاگیا،چیف جسٹس کے علم میں نہیں تھا اور کمیشن بنادیاگیا،ان نکات پر آپ دلائل دیں،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ عدالتی فیصلوں کے حوالے پڑھنے سے پہلے قانون کو سمجھیں۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ میں پہلے بنچ کی تشکیل پر دلائل دوں گا،چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ اس پوائنٹ پر جا رہے ہیں ہم میں سے 3 ججز متنازع ہیں؟اس پر جاتے ہیں تو آپ کو بتانا ہوگا آپ نے کس بنیاد پر فرض کرلیاہم میں سے 3 کنفلکٹ ہیں،میں چاہوں گا آپ دوسروں سے زیادہ اہم ایشوپر فوکس کریں، دوسرا اور اہم ایشو عدلیہ کی آزادی کا ہے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ توہین عدالت کا معاملہ عدالت اور توہین عدالت کرنیوالے کے درمیان ہوتا ہے،ریاض حنیف راہی نے کہاکہ حکمنامے میں کہا گیاتھارجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف اپیل دائر کریں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ یہ آپ کا کام نہیں کہ فریق بننا شروع ہو جائیں،اعتراضات پہلے دور کریں، ایڈووکیٹ ریاض حنیف نے کہاکہ پہلے بنچ پر اعتراضات کو سنا جائے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ ٹھیک ہے ،پہلے اعتراضات سنیں گے۔