بیٹے اور والدین کو ایک دوسرے کیخلاف مقدمے سے روک دیا گیا
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے بیٹے کی جانب سے سگے ماں باپ کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران وکیل بیٹے اور اس کے والدین کو ایک دوسرے کے خلاف مقدمہ کرنے سے روک دیا۔سندھ ہائی کورٹ میں بیٹے کی جانب سے سگے ماں باپ کو ہراساں کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی جس کے دوران وکیل بیٹا اور اس کے اہلِ خانہ پیش ہوئے۔سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے ملزم بیٹے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ یہ ماں باپ ہیں، انہوں نے آپ کو پڑھایا لکھایا۔بیٹے نے جواب دیا کہ میں نے ماں باپ کے خلاف نہ کوئی مقدمہ درج کرایا ہے اور نہ ہی کوئی درخواست دی ہے۔ماں باپ نے عدالت میں بیان دیا کہ کراچی کے سرسید تھانے کے اہلکار ہمارے گھر پر آئے جنہوں نے ہراساں کیا۔عدالت نے پولیس کو وکیل کے ماں باپ کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ اگر پولیس اب وکیل کے ماں باپ کے گھر گئی تو پولیس والوں کو معطل کر دیں گے، لوگ مر جاتے ہیں، ان کا تو مقدمہ درج نہیں کرتے، وکیل کے ماں باپ کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔ ماں باپ نے کہا کہ ہم غریب لوگوں نے گھروں میں جھاڑو پوچا کر کے بیٹے کو وکیل بنایا، آج بھی ہم جھونپڑی میں رہتے ہیں جبکہ بیٹا بڑے گھر میں رہتا ہے۔بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ میرے والدین معصوم ہیں جنہیں بہن بھائیوں نے بھڑکایا ہوا ہے۔عدالت نے وکیل بیٹے سے کہا کہ اللہ تعالی سے ڈرو، ماں باپ مر گئے تو پچھتاو گے، ان سے ملو، گھریلو معاملات طے کرو۔