فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر375

فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر375
فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر375

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

شیام کی موت نے تاج قریشی عرف تاجی کو بے سہارا کردیا تھا۔ شیام سے تاجی کی دو اولادیں تھیں ۔ ایک لڑکا اور ایک لڑکی۔ یہ لڑکی آج ساحرہ کاظمی کے نام سے مشہور ہے۔
شیام کی موت کے بعد دلیپ کمار نے مالی مدد کی غرض سے تاجی کو اپنی پرائیویٹ سیکرٹری بنالیا تھا۔ فلموں میں تاجی کا کوئی مستقبل نہ تھا اس لیے دونوں بہنوں نے لاہور کا رخ کیا۔ یہاں زیب قریشی نے ایک پاکستانی فلم میں کام بھی کیا تھا مگر اداکارہ کے طور پر مقامی فلمی صنعت میں کوئی مقام نہ بناسکیں۔ تاجی نے ایک اعلیٰ سرکاری ملازم انصاری صاحب سے شادی کرلی تھی جنہوں نے تاجی کے دونوں بچوں کو نہ صرف اولاد کی طرح پالا بلکہ انہیں اپنا نام بھی دیا۔ یہی وجہ ہے کہ ساحرہ شادی سے پہلے ساحرہ انصاری کہلاتی تھیں۔ انصاری صاحب کو اپنی ملازمت کے سلسلے میں مختلف شہروں میں رہنا پڑتا تھا مگر ساحرہ کو انہوں نے تعلیم و تربیت کے خیال سے کراچی میں چھوڑ دیا تھا جہاں انہوں نے زیادہ وقت گزارا۔ کراچی کے اعلیٰ اور مہنگے ترین سکولوں میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ساحرہ نے کراچی کے بہترین گرلز کالج سینٹ جوزف سے بی اے کا امتحان پاس کیا تھا۔ ساحرہ کو اداکاری کا بچپن ہی سے شوق تھا اور کیوں نہ ہوتا، وہ ایک معروف اداکار باپ کی بیٹھی تھیں۔ ان کی والدہ اور خالہ بھی اداکاری کے میدان میں سرگرم رہ چکی تھیں۔ اس طرح اداکاری کے جراثیم انہوں نے ورثے میں پائے تھے۔ طالب علمی کے زمانے میں بھی ساحرہ نے ڈراموں میں حصّہ لیا تھا اور بہت اچھّی اداکارہ کہلاتی تھیں۔ وہ کالج کی ڈرامیٹک سوسائٹی کی سیکرٹری بھی رہ چکی ہیں۔ 

فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر374 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
 انصاری صاحب سے شادی کے بعد تاجی نے دو بچّوں کو جنم دیا جن میں ایک لڑکا ہے اور دوسری لڑکی۔ لڑکی کا نام زینت انصاری اور لڑکے کا شاکر انصاری ہے۔ ساحرہ کے حقیقی بھائی ڈاکٹر ہیں اور بیرون ملک رہتے ہیں۔ شوبزنس کی جانب سب سے پہلے ساحرہ کے بھائی شاکر انصاری نے رُخ کیا تھا۔ وہ انگریزی کے نیوز ریڈر تھے۔ حالانکہ اس زمانے میں وہ نوعمر تھے اور سکول کے طالب علم تھے۔ انہیں پاکستان ٹیلیویژن کے سب سے کم عمر نیوز ریڈر ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ ان کی دیکھا دیکھی ساحرہ انصاری بھی ٹیلیویژن سے نیوز ریڈر کے طور پر وابستہ ہو گئی تھیں لیکن وہ اداکارہ اور بالآخر پروڈیوسر بننے کی خواہش مند تھیں۔ اللہ نے ان کی یہ دونوں خواہشیں پوری کرا دیں۔ انہوں نے ٹی وی ڈراموں میں کام کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوا لیا۔ پروڈیوسر کے طور پر انہوں نے جو ڈرامے اور دیگر پروگرام پیش کئے ہیں وہ بھی انتہائی معیاری اور منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ تعلیم مکمّل کرنے کے بعد ساحرہ اسلام آباد چلی گئی تھیں جہاں ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے والد انصاری صاحب نے مستقل رہائش اختیار کر لی تھی۔


ساحرہ کو اداکاری کی ترغیب دینے والے ظفر صمدانی تھے۔(آج انکے صاحبزادے عروج صمدانی الیکٹرانک میڈیا میں نمایاں نام ہیں)۔ وہ اُس زمانے میں راولپنڈی اسلام آباد ٹیلیویژن سنٹر کے جنرل منیجر تھے۔ صمدانی صاحب بلند مرتبہ صحافی تھے اور انہیں باصلاحیت افراد کو جانچنے کا ہُنر بھی آتا تھا۔ انہوں نے ساحرہ کو اداکاری کرنے پر اُکسایا۔
اسلام آباد سنٹر سے جب ڈرامہ ’’قربتیں اور فاصلے‘‘ پیش کیا گیا تو اس میں ساحرہ کو ہیروئن کی حیثیت سے کاسٹ کر لیا گیا۔ راحت کاظمی اس سیریل کے ہیرو منتخب کئے گئے تھے۔ یہ 1971ء کا واقعہ ہے جب ان دونوں نے قربتیں اور فاصلے میں ایک دوسرے کے بالمقابل اداکاری کا مظاہرہ کیا اور نہ صرف اس ڈرامے کو بلکہ اس جوڑی کو بھی بے انتہا پسند کیا گیا۔ ڈرامے کی قربتیں آگے چل کر مستقل قربت کا ذریعہ بن گئیں اور ان دونوں کی شادی ہو گئی جس کے بعد ساحرہ انصاری‘ ساحرہ کاظمی بن گئیں۔


قربتیں اور فاصلے کی کامیابی اور بے انتہا مقبولیت کے بعد ان دونوں نے چند اور ڈراموں میں بھی یکجا کام کیا جن میں ’’تیسرا کنارہ‘‘ اور ’’پرچھائیں‘‘ سرفہرست ہیں۔ 1974ء میں ساحرہ اور راحت کاظمی کی شادی ہوئی تھی۔ 
راحت کاظمی کے والدین ہندوستان سے ہجرت کر کے پاکستان آئے تھے اور مستقل طور پر راولپنڈی میں آباد ہو گئے تھے۔ (جاری ہے )

فلمی و ادبی شخصیات کے سکینڈلز۔ ۔ ۔قسط نمبر376 پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں