لاہور
لاہور سے چودھری خادم حسین
اس مرتبہ محنت کشوں اور صحافیوں کے عالمی یوم آگے پیچھے آئے یکم مئی شکاگو کے شہیدوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے تو 3مئی کو عالمی سطح پر آزادی صحافت کا یوم منایا جاتا ہے۔ ہر دو ایام کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ شکاگو کے محنت کشوں نے انسانی اور کارکنوں کے حقوق کے لئے پہلی قربانی دی جس کے بعد مزدور تحریک شروع ہوئی جو آج تک جاری ہے، اگرچہ اس سرمایہ دارانہ نظام میں محنت کشوں کے لئے مشکلات میں کمی نہیں ہوئی پھر بھی مزدور تحریک کے نتیجے میں مراعات ضرور ملیں اور مل بھی رہی ہیں، اگرچہ مزدوروں کو اپنی تنظیمیں سنبھالنا اور چلانا مشکل بھی ہو چکا ہے۔ خصوصاً پاکستان میں آج مزدور تحریک کی حالت بہت پتلی ہے اور جو کوئی مربوط اور مضبوط تنظیم ہے اسے بھی بہت سنبھل کر چلنا پڑتا ہے۔ اب تو یوں بھی گنی چنی تنظیمیں رہ گئی ہیں، یہی وجہ ہے کہ یوم مئی کی چھٹی کے باوجود وہ جوش اور ولولہ نظر نہیں آیا جو اس دن کا ضابطہ تھا اس کے باوجود یہ یوم منایا گیا۔
لاہور میں پاکستان ہائیڈرو الیکٹریکل سنٹرل لیبر یونین نے خورشید احمد کی قیادت میں یقیناًایک بڑا جلوس نکالا، دوسری کئی تنظیموں نے بھی مظاہرے کئے، سب سے بڑی بات یہ کہ پیپلزپارٹی کے لیبر ونگ کے عبدالقادر شاہین نے بھی اہتمام کیا۔ سنٹرل پنجاب پیپلز پارتی کے صدر میاں منظور وٹو نے خود ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پیپلزپارٹی کارکنوں کے حقوق کی محافظ ہے اور ان کا تحفظ اس کا فرض ہے اس لئے یوم مئی کے موقع پر جلوس نکالا جائے گا۔ جلوس تو یقیناً نکلا اور ریلوے سٹیشن سے پریس کلب تک آیا تاہم منظور وٹو شریک نہ ہو سکے۔ جہانگیر بدر اور مقامی راہنماؤں نے شرکت۔ مظاہرین پارٹی پر چم اٹھائے روٹی، کپڑے کا نعرہ لگا رہے تھے۔ پارٹی کے بانی اور پی پی کے لئے نعرہ بازی تو یوں بھی ضروری تھی۔ مقررین کا موقف تھا کہ پیپلزپارٹی ہی کارکنوں کے حقوق کی محافظ ہے اور یوم مئی کی سرکاری چھٹی کا اعزاز بھی پیپلزپارٹی کا ہے، کسی صحافتی تنظیم کی طرف سے کوئی اہتمام دیکھنے کو نہیں ملا حالانکہ روائت کے مطابق پی ایف یو جے کی کال پر ضلعی تنظیمیں بھی مظاہرے کرتی تھیں۔
دو روز بعد تو آزادی صحافت کا عالمی دن تھا جس کا تعلق ہی صحافیوں سے ہے کہ پاکستان میں بھی آزادی صحافت کی تاریخ بہت بھرپور ہے یہاں اس آزادی کے لئے بے پناہ قربانیاں دی گئیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی تاریخ بھی بہت وقیع ہے، جیلیں، کوڑے ، برخاستگیاں اور ڈنڈے بھی نصیبوں میں ہوئے، اس کے علاوہ دنیا بھر میں صحافیوں نے اپنے فرائض کی ادائیگی کے لئے جانیں قربان کیں تو پاکستان میں بھی شہدا کی تعداد چار درجن سے زیادہ ہے۔ متعدد صحافی تو قتل کئے گئے ان کے ملزم تک نہیں پکڑے گئے۔ یہ یوم بھی یونہی سا گزر گیا۔ پی ایف یو جے کی تاریخ بھی نہ دہرائی گئی۔ اگلے روز ایک خبر ضرور نظر سے گزری جس کے مطابق لاہور پریس کلب میں صدر ارشد انصاری کی صدارت میں اجتماع یا اجلاس ہوا جس میں آزادی صحافت کے لئے بات کی گئی۔ کراچی، اسلام آباد اور بعض دوسرے شہروں کے حوالے سے خبریں نظر سے گزریں، بہرحال یہ دن بھی گزر ہی گیا۔
لاہور میں ایک انتخابی عذر داری کا فیصلہ ہو گیا۔ یہ عذر داری تحریک انصاف کے حامد خان کی طرف سے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے خلاف تھی، الیکشن ٹربیونل میں یہ سلسلہ یا مقدمہ 2سال تک چلتا رہا، آخر کار پیر (4مئی) کو اس کا فیصلہ سنا دیا گیا اور فاضل ٹربیونل نے یہ انتخاب کالعدم قرار دے دیا۔ فیصلے کے مطابق الیکشن میں بے ضابطگیاں پائی گئیں اس لئے یہ انتخاب کالعدم قرار دے دیا گیا ہے اور ٹربیونل نے ہدایت کی ہے کہ ساٹھ روز کے اندر نیا انتخاب کرایا جائے۔توقع کے مطابق نئی بحث چھڑ گئی خواجہ سعد رفیق نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ تحریک انصاف کی طرف سے خوشیاں منائیں اور مٹھائی بانٹی گئی، اب خواجہ سعد رفیق کی جماعت کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جائے یا پھر تمام تر تحفظات کے باوجود فیصلہ قبول کرلے۔ضمنی الیکشن میں پھر سے مقابلہ کر لیا جائے یہ فیصلہ قیادت کو کرنا ہے۔