”کسی اپوزیشن رہنما نے عمران خان کو ملک کے لیے سیکیورٹی رسک قرار نہیں دیا “بلاول بھٹو کا پارلیمنٹ میں خطاب
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خوشی ہے پاکستان نے صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کیا، کسی اپوزیشن رکن نے وزیراعظم عمران خان کو ملک کے لیے سیکیورٹی رسک قرار نہیں دیا،حالیہ بھارتی جارحیت سے متعلق پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے پر چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سراہتے ہیں
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کا نظر انداز نہیں کیا جاسکتا،دشمن کا طیارہ گرانے پر پائلٹ حسن صدیقی اور پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں،ہماری فضائیہ نے ثابت کیا کہ وہ دنیا کی بہترین ایئر فورس ہے،بھارتی جارحیت کے خلاف قوم متحد ہو گئی ہے،بھارت کے اقدامات غیر منصفانہ اور ظالمانہ ہیں،دنیا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو نہیں جانتی ہو گی لیکن برصغیر کے مسلمان گجرات کے قصائی کو اچھی طرح جانتے ہیں جس پر امریکا نے اپنے ملک میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی،گجرات کا قصاب کشمیریوں کا قتل عام کررہا ہے،مقبوضہ کشمیر میں خودکش حملہ وہاں کے مقامی نوجوان نے کیا، کشمیریوں کو ان کا حق دیں تو وہاں خود ہی امن آجائے گا۔
انہوں نے حالیہ جارحیت کی ذمہ داری بھارتی وزیراعظم پر عائد کرتے ہوئے واضح کیا کہ انتہاپسندی کی حامل بھارتی حکومت سمجھتی ہے کہ نفرت کا پرچار کرکے وہ انتخابات جیت جائے گی،بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہا ہے، بچوں کو بیلٹ گنوں سے بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے، ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان نے صورتحال کو بہتر بنانے اور بھارتی جارحیت کو کم کرنے میں سنجیدہ اور مثبت رویہ اختیار کیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ذوالفقارعلی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کو جوہری طاقت بنایا اورملک کی جوہری ومیزائل صلاحیت کوترقی دی، حکومت کی کوئی سمت نظر نہیں آرہی اور نہ ہی معیشت کی بہتری کے لیے کوئی اصلاحات دیکھنے میں نہیں آرہی ہیں، حکومت سے کیا تبدیلی آئی؟ بجلی گیس کے بلوں میں اضافہ ہوا، مہنگائی کا بم گرایا گیا اور یہ سب کچھ عوام دوست بجٹ کے نام پر کیا گیا،کوئی وزیر خزانہ سے کہے کہ کسی غریب کے گھر کا بجٹ بنا کر دکھائیں، کیسے کوئی غریب اپنے گھر کا نظام چلا رہا ہے؟ ہمیں پاکستان کو خودمختار معیشت بنانا ہوگا، موجودہ حکومت نے ملک کی معیشت کی بہتری کے لئے کچھ نہیں کیا، ملک کا جاری خسارہ کئی گنا بڑھ چکا ہے،بلوچستان، جنوبی پنجاب اور فاٹا کے لئے اس بجٹ میں کچھ نہیں، ہمیں کئی طرح کے بحرانوں کا سامنا ہے، آج کے فیصلوں کو نوجوانوں کو بھگتنا ہوگا، ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کی خوشحالی کے لئے کام کرنا ہے۔
انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کی فضائی حدود بند ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہ ہوسکا تھا، وزیراعظم نے بھارتی پائلٹ کو واپس کرنے میں جلدی کی۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں وزیراعظم کو نوبل انعام دینے کی قرارداد جمع کروائی گئی، اگر یہ ایوان میں منظور یا مسترد ہوتی تو پاکستان کی جگ ہنسائی ہونی تھی، اچھا ہے کہ قرارداد واپس لے لی گئی، حکومت نے ایک اور یو ٹرن لے لیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت نے او آئی سی اجلاس میں شرکت نہ کرکے غلطی کی، ہم نے اجلاس میں پاکستان کا موقف پیش کرنے کا موقع ضائع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ کالعدم تنظیموں کو این آر او دیا جارہا ہے، ان پر جے آئی ٹی کیوں نہیں بنائی گئی؟ ہم کیوں نیشنل ایکشن پلان اور ایف اے ٹی ایف پر بھرپور عملدرآمد نہیں کر رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف بھرپور کاروائیاں کرنا ہوں گی، سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، امید ہے کہ اب اس پر مکمل عملدرآمد ہو گا۔