پاکستان کی سمندری حدود کہاں تک؟
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )پاکستانی بحریہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک انڈین آبدوز کی پاکستانی حدود میں داخلے کی کوشش ناکام بنائی ہے۔بحریہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سمندری زون میں انڈین آبدوز کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا اور اسے پاکستانی پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔بین الاقوامی سمندری حدود کیا ہے؟اس بارے میں پاکستان بحریہ کے سابق ایڈمرل افتخار راؤ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی سمندری حدود کو مختلف زونز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔اس ملک کے ساحلی پٹی پر ایک بیس لائن ( Baseline) بنائی جاتی ہے۔ اس بیس لائن سے 12 ناٹیکل مائل سمندر کی جانب تک 'ٹیریٹوریل واٹر' ( Territorial Waters) یعنی دفاعی سمندری حد ہوتی ہے۔ یہ بلکل ایسا ہی ہوتا ہے جیسے زمینی سرحد اور یہ پہلی سمندری حد ہوتی ہے۔دوسری سمندری حد میں ان 12 ناٹیکل مائل کے بعد مزید 12 ناٹیکل مائل کا علاقہ 'کنٹی گیوس زون' ( Contiguous Zone) یعنی متصل علاقے کا پانی کہلاتا ہے جو مجوعی طور پر 24 ناٹیکل مائل بنتا ہے۔ اس میں اس ملک کیکسٹمز اور تجارت کے قوانین لاگو ہوتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تیسری حد (Special Economic Zone) 'خصوصی اقتصادی زون' کہلاتی ہے اور یہ حد اس ملک کی بیس لائن سے 200 ناٹیکل مائل آگے تک ہوتی ہے۔ اس حد میں صرف وہی ملک کوئی اقتصادی سرگرمیاں کر سکتا ہے جیسا کہ سمندر میں معدنیات کی تلاش کا کام، ماہی گیری وغیرہ۔اس سے بھی مزید آ گے پھر'ایکسٹینشن آف کانینٹل شیلف' ( Extension of Continental Shelf) کی حدود شروع ہوتی ہے۔ اس میں بھی اقوام متحدہ کے تحت اس ملک کو کچھ سمندری حقوق حاصل ہوتے ہیں۔پاکستان کی سمندری حدود کے بارے میں بات کرتے ہوئے پاک بحریہ کے سابق ایڈمرل افتخار راؤ نے بتایا دیگر ممالک کی طرح پاکستان کی سمندری حدود کا تعین بھی اسی طرح کیا گیا ہے۔ہماری ساحلی پٹی سے متصل بین الاقوامی طور پر ظاہر کی گئی بیس لائن سے 12 ناٹیکل مائل تک 'ٹیریٹوریل واٹر' یعنی دفاعی سمندری حد ہے۔اسی طرح بتدریج 24 ناٹیکل مائل تک 'کنٹی گیوس زون'، 200 ناٹیکل مائل تک 'خصوصی اقتصادی زون' اور 'ایکٹینشن آف کانینٹل شیلوز' تک پاکستان کی سمندری حدود ہے۔ پاکستان نے 'ایکسٹینشن آف کانینٹل شیلوز' کے لیے اقوام متحدہ کو درخواست دی تھی جو منظور ہو چکی ہے۔بین الاقوامی مشترکہ پانی یا حدود کیا ہے؟کہ کسی بھی ملک کے 'ٹیریٹوریل واٹر' یعنی دفاعی سمندری حدود اور 'کنٹی گیوس زون' میں کسی اور ملک کے جنگی جہاز یا آبدوز کو داخلے کی اجازت نہیں ہوتی۔ تاہم غیر ممالک کے تجارتی بحری جہازوں کو اس پانی سے گزرنے کی اجازت دی جا سکتی۔ایڈمرل راؤ کا کہنا تھا کہ سمندر تو بہت بڑا ہے لہذا خصوصی اقتصادی زون یعنی 200 ناٹیکل میل سے آگے موجود سمندری پانی کو 'کومن ہیرٹیج آف مین کائنڈ' ( Common Heritage of Mankind) یعنی انسانیت کا مشترکہ اثاثہ قرار دیا گیا ہے۔ وہ سمندر تمام ممالک کے لیے مشترکہ ہے اس پانی میں کسی بھی ملک کے کوئی بھی جہاز جا سکتے ہیں۔