ڈونلڈ ٹرمپ دراصل سعودی عرب کیوں جارہے ہیں اور اس دورے سے کتنے ارب ڈالر ملیں گے؟ ایسی تفصیلات منظر عام پر آگئیں کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی

ڈونلڈ ٹرمپ دراصل سعودی عرب کیوں جارہے ہیں اور اس دورے سے کتنے ارب ڈالر ملیں ...
ڈونلڈ ٹرمپ دراصل سعودی عرب کیوں جارہے ہیں اور اس دورے سے کتنے ارب ڈالر ملیں گے؟ ایسی تفصیلات منظر عام پر آگئیں کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسی ماہ سعودی عرب کے دورے پر پہنچیں گے، اور یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہو گا۔ امریکی صدر اپنے قریبی دوست ممالک کو چھوڑ کر پہلے دورے پر سعودی عرب کیوں جا رہے ہیں، اس کی حیران کن وجہ اب سامنے آ گئی ہے۔ دراصل وہ سعودی مملکت کو اربوں ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس ضمن میں متعدد معاہدے ان کے دورے کے دوران طے پا سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکا سعودی عرب کو ہتھیار بیچنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، چاہے یہ F-15 جنگی طیارے ہوں یا اربوں کھربوں ڈالر کے کنٹرول سسٹم۔ امریکہ اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدہ طے پانے سے سابق صدر باراک اوباما کے دور میں امریکہ کے سعودی عرب کے تعلقات میں ساتھ کشیدگی آگئی تھی۔ موجودہ صدر اس کشیدگی کو ختم کرکے تعلقات کو پھر سے بہتر بنانے کے خواہاں ہیں۔

وہ جہاز جو ہر جگہ امریکی صدر کے طیارے ائیرفورس ون کا پیچھا کرتا ہے، ایسا کیوں ہے اور اس جہاز میں ایسی کیا خاص بات ہے؟ جان کر آپ بھی دنگ رہ جائیں گے
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ امریکی اسلحہ ساز کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سعودی عرب کو ٹرمینل ہائی آلٹی ٹوڈ ایریا میزائل ڈیفنس سسٹم فروخت کرنے کی خواہاں ہے۔ اس میزائل ڈیفنس سسٹم کی قیمت تقریباً ایک ارب ڈالر (تقریباً ایک کھرب پاکستانی روپے)ہے۔ اسی طرح لاک ہیڈ کمپنی کے ہی تیار کردہ C-2 بی ایم سی سافٹ ویئر سسٹم اور سیٹلائٹ سسٹم کی فروخت کی بات چیت بھی کی جارہی ہے۔ کمپنی بی اے ای سسٹمز پی ایل سی کی تیار کردہ بریڈلی فائٹنگ وہیکل اور ایم 109 آرٹلری وہیکل بھی مملکت کو فراہم کئے جانے والے اسلحہ پیکج کا حصہ ہوسکتی ہیں۔ چار عدد ملٹی مشن سرفس کمبیٹنٹ بحری جہازوں کی فروخت کی منظوریا مریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ پہلے ہی دے چکا ہے۔ ان بحری جہازوں کی فروخت کا معاملہ ابھی حتمی طور پر طے نہیں پایا۔ اگر یہ معاہدہ ہوجاتا ہے تو امریکہ کی جانب سے کسی بھی بیرونی طاقت کو یہ ہتھیار فراہم کرنے کا پہلا واقعہ ہوگا۔ اس طرح مجموعی طور پر کئی ارب ڈالر کے امریکی ہتھیاروں کی سعودی عرب کو فروخت کے معاہدے متوقع ہیں۔