مطالبات کی منظوری کےلئے اساتذہ یونین کا پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دینے کا فیصلہ
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)محکمہ تعلیم سے مطالبات کی منظوری کے لئے اساتذہ یونین کا پنجاب اسمبلی کے باہر دھرنا دینے کا فیصلہ ۔پنجاب ٹیچرز یونین کے مرکزی صدر سید سجاد اکبر کاظمی نے کہا ہے کہ ہم گزشتہ آٹھ ماہ سے اساتذہ مسائل کے حل کے لئے محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام سے بات چیت کر رہے تھے محکمہ تعلیم کی طرف سے کمیٹی بھی تشکیل دی گئی لیکن اُس کی بھی کوئی میٹنگ نہ ہو سکی اور باامر مجبوری ہم نے گزشتہ ماہ اساتذہ پنجاب کو در پیش مسائل و کنٹریکٹ اساتذہ کی ریگولائزیشن ، ریشنلائزیشن پالیسی ، رخصت اتفاقیہ و استحقاقیہ پر بلا جواز پابندی ، اساتذہ کی غیر تدریسی ڈیوٹیوں کا خاتمہ ، گروپ انشورنس سے میچورٹی کلیم کی ادائیگی ، بناولنٹ فنڈ سے امداد میں اضافہ، طلباءغیر حاضری پر اساتذہ کے خلاف کارروائی کا خاتمہ ، بے جا مانیٹرنگ و غیر مناسب رویہ ، ٹیچر پیکیج و ان سروس پرموشن پر جلد از جلد عمل درآمد، ریوائز چار درجاتی فارومولہ پر عمل درآمد ، پی ای سی کے خاتمہ اور ڈی ایس ڈی کے اصل کردار کی بحالی اور طلباءکے ناقص رزلٹ پر اساتذہ کے خلاف کارروائی کے حل کےلئے ناصر باغ سے سول سیکرٹریٹ تک ریلی نکالی اور دھرنا دیا ایڈیشنل چیف سیکرٹری کےساتھ مذاکرات کے بعدیقین دہانی پر کے مسائل جلد از جلد حل کر دئیے جائینگے احتجاج موخر کر دیا گیالیکن ساتھ ہی ہمارے پنجاب ٹیچرز ایگزیکٹو گروپ کے عہدیداران کو تبادلہ جات کی صورت میں انتقام کا نشانہ بنانا شروع کر دیا گیا۔
جو کہ ہمارے لئے باعث تشویش تھا۔ 8 اپریل کو دوبارہ پنجاب ٹیچرز یونین نے ان بلا جواز تبادلہ جات کے خلاف پنجاب اسمبلی کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا ۔لیکن صوبائی وزیر تعلیم جناب رانا مشہود احمد خان کے طلب کرنے پر مذاکرات ہوئے اور انہوں نے اساتذہ مسائل حل کرنے کے لئے چار رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔جس پر احتجاج ملتوی کر دیا گیا۔ اس یقین دہانی کے ساتھ کہ یہ کمیٹی 15 روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ اس کمیٹی کی میٹنگ 21 اپریل کو محترمہ طاہیہ نون صاحبہ (ایم پی اے) کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس میں انہیں تمام انتقامی کاروائیوں سے آگاہ کیا گیا اور انہوں نے ان انتقامی کاروائیوں کے سد باب کا عندیہ بھی دیا۔ لیکن تاحال دوبارہ اس کمیٹی کی میٹنگ نہیں ہو سکی۔ جبکہ مسلسل پنجاب ٹیچرز یونین کے عہدیداران و ذمہ داران کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے جس کی وجہ سے پورے پنجاب میں اساتذہ میں دن بدن اشتعال پیدا ہو رہا ہے۔ اساتذہ میں بڑھتی ہوئی بے چینی ، تعلیمی نظام کو متاثر کرے گی ۔ اساتذہ کے جائز حقوق سلب کئے جارہے ہیں ۔ تعلیمی اصلاحات سے بہتری کی بجائے ابتری پیدا ہو رہی ہے۔ افسران اپنی عز ت بچانے کے لئے بے چارے اساتذہ کو قربانی کا بکر ا بنا رہے ہیں۔ اگر ریشنلائزیشن کا عمل منصوبہ بندی کے ساتھ کرلیا جاتا تو شاید اساتذہ کو اتنی پریشانی نہ ہوتی ۔ بار بار آرڈر کئے جارہے ہیں لیکن اساتذہ کے معاشی مفادات کا خیال نہیں رکھا جارہا۔ بلکہ معاشی استحصال کیا جا رہا ہے جو کسی صورت برداشت نہیں۔ صوبائی وزیر تعلیم اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب ہمارے لئے محترم ہیں لیکن وہ بھی بے بس ہیں۔ لہذا 8 مئی کو پنجاب یونین کے عہدیداران و ذمہ داران سینئر اساتذہ کے بلا جواز تبادلہ جات اور اپنے مسائل کے حل کے لئے پنجاب اسمبلی کے سامنے 12 بجے دن دھرنا دینگے اور مطالبات منظور ہونے تک دھرنا جاری رہے گا۔