عبداللہ عبداللہ کا قابل غور انٹرویو
افغانستان کے صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے اپنے تازہ انٹرویو میں پاکستان سے تعلقات کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا ہے کہ اگر وہ انتخابات میں جیت کر افغانستان کے صدر بن گئے تو پاکستان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں اپنے ملک کے مستقبل کو پیش نظر رکھ کر پالیسی بنائیں گے ان کو اپنی فتح کا یقین ہے۔
افغانستان کے ہونے والے صدارتی انتخابات میں کوئی بھی امیدوار پچاس فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکا اس لئے فیصلہ رن آف الیکشن کے ذریعے ہوگا جو دو قریبی امیدواروں عبداللہ عبداللہ اور ڈاکٹر اشرف غنی کے درمیان ہوگا۔
عبداللہ عبداللہ کا تعلق شمالی افغانستان سے ہے اور وہ افغانستان کے وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں اور اپنے نظریات کے حوالے سے جانے پہچانے ہیں، ان کا جھکاﺅ پہلے بھی بھارت کی طرف تھا اور اب بھی ہے جبکہ مغربی دنیا میں بھی بہتر طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ یوں بھی روشن خیال ہیں اور پشتون نہ ہونے کی وجہ سے مغربی روایات کے زیادہ حامی ہیں اور ان کا رہن سہن بھی ویسا ہی ہے کہ مغربی لباس ہی پہنتے ہیں۔
عبداللہ عبداللہ کے بارے میں جاننے والوں کو کوئی ابہام نہیں کہ اگر وہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو پاکستان کی نسبت بھارت کے زیادہ قریب ہوں گے اور پاکستان کو اس طرف سے مشکلات کا شکار ہونا پڑے گا۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کے پاس تمام ریکارڈ اور معلومات ہیں اور وہ اس حوالے سے حکومت کو بہتر طور پر آگاہ کر سکے گا۔ اس لئے ضرورت تو یہ ہے کہ ابھی سے اس مسئلہ پر بھی غور و فکر کر لیا جائے کہ عبداللہ عبداللہ کی جیت کے بعد پالیسی کیا ہو گی؟ خطے میں یوں بھی بھارت کی بالا دستی کی راہ میں پاکستان ہی رکاوٹ ہے۔