کرناٹک،کالجوں میں حجاب کے معاملے پر تصادم کا سلسلہ مزید تیز
بنگلورو(این این آئی)بھارتی ریاست کرناٹک کے جنوبی ضلعDakshina Kannadaمیں حجاب کا معاملہ ایک مرتبہ پر تیز ہو گیا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس بار پی دیانند پائی اور منگلورو کے پی ستیش پائی گورنمنٹ فرسٹ گریڈ کالج کے طلباکے دو گروپ حجاب کے مسئلہ پر ایک دوسرے سے آمنے سامنے آگئے۔ تاہم پولیس نے کالج کیمپس میں حالات کو بحال کیا۔ دونوں کالجوں کی انتظامیہ نے طلباکو سر پر کپڑا باندھ کر امتحان دینے کی اجازت دیدی ہے۔ جو طالبات اپنے سر کے گرد کپڑا باندھ کر امتحانات میں شریک ہوئیں انہیں ہندوطالبات کے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا،تاہم پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال پر قابو پالیا۔ حبا شیخ نامی ایک طالبہ نے کہا کہ حکومت حجاب کے معاملے میں بلاوجہ مداخلت کر رہی ہے۔ادھر بھارتی ریاست کرناٹک میں پولیس نے حجاب پہننے والی مسلمان لڑکیوں کو ہراساں کرنے والوں کو ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں ہندو دہشت گرد قرار دینے پر صحافی اور مصنف رعنا ایوب کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق پولیس نے رعنا ایوب کے خلاف مقدمہ ایک ہندو توا گروپ کے رکن اشوتھ کی شکات پر درج کر لیا۔ہندو آئی ٹی سیل نامی ہندو توا گروپ بھارت بھر میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔رعنا ایوب نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ”ہندو توا گروپ نے کرناٹک میں میرے خلاف ایک اور مقدمہ درج کرلیا ہے، یہ مجھے سچ بولنے سے نہیں روکے گا“۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں رانا ایوب کے خلاف مسلسل بدسلوکی اور فرقہ وارانہ حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیاتھا۔بیان میں کہا گیاتھا کہ رعنا ایوب صحافیوں اور خواتین کے حقوق کی محافظ ہیں جنہیں انتہائی دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروپوں کی طرف سے مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔
بھارت حجاب معاملہ