بلدیاتی اداروں کو اختیارات کیوں نہیں دئیے گئے، سپریم کورٹ

  بلدیاتی اداروں کو اختیارات کیوں نہیں دئیے گئے، سپریم کورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی کیس میں تبادلوں سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 2 ہفتے میں کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین این آئی آر سی 2 ہفتے میں مقدمات نمٹا کر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائیں، دیگر مقدمات کا 6 ماہ میں فیصلہ کیا جائے،چیئرمین این آئی آر سی 6 ماہ بعد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائیں، بلدیاتی اداروں کے پاس اختیارات نہ ہونا آرٹیکل 148 کی خلاف ورزی ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ دور ان سماعت چیف جسٹس نے کہاکہ سی ڈی اے کا اپنے ملازمین پر کوئی کنٹرول نہیں، کلرک چیئرمین سے زیادہ طاقتور ہیں۔ چیئر مین سی ڈی اے نے کہاکہ جن کا تبادلہ کرتا ہوں وہ حکم امتناع لے آتے ہیں۔ این آئی آر سی کا تبادلے رکوانے میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے، کرپٹ مافیا کو معطلی سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔کرپٹ ملازمین اور افسروں کے کیس ایف آئی اے کو بھجوا رہا ہوں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ تمام تبادلوں پر جاری حکم امتناع ختم کر دینگے۔ بیرون ملک سے زائد المعیاد اشیاء منگوائی جاتی ہیں، دوبئی والے اپنی ایکسپائر چیزیں پاکستان بھجوا دیتے ہیں۔اسلام آباد کی اپنی فوڈ اتھارٹی بنائیں۔ عدالت نے کہاکہ بلدیاتی اداروں کے پاس اختیارات نہ ہونا آرٹیکل 148 کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے اگلی سماعت پر سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔ عدالت نے خیبرپختونخوا مارگلہ پہاڑیوں پر کرشنگ کا عمل فوری طور پر روکنے کا حکم دے دیا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی گئی۔
سپریم کورٹ

مزید :

صفحہ اول -