بطور سینئر وکیل آپ کی کیا رائے ہے،جسٹس منصور علی شاہ کی رائے درست تھی یا دو رکنی بنچ کا فیصلہ،چیف جسٹس پاکستان کے استفسار پر خواجہ حارث نے بتا دیا

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نیب ترامیم کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ بطور سینئر وکیل آپ کی کیا رائے ہے،جسٹس منصور علی شاہ کی رائے درست تھی یا دو رکنی بنچ کا فیصلہ،خواجہ حارث نے کہاکہ میری رائے میں جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹس درست نہیں تھا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف سپریم کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی لارجربنچ نے سماعت کی،جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس حسن اظہر رضوی لارجر بنچ کا حصہ ہیں،بانی پی ٹی آئی اڈیالہ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ 5جولائی 2022کو ہائیکورٹ میں پہلی سماعت ہوئی،ہائیکورٹ میں شعیب شاہین نے قانون چیلنج کیا، حامد خان ان کے وکیل تھے،خواجہ حارث نے کہاکہ اس وقت شعیب شاہین پی ٹی آئی میں نہیں تھے،چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کے پاس کوئی عہدہ نہیں آپ تو محض وکیل ہیں،کیا سپریم کورٹ کو بتایا گیا کہ ہایکورٹ میں معاملہ چیلنج تھا آپ کیس نہ سنیں،ہائیکورٹ نے تو نوٹس بھی جاری کر دیاتھا،ہائیکورٹ جانا پھر سپریم کورٹ آنا، کیا اپنی مرضی سے خریداری کرنا مقصد تھا،خواجہ حارث نے کہاکہ ہائیکورٹ کی عدالتی کارروائی کے بارے میں سپریم کورٹ کو آگاہ کیا تھا،چیف جسٹس نے کہاکہ جن صاحب نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا انہوں نے سپریم کورٹ کو کیوں نہیں بتایا،اسلام آباد ہائیکورٹ میں قانون چیلنج ہوا پھر سپریم کورٹ بھی آیا آپ کا تعلق تو بنتا ہے،ایک ہی سیاسی جماعت نے ہائیکورٹ سے رجوع کیا پھر سپریم کورٹ بھی آئی،چیف جسٹس نے کہاکہ تنقید کرنا بڑا آسان ہوت ہے،ٹی وی پر بیٹھ کر شعیب شاہین باتیں کرتے ہیں ، ہمارے سامنے پیش ہو کر جواب دیتے،53سماعتوں میں شعیب شاہین سپریم کورٹ کیوں نہیں آئے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ مرکزی اپیل جب سنی جارہی تھی اس وقت کوئی اعتراض نہیں کیاگیا،چیف جسٹس نے کہاکہ بطور سینئر وکیل آپ کی کیا رائے ہے،جسٹس منصور علی شاہ کی رائے درست تھی یا دو رکنی بنچ کا فیصلہ،خواجہ حارث نے کہاکہ میری رائے میں جسٹس منصور علی شاہ کا نوٹس درست نہیں تھا۔