نواز شریف کی واپسی کے لئے خط: طلسم ہوشرباء

نواز شریف کی واپسی کے لئے خط: طلسم ہوشرباء
نواز شریف کی واپسی کے لئے خط: طلسم ہوشرباء

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اطلاعات کے مطابق حکومت پاکستان نے برطانیہ کو خط لکھ دیا ہے کہ نواز شریف کو واپس بھیجا جائے، کیونکہ وہ ایک سزا یافتہ مجرم ہیں،جو علاج کے لئے ضمانت پر لندن گئے تھے،اب اُن کا علاج نہیں ہو رہا، اِس لئے اُنہیں ڈی پورٹ کر کے پاکستان بھیجا جائے۔یہ خط ایک بہت بڑا لطیفہ ہے، جسے گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے کا ایک بھونڈہ عمل بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔اب تو واقعی یہ لگ رہا ہے کہ حکومت اپنی وہ خفت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے، جو نواز شریف کو ملک سے باہر بھیجنے کے بعد اُسے محسوس ہو رہی ہے، کیا کسی مجرم کو واپس لانے کے لئے ایسا خط لکھا جاتا ہے یا یہ کارروائی ایف آئی اے اور انٹرپول کے ذریعے ہوتی ہے؟کیا برطانوی حکومت اُس ضمانت میں ایک فریق ہے؟ جو حکومت کی مرضی کے تابع ہے۔ کیا نواز شریف کو برطانیہ سے پوچھ کر بھیجا گیا تھا، کیا ایسا کوئی معاہدہ موجود ہے کہ نواز شریف لندن کو چھوڑ کر کسی اور ملک نہیں جا سکتے،کیا حکومت اسحاق ڈار کو واپس لا سکی ہے؟ حالانکہ اُن کے لئے انٹرپول سے رابطہ بھی قائم کیا گیا۔ نواز شریف سزا یافتہ قیدی پاکستان کے ہیں، برطانیہ کے تو نہیں۔ پاکستانی سزاؤں کی برطانیہ میں کیا حیثیت ہے، وہاں تو صرف برطانوی ویزے کی میعاد چلتی ہے۔البتہ حکومت ِ پاکستان نواز شریف کے پاسپورٹ کی منسوخی کا فیصلہ کر سکتی ہے،مگر اس بنیاد پر اُن کی پاکستان واپسی تو نہیں ہو سکے گی۔ نواز شریف کے بیٹے برطانوی شہری ہیں، اس حوالے سے بھی بطورِ والد اُن کا برطانیہ میں ایک استحقاق موجود ہے۔یہ بہت سے پہلو نظر انداز کر کے سیدھا ایک خط لکھ دینا اور اُس پر عدالت کی منظوری بھی نہ لینا، کیا قانونی حیثیت رکھتا ہے، اس پر کس نے غور کرنا ہے؟


جہاں تک نواز شریف کی بیماری کا تعلق ہے تو وہ واقعی ایک پُراسرار حیثیت اختیار کر گئی ہے۔ اُس کے بارے میں طرح طرح کی باتیں سامنے آئی ہیں۔کبھی دِل اور کبھی پلیٹ لیٹس کی کہانیاں سننے کو ملتی ہیں، رہی طبی رپورٹیں تو وہ بھی بھیجی جا رہی ہیں، اگرچہ ان کی متعلقہ شعبے سے تصدیق نہیں کرائی جاتی، تاہم سب سے بڑی بات مریض کا بیان ہے۔اگر مریض کہتا ہے کہ مَیں بیمار ہوں، اُٹھ نہیں سکتا، چل نہیں سکتا، سانس لینے میں تکلیف محسوس کرتا ہوں، دِل بیٹھ بیٹھ جاتا ہے، تو کوئی دوسرا کیسے کہہ سکتا ہے کہ تم صحت مند ہو، تمہیں کچھ نہیں ہوا؟ اِس لئے حکومت کی طرف سے خط کے ذریعے نواز شریف کو صحت یاب ثابت کی بیل منڈھے نہیں چڑھ سکتی۔ہاں البتہ سیاسی مقاصد کے لئے یہ حربہ خاصا کامیاب ہو سکتا ہے۔بیان بازی کو ایک نئی سمت مل سکتی ہے اور وزیر و مشیر یہ ثابت کرنے میں زمین و آسمان ایک کر سکتے ہیں کہ نواز شریف قید سے بھاگ کر لندن گئے ہیں،اُنہیں کوئی بیماری لاحق نہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نواز شریف کو باہر بھیج کر ”اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت“ کی کیفیت میں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری جیسے لیڈروں کی اس تنقید کا ہدف ہے کہ عمران خان نے خود این آر او دے کر نواز شریف کو لندن بھیجا اور اب خود ہی ”کھسیانی بلی کی طرح کھمبا نوچ“رہے ہیں۔ لگتا ہے کہیں نہ کہیں کوئی گڑ بڑ ضرور ہوئی ہے۔ سکرپٹ ایسے نہیں لکھا گیا تھا، جیسے اب نظر آ رہا ہے۔ کوئی مُکر گیا ہے یا کوئی وعدے سے پھر گیا ہے؟ ایک طرف نواز شریف کی واپسی کے لئے اتنا اضطراب ظاہر کرنا اور دوسری طرف مریم نواز کو باہر نہ جانے دینا کسی اور ہی کہانی کو ظاہر کرتا ہے۔کیا حکومت سے کوئی ہاتھ ہو گیا ہے؟کہاں نواز شریف کو باہر بھیجنے کے لئے اتنا دست ِ تعاون اور کہاں،اب انہیں واپس لانے کے لئے اتنا شور شرابا، کیا ہوا؟ کس بات کی پردہ داری ہے؟


کیا نواز شریف کو باہر بھجوانے میں کسی تیسری طاقت کا بھی ہاتھ ہے؟کیا نواز شریف کی بیماری کے اچانک جو حالات پیدا کئے گئے، وہ نادیدہ قوتوں کا کرشمہ تھے،حتیٰ کہ حکومت بھی اُن سے بے خبر تھی۔کوئی واقعات کی فلم ریوائنڈ کر کے دیکھے تو سب کچھ ڈرامائی نظر آئے گا۔ایک دن اچانک نواز شریف کی طبیعت کا بگڑنا، اُن کے پلیٹ لیٹس کا دو ہزار تک آ جانا، تشویشناک حالت میں جیل سے ہسپتال لایا جانا، پھر حد درجہ سنسنی خیزی کا پھیلنا، عدالتوں میں درخواستوں کا ایمرجنسی میں سنا جانا، مختلف طبی بورڈوں کا بننا، سب کا بے بسی ظاہر کرنا، خود سرکاری ڈاکٹروں کے بورڈ کا بیرون ملک علاج کی سفارش کرنا، وزیراعظم عمران خان کا کابینہ اجلاس میں نواز شریف کی بیماری کو سنجیدہ قرار دینا، پنجاب کی وزیر صحت کی طرف سے نواز شریف کی حالت کو تشویشناک قرار دینا، پھر عدالت میں حکومت کا سرنڈر کرنا، آناً فاناً نواز شریف کو باہر بھیجنے کی اجازت دینا، یہ سب کیا ہے؟کیا اسے نارمل حالات کے واقعات قرار دیا جا سکتا ہے؟آخر کوئی تو ہے جو اس ڈرامے کا ہدایت کارہے؟ جس نے ایک ایک سین کو ترتیب وار فلمایا اور کسی جھول کے بغیر پایہئ تکمیل تک پہنچایا۔ بظاہر تو نواز شریف کے چارٹرڈ طیارے کی پرواز کے ساتھ ہی سب نے اطمینان کا ایک گہرا سانس لیا تھا، پھر یہ اچانک اُبال کیسے شروع ہو گیا۔ کوئی پاگل ہی یہ سمجھتا تھا کہ نواز شریف آٹھ ہفتے بعد واپس آ جائیں گے،وگرنہ سب کو یقین تھا کہ نواز شریف ایک طویل عرصے کے لئے وطن چھوڑ گئے ہیں۔ آخر یہ کیسا خوف ہے جو اچانک حکومت کے اندر جاگ گیا ہے۔ نواز شریف کا لندن میں رہنا اُسے گوارا نہیں ہے۔کیا یہ فضا صرف اِس لئے بنائی گئی ہے کہ مریم نواز کو روکا جا سکے۔کیا مریم نواز کو روکنا اُس وقت بھی سکرپٹ کا حصہ تھا،جب نواز شریف کو باہر بھیجا گیا تھا، یا بعد میں کسی وجہ سے یہ خیال آیا؟ کیا یہ صرف حکومت کی ساکھ بچانے کا معاملہ ہے کہ وہ کسی کرپٹ کو این آر او نہ دینے کا دعویٰ سچ ثابت کرنا چاہتی ہے۔
اگر بلاول بھٹو زرداری کی یہ بات مان لی جائے کہ نواز شریف کو این آر او کے تحت بھیجا گیا ہے تو کیا اِس وقت حکومت انہیں واپس لانے کے لئے جو کوششیں کر رہی ہے، وہ ایک ڈرامہ ہیں یا پھر نواز شریف معاہدے کی کسی شق پر عمل نہیں کر رہے…… اُدھر مسلم لیگ(ن) اور شریف فیملی کا خط لکھنے کے بعد ردعمل بھی حیران کن ہے۔ اگر نواز شریف واقعی شدید بیمار ہیں توا س خط کی کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی، زیادہ سے زیادہ طبی رپورٹیں مزید تصدیق کے ساتھ بھجوائی جا سکتی ہیں۔ کیا اس خط کے بعد شریف فیملی کو یہ ڈر ہے کہ کچھ ایسے حقائق سامنے آ سکتے ہیں، جو نہیں آنے چاہئیں۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس خط کے بعد نواز شریف کو کسی ہسپتال میں داخل ہونا پڑے،مگر اس میں مشکل یہ ہے کہ ہسپتال میں داخل ہونے کے بعد بیماری کے تمام حقائق سامنے آ جائیں گے۔برطانیہ میں فرضی طبی رپورٹیں تو بنائی نہیں جاسکتیں، اِس لئے اگر کوئی شدید بیماری لاحق نہیں تو رپورٹیں ظاہر کر دیں گی…… حکومت کو اصل جھٹکا اُس وقت لگا،جب احسن اقبال کی رہائی پر نواز شریف نے انہیں فون کیا اور ڈٹ جانے کو کہا۔یہ طویل عرصے بعد پہلا موقع ہے کہ جب نواز شریف نے زبان کھولی ہے، وگرنہ اس سے پہلے وہ لندن جانے والے مسلم لیگی رہنماؤں سے بھی ملے ضرور،مگر انہوں نے سیاسی بات نہیں کی……اس بات کا اثر حکومتی حلقوں میں یقینا یہ لیا گیا ہے کہ نواز شریف اب سیاست میں سرگرم ہونے والے ہیں۔ وہ اگر لندن میں بیٹھ کر حکومت پر تنقید کرتے رہے تو اس کے دو اثرات ہوں گے، حکومت زیادہ دباؤ میں آ جائے گی اور دوسرا مسلم لیگ(ن) کے تن مردہ میں بھی جان پڑ جائے گی۔ اگر اس دوران شہباز شریف پاکستان واپس آ گئے تو سیاسی میدان بھی خاصا گرم ہو جائے گا۔ بہرحال حکومت کی طرف سے لکھا گیا یہ خط اپنے اندر ہزار داستان کے معانی رکھتا ہے، جو رفتہ رفتہ سامنے آئیں گے۔

مزید :

رائے -کالم -