حکومت کا 5 سال میں 48 اداروں کی نجکاری کا فیصلہ،کون کون سے ادارے زد میں آئیں گے ؟تفصیلات سامنے آ گئیں
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی حکومت نے 5 سال میں 48 قومی اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا، کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے 15 کمپنیوں کو نجکاری کی فہرست سے نکال دیا ہے جبکہ 8 کمپنیوں کو نجکاری کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس سید مصطفی محمود کی زیرصدارت ہوا جس میں سیکریٹری نجکاری رضوان ملک نے کمیٹی کو نجکاری پروگرام پربریفنگ دی۔سیکریٹری نجکاری نے کمیٹی کے سامنے پی ٹی آئی حکومت کا نجکاری پروگرام پیش کردیا جس کے تحت حکومت نے 5 سال میں 48 ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔سیکریٹری نجکاری نے بتایا کہ ایک سے ڈیڑھ سال میں 7 اداروں کو فروخت کیا جائے گا، ایل این جی کے 2 پاور پلانٹس پہلے مرحلے میں فروخت کیے جائیں گے، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس کی بھی نجکاری کی جائے گی۔
رضوان ملک نے بریفنگ میں بتایا کہ وومن بینک، ایس ایم ای بینک، جناح کنونشن سینٹر، لاہور انٹرنیشنل ائیرپورٹ، ماڑی اور لاکھڑا کی پہلے مرحلے میں نجکاری کی جائے گی جب کہ دوسرے مرحلے میں 3 سے 5 سال میں 41 اداروں کو فروخت کیا جائے گا۔جن اداروں کی اب نجکاری نہیں کی جائے گی ان میں نیشنل بینک، پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او)، سوئی سدرن، سوئی ناردرن، سول ایوی ایشن اتھارٹی، پی آئی اے، یوٹیلٹی سٹورز، پاکستان سٹیل ملز، پاکستان سٹیل فیبریکیٹنگ کمپنی، نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)، پاکستان ریلوے، نیشنل کنسٹرکشن لمیٹڈ اور پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان شامل ہیں جبکہ مالی سال 2019 -20 میں حویلی شاہ بہادر، بلوکی پاور پلانٹس، ایس ایم ای بینک، ماڑی پیٹرولیم کے پاکستانی حصص اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی نجکاری ہدف میں شامل ہیں۔
ایکٹو نجکاری کی فہرست میں ایس ایم ای بینک، فرسٹ ویمن بینک، بلوکی پاور پلانٹ، حویلی بہادر شاہ پلانٹ، ماڑی پیٹرولیم ، جناح کنونش سینٹر، لاکھڑا کول مائنز اور سروسز انٹرنیشنل ہوٹل شامل ہیں۔انرجی ٹاسک فورس کی سفارشات کی روشنی میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کافیصلہ کیا جائے گا، یہ ٹاسک فورس 31 مارچ تک سفارشات پیش کرے گی۔کنونشن سینٹر کابینہ ڈویژن سی ڈی اے سے خریدے گا ۔سیکریٹری نجکاری کمیشن کے مطابق (ن) لیگ کی حکومت کے گزشتہ 5 سال میں 5 اداروں کی نجکاری کی گئی، 2013 سے 2018 میں 5 ادارے 173 ارب روپے میں فروخت کیے گئے، پیپلزپارٹی کے2008 سے 2013 کے دورمیں ایک ادارے کی نجکاری کی گئی، مسلم لیگ ق کے 2002 سے 2007 کے دور میں 38اداروں کی نجکاری کی گئی، اس عرصے میں 38 اداروں کی نجکاری 377 ارب روپے میں کی گئی۔رضوان ملک نے بتایا کہ پی آئی اے اور پاکستان سٹیل کے نقصانات 600 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں، پی آئی اے کے نقصانات پونے 400 ارب روپے تک ہیں جب کہ پاکستان سٹیل کے نقصانات 200 ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں۔