توہین مذہب کا الزام ہنگامہ آرائی میں ملوث 20 افراد گرفتار ہندو برادری کی دکانیں بند
حب (ویب ڈیسک) ایس پی ضیامندو خیل کے مطابق پولیس اور ایف سی کے حکام نے مظاہرین سے ابتدا میں مذاکرات کیے اور کچھ لوگوں کو لاک اپ بھی دکھایا ۔ بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں ایک ہندو شخص پر توہین مذہب کے الزام کے بعد شہر میں مظاہروں کے بعد کشیدگی کے باعث جمعے کو ہندو برادری نے اپنی دکانیں اور کاروبار بند رکھے اور حکام نے علاقے میں سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔ اس سے پہلے مقامی پولیس نے بتایا تھا کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے توہین مذہب کے ایک ملزم کے خلاف نکالے جانے والے جلوس نے تھانے پر حملہ کر کے اسے نذرِ آتش کرنے کی کوشش کی اور اس دوران مسلح مظاہرین کی جانب سے فائرنگ سے ایک بچہ ہلاک ہو گیا تھا۔
گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری کے ملزم ڈاکٹر وں کے جسمانی ریمانڈ میں 4روز کی توسیع
ڈپٹی کمشنر مجیب الرحمن نے بتایا کہ حب میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر غیر معمولی سیکیورٹی فراہم کر دی گئی ہے جبکہ علاقے میں پولیس لیویز فورسز گشت کر رہی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا صورتحال معمول پر ہے اور گزشتہ رات مذہبی جماعتوں اور انتظامیہ کے درمیان ہونے والے مذاکرات کامیاب ہوئے تھے۔ ان مذاکرات کے بعد یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ کوئی بھی قانون ہاتھ میں نہیں لے گا۔ پولیس نے ضمانت دی کہ گرفتار ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
ڈپٹی کمشنر مجیب الرحمن کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کی ہنگامہ آرائی کے الزام میں 20 کے قریب مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں مزید گرفتاریاں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ہنگامہ آرائی کی ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی ۔