ٹیکس بیس کو بڑھانے کیلئے سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے:ٹیکس ماہرین
لاہور (کامرس رپورٹر)پری بجٹ سیمینار اور ٹیکس اور عوام میں گفتگو ہوئے پاکستان ٹیکس فورم کے چیرمین زوالفقار خان پاکستان ٹیکس بار کے صدرمحسن ندیم سابق چئیرمین اپلیٹ ٹربیونل ان لینڈریونیو جاوید مسعود طاہر بھٹی کراچی ٹیکس بار کے صدرعبدالعزیز شابانی سیالکوٹ ٹیکس بار کے صدرشاہد محمودراولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بارکے سینئرنائب صدسید تنصیر بخاری آیے کیمپ کے سابق صدرعمران افضل لاہور چیمبر کے نائب صدر ناصر حمید خان چئیرمین ٹیکس کمیٹی ایل سی سی آئی کاشف انور سابق انفارمیشن سیکرٹری پاکستان ٹیکس بار عامر قدیر اورپاکستان ٹیکس ایڈوائزرایسوسیی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار سمیت دیگر ٹیکس ماہرین نے بجٹ تجاویز دیتے ہوئے کہاکے ٹیکس بیس کو بڑھانے کہ لیے ہنگامی بنیادوں پرتمام ٹیکس ہولڈرز کی مشاورت اورتجاویز پر عمل کیا جائے ایف بی آر پرانے سر کل زون کو بحال کر کے انسپکٹروں سے سروے کروائیں اور نئے ٹیکس پئیر کو نیٹ میں شامل کریں کیو نکہ 28لاکھ کمرشل پئیرز اور40لاکھ سے زائد NTNہولڈرز ہیں جبکہ انکم ٹیکس گو شواروں کی تعداد 10لاکھ ہے جو کے حکو مت اور ایف بی آر کے لیے شر مندگی کا با عث ہے اپیل کمشنرز اپلیٹ ٹربیونل ان لینڈ ریونیو کے ممبران کے تعداد پوری کی جائے کیونکہ اربوں روپے کے کیسز اپلیٹ ٹریبونل ان لینڈریورینو میں ممبران کی تعداد پوری نہ ہونکی وجہ سے التوا کا شکار ہے ہیں اپیل کمشنروں کے پا س غلطAssesmentکرنے ایف بی آر کے افسران کیطرف کوئی قانونی کاروائی ہوتی ہے جسکی وجہ سے عوام میں خوف ہراس پھیلا ہوا ہے۔
ایف بی آر کا کے افسران کا خوف عوام کے دلوں سے نکالنا ہو گا تبھی جا کر ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جا سکتا ہے ۔ حکومت اور ایف بی آر وِد ہولڈنگ کی بجائے زیادہ انکم ٹیکس پر انحصار کرے ایگریکلچر پروڈاکٹ کو ٹیکس فری اور 10لاکھ سے کم آمدنی والے کی ویلتھ سٹیٹمنٹ کو شارٹ ڈاکو منٹس کا اعتماد کیا جائے ترقی پذیر ممالک کی صفت میں کھڑا ہونے کے لیے ٹیکس قوانین اور ٹیکس پالیسیاں ٹیکس پئیر کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے بنا نا ہوں گی۔