چلڈرن ہسپتال میں دو بچوں کی ہلاکت کا کیس داخل دفتر ڈاکٹروں کا انکوائری میں پیش ہونے سے انکار

چلڈرن ہسپتال میں دو بچوں کی ہلاکت کا کیس داخل دفتر ڈاکٹروں کا انکوائری میں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                  لاہور (جاوید اقبال) چلڈرن ہسپتال سب آئی سی یو کے بچوں کو لاوارث چھوڑ کر ڈیوٹی سے غائب ہونے والے ڈاکٹروں نے انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے اور انکوائری کمیشن کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ انکوائری میں پیش ہونے کے لئے تیار ہیں مگر اس کے لئے متعلقہ شعبہ کی پروفیسر ڈاکٹر ہما چیمہ کو معطل کیا جائے ورنہ وہ انکوائری میں پیش نہیں ہونگے جس کے باعث اس اہم کیس کی انکوائری مکمل نہیں ہو سکی اور ڈاکٹروں کے وارڈ سے مریضوں کو لاوارث چھوڑ کر چلے جانے سے سسک سسک کر جاں بحقہونے والے دو معصوم بچوں کی ہلاکت کا کیس داخل دفتر ہونے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں دوسری طرف معاملات سے دلبرداشتہ خاتون پروفیسر ملک چھوڑ گئی ہیں تفصیلات کے مطابق چند روز قبل چلڈرن ہسپتال کے شعبہ گیسٹرو و انٹرالوجی اینڈ ہیپاٹالوجی کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ہما ارشد چیمہ نے انکشاف کیا تھا کہ وارڈ کے ڈاکٹر جن کا تعلق ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن سے ہے نے وارڈ میں زیر علاج بچوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے اور جب ڈاکٹر بغیر اطلاع ڈیوٹی چھوڑ کر چلے گئے تو 4 انتہائی نازک حال بچوں میں سے دو وفات پا گئے جن کی سیکرٹری صحت نے باقاعدہ انکوائری شروع کی انکوائری کمیشن کا سربراہ ڈی جی ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر زاہد پرویز کو بنایا گیا تھا مگر بتایا گیا ہے کہ جن ڈاکٹروں کی غفلت سے دو بچے ہلاک ہوئے انہوں نے ڈی جی ہیلتھ پر واضح کر دیا ہے کہ وہ انکوائری کمیٹی کو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے نہ پیش ہونگے جب تک شکایت کرنے والی پروفیسر ہما چیمہ کو معطل نہیں کیا جاتا وہ انکوائری کمیٹی میں پیش نہیں ہونگے وہ کسی انکوائری کمیٹی کو نہیں مانتے ادھر ذرائع نے بتایا ہے کہ وائی ڈی اے نے اپنے ڈاکٹروں کو بچانے کے لئے کوششیں شروع کر دیں جس سے خوفزدہ ہو کر پروفیسر ہما ملک چھوڑ گئی ہیںہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ بیرون ملک چھٹی پر گئی ہیں جبکہ ڈاکٹر ہما وارڈ کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہیں وائی ڈی اے کے بعض لوگ دھمکی دے رہے تھے جس سے دلبرداشتہ ہو کر وہ وقتی طور پر منظر سے غائب ہو گئی ہیں اور چھٹیوں پر بیرون ملک چلی گئی ہیں اس حوالے سے انکوائریکمیشن کے سربراہ ڈاکٹر زاہد پرویز سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ جن ڈاکٹروں پر الزام ہے وہ بیانات ریکارڈ نہیں کرا رہے جونہی وہ بیانات دیں گے انکوائری مکمل کر کے حکومت کو پیش کر دی جائے گی۔