صنعتوں اور کمرشل امپوٹرزکوبرابری کی سطح پرکاروباری سہولت فراہم کی جائے،شوکت ریاض
کراچی(آن لائن) پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن(پی سی ڈی ایم اے)کے چیئرمین شوکت ریاض نے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار سے صنعتوں اور کمرشل امپوٹرزکے درمیان تفریق ختم کرتے ہوئے برابری کی سطح پرکاروباری سہولت فراہم کرنے کامطالبہ کیاہے۔پی سی ڈی ایم اے کے چیئرمین شوکت ریاض نے بجٹ 2014-15کے لیے تجاویز ارسال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ سے کمرشل امپورٹرز کے تحفظات دور کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہاکہ صنعتی پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں کمرشل امپورٹرز کا اہم کردارہے۔کمرشل امپورٹرز صنعتوں کے لیے بڑی مقدار میںخام مال درآمد کرتے ہیں لیکن کئی آئٹمز پرصنعتوں کی طرح انہیں یکساں ڈیوٹی اور ٹیکسزکی سہولت فراہم نہیں کی جاتی ۔
جبکہ صنعتوں کو خام مال کی درآمد پریہ سہولت حاصل ہے حالانکہ یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ صنعتیںڈیوٹی و ٹیکسز کی کم شرح کا فائدہ اٹھاتے ہوئے طلب سے زیادہ خام مال درآمد کرکے مارکیٹ میں فروخت کر دیتی ہیں جس سے کمرشل امپورٹرزکو خطیر مالی نقصانات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ بجٹ تجاویز میں پی سی ٹی چیپٹر25تا39کا حوالہ دیتے ہوئے تجویز دی گئی ہے کہ جن کیمیکلزآئٹمز کی پاکستان میں پیداوار نہیں ہوتی ان آئٹمز پر کسٹم ڈیوٹی 5فیصد کی جائے اور وہ آئٹمز جن کی پیداوار پاکستان میں ہوتی ہے ان پر10فیصد ڈیوٹی عائد کی جائے۔چیئرمین شوکت ریاض نے محکمہ کسٹم کی لیبارٹری کو جدیدٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ کسٹم لیبارٹری میں نامناسب سہولتوں کی وجہ سے اکثر اوقات آئٹمزکی جانچ کے لیے ایچ ای جے اور پی سی ایس آئی آر کو بھیجے جاتے ہیں جس سے درآمدکنندگان کو اضافی اخراجات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔بجٹ تجاویز میں ٹیسٹنگ فیس کوسابقہ شرح ایک ہزار روپے کی سطح پر لانے کی درخواست بھی کی گئی ہے جو بڑھا کر3ہزار روپے کردی گئی ہے جبکہ شپنگ لائنز،ایجنٹس اور فریٹ فارورڈرز کی من مانیوں کو روک تھام کے لیے ایک وزارت کے تحت مانیٹرنگ اتھارٹی قائم کرنے اور کمرشل امپورٹرزیعنی پی سی ڈی ایم اے کو آن بورڈ لینے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔بجٹ تجاویز میں کہا گیاہے کہ مختلف صنعتی خام مال کی درآمدپرصنعتوں اور کمرشل امپورٹرز کے لیے کسٹم ڈیوٹی،سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی شرح یکساں ہونی چاہیے۔شوکت ریاض نے ایڈوانس انکم ٹیکس کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ تجویز دی کہ سیکشن236جی کے تحت ایڈوانس انکم ٹیکس کمرشل امپورٹرز سے وصول کرنے کے بجائے اُن ڈسٹری بیوٹرز،ڈیلرز اورہول سیلرز سے وصول کیاجائے جو سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ نہیں۔شوکت ریاض نے کمرشل امپورٹرز سے ورکرز ویلفیئر فنڈ(ڈبلیو ڈبلیو ایف)کی وصولی کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کمرشل امپورٹرز اور ٹریڈرز اس زمرے میں نہیں آتے بلکہ یہ صرف صنعتوں پرلاگو ہوتاہے اور فائنل ٹیکس ریجم(ایف ٹی آر) میں آنے والے کمرشل امپورٹر اور ٹریڈرز سمیت ٹیکس گزاروں کو ورکرز ویلفیئر فنڈسے مستثنیٰ قرار دیاجائے۔بجٹ تجاویز میں مزیدکہا گیاہے کہ ایک بار اسسمنٹ ہونے کے بعد بار بارترامیم نہ کی جائیں جبکہ محکمہ انکم کسٹم کے کمشنر کے اختیارات کو بھی محدودکیا جائے کیونکہ کمشنر کے بے جا اختیارات درآمد کنندگان کو ہراساں کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔پی سی ڈی ایم اے نے وزیرخزانہ سے 10لاکھ سے زائدمالیت کے اثاثہ جات پرانکم سپورٹ لیوی کے خاتمے کی بھی تجویز دی ہے۔پی سی ڈی ایم اے کے چیئرمین نے بینک صارفین کے ڈیٹا تک ایف بی آر کی رسائی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تجویزدی کہ صرف اُن صارفین کے ڈیٹا تک رسائی دی جائے جو این ٹی این نہیں رکھتے۔شوکت ریاض نے این ٹی این ہولڈرز بینک صارفین سے بینکوں سے50ہزار روپے سے زائد رقم نکلوانے پر0.3فیصد چارج نہ کرنے اور این ٹی این نہ رکھنے والے صارفین سے یہ چارج وصول کرنے کی تجویز بھی دی۔ اس اقدام سے یقینی طور پر ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہو گا۔بجٹ تجاویزمیں کہا گیاہے کہ کمرشل امپورٹرزسے ایک فیصد اضافی سیلز ٹیکس وصول کیاجاتاہے اور اسے اِن پُٹ ٹیکس میں ایڈجسٹ کرنے نہیں دیاجاتا لہٰذا اسے قومی خزانے میں جمع کرانے کے بجائے اِن پُٹ ٹیکس میں ایڈجسٹ کرنے اور خدمات پروصول کیاجانے والا سیلز ٹیکس بھی ایڈجسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔سیلزٹیکس کے حوالے سے بجٹ تجاویز میں کہا گیاہے کہ صنعتیں ہوں یا کمرشل امپورٹررز سیلز ٹیکس کی شرح ساڑھے فیصد اور پھر10فیصد کی سطح پر لاتے ہوئے بتدریج 5فیصد کی سطح پر لائی جائے اور ریفنڈ کا سلسلہ بالکل ختم کیا جائے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو بے پناہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی سے غیر رجسٹرڈ افراد کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی ترغیب ملے گی اور وہ بھی اِن پُٹ ایڈجسٹمنٹ کی سہولت سے مستفید ہوسکیں گے جو اس وقت غیررجسٹرڈافراد کے لیے نہیںہے۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے نے اس امر کی بھی نشاندہی کی ہے کہ سیکشن8اے کے تحت فروخت کنندہ نے اگر سیلز ٹیکس ادا نہ کیا ہو توخریدار کو بھی برابرکا قصور وار ٹہرایا جاتا ہے جو انتہائی غیر منصفانہ اقدام ہے لہٰذا رجسٹرڈ خریدار کو اس شق سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔#