دسواں کراچی لٹریچر فیسٹیول کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا

دسواں کراچی لٹریچر فیسٹیول کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی لٹریچر فیسٹیول (KLF) کے تیسرے اور آخری دن نے بہت لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ چونکہ یہ اتوار تھا۔ تقریب کے لئے عوام اور کتب کے مداحوں کا زبردست ردعمل موصول ہوا، اور لوگ جوق در جوق اس میں شرکت کے لئے آئے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس (پاکستان) کی ٹیم اورKLF کے انتظامات کے ڈائریکٹر ارشد سعید حسین کی قیادت میں اس دسویں KLF کو کامیاب بنا دیا۔ KLF کی ایڈوائزری بورڈ اور انتظامی ٹیم نے دسویں KLF کی کامیابی کے لئے بہت کوششیں کیں، ان پر غور کیا اور ان پر مختصر وقت کا دباؤ بہت زیادہ تھا۔ہر روز کی طرح سوچوں کو بڑھانے والے مضامین کی کتب کی رونمائی کی گئی اور پینل ڈسکشنز کی گئیں، ادبی موضوعات پر دستاویزی فلموں کی نمائش کی گئی، اور ادبی موضوعات پریزینٹیشن دی گئیں، KLF میں ہر ایک کے لئے کچھ نہ کچھ تھا۔اردو، سندھی اور انگریزی زبانوں کی مناسب طور پر نمائندگی کی گئی تھی۔فیسٹیول کے تیسرے دن رونمائی کی جانے والی کتابوں میں:’’ The economy of Moderen Sindh‘‘ شامل تھی جسے ڈاکٹر عشرت حسین، اعجاز اے قریشی اور ندیم حسین نے تحریر کیا تھا ۔ ڈاکٹر عشرت حسین اور شمشاد اختر نے اس کتاب پر تبادلہ خیال کیا جبکہ ماڈریٹراعجاز اے قریشی تھے۔وزیر اعلیٰ سندھ نے اس کتاب کی رونمائی کی۔حارث خلیق نے اپنی کتاب’’No fortune to tell‘‘ پر بلال ظفر سے بات چیت کی۔Rethinking Pakistan: A 21st Century Perspective جو بلا ل ظہور اور رضارومی نے لکھی تھی اس پر بلال ظہور، ارم ستار، آئی اے رحمان اور ندیم فاروق پراچہ کی طرف سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس نشست کے ماڈریٹر مبشر زیدی تھے۔ کتاب Pakistan Radia Active Decade: An informal Cultural History of the 1970 جسے نیلوفر فرخ، امین گل جی اور جان میک کیری کی جانب سے Edit کیا گیااس پر امین گل جی، خسرو ممتاز، عقیلہ اسماعیل اور تیمور سوری نے تبادلہ خیال کیا، جبکہ ماڈریٹر فیلو فر فرخ تھیں۔ عطیہ داؤد کی کتاب’’سندھی ادب: ایک مختصر تحریک‘‘ کی رونمائی میں عطیہ داؤد، امر سندھو، شاہ محمد پیرزادہ اور یاسمین حمید مقرر کے طور پر شریک ہوئے جبکہ اس نشست کی ماڈریٹر عرفانہ ملاح تھیں۔تقریب کی ایک اہم تفریح میں معروف مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کے کام کو ضیا محی الدین نے پڑھا۔ایک نشست گفتگو کی جو ہوئی اس کا عنوان تھا : Is today's Media Informing Society or Dumbing it Down? جس میں غضنفر ہاشمی، شاہین صلاح الدین، ہما بقائی اور غازی صلاح الدین شامل تھے، اس نشست کے ماڈریٹر وسعت اللہ خان تھے۔ گفتگو کی ایک نشست کا عنوان TV Drama: Rise and Fall تھا جس میں کیف غزنوی، سیف حسن اورعذرا محی الدین نے شرکت کی ، اس نشست کے ماڈریٹرخالد انعم تھے۔انور مقصود نے اپنے مخصوص انداز میں ’’کچھ بھی‘‘ پیش کیا۔ اس کے بعد ’’ایک شام امر جلیل کے نام ‘‘ ہوئی جس کی ماڈریٹر نور الہدیٰ شاہ تھیں۔