کرونا وائرس، شوکت خانم میں فیس بک لائیو پروگرام
لاہور(پ ر)ڈاکٹر فیصل سلطان، ڈاکٹر عون رضا، ڈاکٹر سلمہ عباس نے آن لائن سولا ت کے جواب دیے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر لاہور میں کرونا وائرس کے موضوع پر فیس بک لائیو پروگرا م کا انعقاد کیا گیا جس میں ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر فیصل سلطان، کنسلٹنٹ انفیکشس ڈیزیز اینڈ جنرل میڈیسن ڈاکٹر عون رضا اور ڈاکٹر سلمہ عباس نے شرکت کی اور اس مرض کے حوالے سے مستند ترین معلومات سوشل میڈیا صارفین تک پہنچائیں۔ اس وقت خاص طور پر سوشل میڈیا پر اس مرض کی علامات اور علاج کے حوالے سے بہت سی غیر مستند خبریں گر دش کر رہی ہیں جس سے نہ صرف عوام میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے بلکہ اس وجہ سے قیمتی جانوں کا زیاع ہونے کا بھی امکان ہے ۔ اسی وجہ سے شوکت خانم ہسپتا ل کی جانب سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا پر بھی توجہ دی گئی اور ایسے پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس کی بدولت متعدی بیماریوں کے ماہرین کی مدد سے دنیا بھر میں خوف کی علامت بن جانے والے کرونا وائرس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مستند ترین معلومات فراہم کی گئیں۔
ڈاکٹر فیصل نے اس سے بچاؤ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کی موجودہ اقسام کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چین کی ایک گوشت کی مارکیٹ سے پھیلنا شروع ہوا اور اس وقت چین کے علاوہ ایران، کوریا اور اٹلی میں اس کے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں ان ممالک کے علاوہ اس کا عمومی پھیلاؤ کسی اور دوسرے ملک میں نہیں اور خوش قسمتی سے پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ایک دو مریضوں میں ہی اس کی تشخیص ہوئی ہے اور ان مریضوں کی بھی ایران اور چائنا کی ٹریول ہسٹری ہے۔ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا اس ضمن میں یہ بات بہت اہم ہے کہ عوام صرف اس بات پر یقین کریں جس کے پیچھے کوئی مظبوط سائنسی وجہ موجود ہو۔ ہمارے ہاں جب کوئی ایسی وباء پھیلتی ہے تو اسکے ساتھ سوشل میڈیا پر مس انفارمیشن کی وبا ء بھی پھیل جاتی ہے۔ تو ضروری یہ ہے کہ جب کبھی آپ اس بارے میں کوئی چیز پڑھیں یا سنیں تو اس کو بغیر تصدیق کے آگے نہ بھیجیں۔ غلط معلومات کی ہی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس وقت عوام اس حوالے سے گھبراہٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے صورتحال کے مزید خراب ہونے کے امکانات ہیں۔ اس کی ایک مثال سرجیکل ماسک کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ اور مارکیٹ میں اس کی شارٹج ہے جس کے پیچھے یہ مفروضہ ہے کہ شاید کرونا وائرس ہوا کہ ذریعے پھیلتا ہے جو کہ ایک غلط بات ہے۔ ہر آدمی کے لیے ہر وقت ماسک پہننا ہر گز ضروری نہیں ہے۔ اس کے بچاؤ میں درست انفارمیشن کے بعد دوسری اہم چیز کامن سینس کا استعمال ہے۔ جیسا کہ ہاتھ دھونا ایک بنیادی اصول ہے جس کی وجہ سے بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ دوسری ایک اہم بات یہ ہے کہ اگر کسی کو نزلہ زکام ہے تو وہ جگہ جگہ نہ پھریں بلکہ اس سے دوسروں کو بچائیں اگرآپ کو کہیں جانا ہی پڑ جائے تو ماسک کا ستعمال کریں۔
ڈاکٹر سلمہ عباس نے اس مرض کی علامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص میں اس کی علامات اس شخص کی گزشتہ 15دنوں کی سفری تفصیلات کے تناظر میں ہی دیکھنی چاہئیں۔ اگر تو کسی شخص نے ایسے علاقوں کا سفر کیا ہو جہاں کرونا وائرس کا پھیلاؤ زیادہ ہے اور اس کو بخار کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے تو اسکا کرونا وائرس کا ٹیسٹ ہونا چاہیے۔ اس ضمن میں دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہ وائرس کی علامات تمام مریضوں میں ایک ہی طرح سے سامنے نہیں آتیں کچھ لوگوں میں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ان میں انفیکشن ہو لیکن ان میں کوئی بظاہر علامت نظر نہ آتی ہو اور بعض افراد میں اس کی علامات بہت شدت سے سامنے آتی ہیں۔
شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹرمیں وبائی امراض سے بچاؤ کے لیے موجود سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر عون نے بتایا کہ کینسر کے مریضوں کے دوسری بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں اس لیے ہسپتال میں ایسی صورتحال سے بچاؤ کا ایک مکمل نظام اور پالیسی موجود ہ ہے۔ کسی بھی وبائی مرض میں مبتلا مریض اگر ہسپتال لایا جاتا ہے تو اس کے ہسپتال میں داخل ہونے سے لے کر ڈاکٹر تک پہنچنے کے عمل کو محفوظ بنانے کی با قاعدہ ٹریننگ دی جاتی ہے جس میں گیٹ پر موجود سکیورٹی گارڈ، نرسز، ڈاکٹر اور دیگر سٹاف شامل ہوتے ہیں تا کہ ہر وہ شخص جس کا مریض سے رابطہ ہو سکتاہے وہ خود کو محفوظ رکھ سکے۔ انہوں نے بتایا کے ایسے مریضوں کو خاص طور پر بنائے گئے نیگیٹو پریشر رومز میں رکھا جاتاہے جس سے ہوا کے ذریعے جراثیم کا پھیلاؤ بھی کنٹرول کیا جا سکتاہے۔ ابتداء میں پاکستان میں اس مرض کی تشخیص کی سہولیات نہیں تھیں لیکن اب سرکاری او ر پرائیوٹ سطح پر اس کی تشخیصی سہولیات دستیاب ہیں۔
شوکت خانم ہسپتال کی جانب سے اس پروگرام کو سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد نے براہ راست دیکھا اور کرونا وائرس کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا اور سوالات بھی کیے۔ سوشل میڈیا صارفین نے ہسپتال کی طرف سے اس ا قدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے پروگرامز کے ذریعے کرونا وائرس کے متعلق جو درست معلومات لوگوں تک پہنچی ہیں اس سے غلط معلومات اور مفروضوں کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔