”یہ ملک ترکی میں ہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے اور ہم اسے۔۔۔“ طیب اردگان کا ایسا اعلان کہ یورپی ملک تھر تھر کانپنے لگا
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی میں کرد باغیوں کی سرگرمیوں پر ترکی شدید غصے میں ہے اور دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے ہیں۔ اب ترک صدر رجب طیب اردگان نے جرمنی پر ایسا سنگین الزام عائد کر دیا ہے جس سے تعلقات کی تلخی عروج کو پہنچنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ”جرمنی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اور دہشت گردوں کی معاونت کر رہا ہے۔“استنبول میں ایک تقریب سے خطاب میں صدر اردگان کا کہنا تھا کہ ”گزشتہ دنوں جس صحافی کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اس کا تعلق جرمنی سے ہے۔وہ جرمن جاسوس ہے اور ضروری ہے کہ اس کے خلاف دہشت گردوں کی اعانت کرنے اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے۔“ترک صدر کے اعلان کے بعد جرمنی میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
رجب طیب اردگان کا مزید کہنا تھا کہ ”جرمنی میں کرد باغی لیڈروں کو تو جلسے کرنے کی اجازت دی جاتی ہے لیکن اگرحکومت کے حامی ریلی نکالنا چاہیں توجرمن حکومت ان پر پابندی عائد کر دیتی ہے۔“واضح رہے کہ جرمنی میں حکومت نے ایک ترک وزیر کو سیاسی اجتماع سے خطاب کرنے سے روک دیا تھا جس پر ترکی نے جرمن سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا تھا۔ترکی میں مستقبل قریب میں صدارتی نظام رائج کرنے کے موضوع پر ایک عوامی ریفرنڈم کرایا جائے گا، جس کی منظوری کے لیے عوامی تائید حاصل کرنے کی خاطر ترک وزیر انصاف بوزداگ جرمنی میں ترک نژاد باشندوں کے سیاسی اجتماعات سے خطاب کرنا چاہتے تھے۔ترک وزارت خارجہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ انقرہ میں جرمن سفیر کو طلب کر کے انہیں برلن حکومت کے فیصلے پر ترکی کے عدم اطمینان سے اچھی طرح آگاہ کر دیا گیا۔