سپر یم کورٹ، کنٹونمنٹ بورڈز اور خیبرپختو نخواں میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منظور

سپر یم کورٹ، کنٹونمنٹ بورڈز اور خیبرپختو نخواں میں بلدیاتی انتخابات کا ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے 24اپریل کو ملک بھر کے 43کنٹونمنٹ بورڈز جبکہ خیبر پختونخوا میں 30مئی کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے الیکشن کمیشن کے مجوزہ شیڈول کی منظوری دے دی جبکہ ستمبر سے سندھ اور پنجاب میں مرحلہ وار انتخابات کا شیڈول مسترد کر دیا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پانچویں روز بھی وزیر اعظم کے خلاف کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست اور بلدیاتی انتخابات کیس کی سماعت کرتے ہوئے کنٹونمنٹ بورڈز میں 24اپریل کو جبکہ خیبر پختونخوا میں سات جون کی بجائے 30مئی کو بلدیاتی انتخابات کا شیڈول منظور کر لیا تاہم عدالت نے سندھ اور پنجاب میں ستمبر سے دسمبر کے دوران تین مرحلوں میں انتخابات کرانے کی وضاحت مانگی تو الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ 51ہزار سے زائد حلقوں میں 40کروڑ بیلٹ پیپرز چھپوانا ہوں گے لیکن پاکستان پرنٹنگ پریس کے پاس اتنی صلاحیت نہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے پوچھا کہ آپ کو کب یہ پتہ چلا؟عدالت کو بتایا گیا کہ 2013کے عام انتخابات میں یہ بات سامنے آئی تھی۔ اس پر عدالت نے کہا کہ پھر دو سال الیکشن کمیشن کیا کرتا رہا ؟جسٹس سرمدجلال عثمانی نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ بس سگریٹ اور چائے منگواتے رہے۔الیکشن کمیشن کے اہلکار عرفان کوثر نے کہا کہ کابینہ ڈویڑن کو پرنٹنگ پریس کی گنجائش بڑھانے کے لیے خطوط لکھے گئے، اس پر جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن خودمختار ادارہ ہے لیکن وہ خود کو کابینہ ڈویڑن کے بابو کے ماتحت سمجھتا ہے، چھ لاکھ سے زائد اخبار چند گھنٹے میں چھپ جاتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو صرف بیلٹ پیپرز چھاپنے کے لیے آٹھ ماہ درکار ہیں، اتنا وقت نہیں دیا جاسکتا، 1951سے لگی پاکستان پرنٹنگ پریس کی مشین کی اگر گراری خراب ہو گئی تو آپ کہیں گے کہ ایک سال مزید چاہیے، الیکشن کمیشن اپنی چھاپا مشین کیوں نہیں خرید لیتا۔ اس موقع پر عدالت نے اپنے عملہ کو دستیاب جدید پرنٹنگ مشین کے بارے سرچ کرنے کا کہا اور تیز رفتارپرنٹنگ مشینو ں کی فہرست نکال کر الیکشن کمیشن کے حوالے کی۔ جسٹس جواد خواجہ کا کہنا تھا عدالت طاقت کے سرچشمہ کو خشک کرنے کے حوالے الیکشن کمیشن کی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی لہٰذابلدیاتی انتخابات عدالت کی دی گئی تاریخ پر ہی کرانا پڑیں گے۔ بعدازاں عدالت نے سندھ اور پنجاب کے لیے نظر ثانی شیڈول طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

مزید :

صفحہ اول -