یونانی جزیرے کی غاروں میں چھپے پاکستانیوں سمیت144تارکین وطن و اسمگلر گرفتار
ایتھنز(این این آئی)یونانی حکام نے انسانوں کے اسمگلنگ میں ملوث ایک بین الاقوامی گروہ کے تیرہ ارکان اورجزیرے کی غاروں میں چھپے پاکستانیوں سمیت 131تارکین وطن کو گرفتار کر لیاگیا ۔ ان مبینہ جرائم پیشہ افراد کو یونانی جزیرے کریٹ کی غاروں سے گرفتار کیا گیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرائم پیشہ افراد اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کی گئی کارروائی کے دوران تیرہ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ لوگ یونانی جزیرے کریٹ کی غاروں میں چھپے ہوئے تھے۔گرفتار کیے گئے افراد کا تعلق پاکستان، مصر اور شام سے ہے۔ یونانی حکام کے مطابق انسانوں کے اسمگلروں کا بین الاقوامی نیٹ ورک توڑنے کے لیے ملکی سکیورٹی ادارے کارروائی کر رہے ہیں۔ یونانی پولیس کے مطابق انہیں اسمگلروں کے خلاف کارروائیوں میں انسداد جرائم کے برطانوی قومی ادارے کا تعاون بھی حاصل ہے۔کریٹ یونان کے جنوب میں واقع ایک جزیرہ ہے جس کے شمال میں مصر اور لیبیا واقع ہیں۔
مقامی کوسٹ گارڈز کے سربراہ دیمیترس سیتاکیس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار کیے گئے تیرہ مشتبہ افراد انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ایک بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کریٹ جزیرے کی غاروں میں چھپے 131 تارکین وطن کو بھی گرفتار کیا گیا ۔کوسٹ گارڈز کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں یونانی جزیروں میں چھپے افراد کی گرفتاریوں میں عنقریب ’ڈرامائی اضافہ‘ ہو گا۔ سیتاکیس کا کہنا تھا، ’’یہ گرفتاریاں کریٹ جزیرے پر منظم جرائم میں ملوث افراد کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہیں۔‘‘ یونانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق گرفتار کیے گئے تارکین وطن کا تعلق پاکستان، مصر اور شام سے ہے۔گزشتہ برس بلقان کی ریاستوں کی جانب سے سرحدوں کی بندش اور یورپی یونین کی ترکی کے ساتھ طے پانے والی ڈیل کے بعد مختلف یونانی کیمپوں میں ساٹھ ہزار سے زائد تارکین وطن پھنسے ہوئے ہیں۔ سرحدوں کی بندش کے بعد مغربی یورپ پہنچنے کے راستے مسدود ہو چکے ہیں اور پناہ گزین جرمنی اور دیگر ممالک پہنچنے کے لیے انسانوں کے اسمگلروں کا سہارا لیتے ہیں۔قانونی طریقے سے یہ پناہ گزین صرف اسی صورت مغربی یورپی ممالک پہنچ سکتے ہیں جب یونین میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے کے تحت حکام خود انہیں کسی دوسرے ملک بھیجیں۔