میں نے چودھری نثار کے ہاتھ میں کیا دیکھاہے ؟وہ صرف وہی جماعت جوائن کرسکتے ہیں جوکہ۔۔۔
چودھری نثار احمد خان چاہتے کیا ہیں؟کبھی وہ عمران خان سے کبوتر کی وساطت سے تعلق قائم رکھنا چاہتے ہیں ،اور کبھی انہیں میاں صاحبان کے ساتھ خلائی مخلوق کا تعلق زیادہ بہتر دکھائی دیتا ہے۔ چودھری صاحب کا مسئلہ عقدہ لاینحل بنتا چلا جارہا ہے ،بقول روف کلاسرہ وہ تکبر اور نخوت کا شکار ہیں اور ان کاپیمانہ جلد چھلک جاتا ہے۔ لیکن میری نظر میں چودھری صاحب انتہائی محتاط انسان ہیں جو کسی صورت تاش کے پتوں میں رنگ کی بازی لگاتے ہوئے اپنا پتہ شو نہیں کرنا چاہتے اور ہر باری پر وہ رضاکارانہ اور بضدانہ خود ہی پتے پھینٹنے پر اصرار کرتے ہیں کیونکہ انکے بقول ”بازی“ میں ”پھینٹ“ اہم کردار ادا کرتی ہے اس لئے میاں نواز شریف اور ان کا کوئی اور ساتھی سیاست کی رنگ بازی میں پھینٹ لگانے کی جرات کرے تو ان کی تیوریوں پر بل پڑجاتے ہیں۔
کل کی پریس کانفرنس میں ایک بار پھرانہوں نے وہی پھپھولے جلادئے ہیں جن میں وضاحتوں کے سوا کچھ نہیں۔یہ باتیں اب تقریباً سبھی جانتے ہیں کہ چودھری صاحب ن لیگ کے بانی ارکان ہیں اور اب ان کے سوا کوئی دوسرا بانی رکن شریف برادران کے ساتھ نہیں ہے۔ وفاداری اورجرات کی اس کو زندہ مثال بھی کہنا چاہئے کہ تیس سالوں میں چودھری صاحب نے ن لیگ کو نہیں چھوڑا اس پر انہیں داد دینی چاہئے مگر یہ بھی انہیں تسلیم کرنا چاہئے کہ وہ واحد ن لیگئے ہیں جنہوں نے میاں نواز شریف کو کہیں کا نہیں چھوڑا ۔میاں نواز شریف اور انکے درمیان تناو قائم رہا ہے ۔اس تناو کی وجہ شاید ن لیگ کا وہ ”نقطہ“ ہے جو نون میں لگا ہوا ہے ۔چودھری صاحب کا کہنا ہے کہ اس ”نون“ میں ان کے نام کا بھی نطفہ شامل ہے ،ہوسکتا ہے کبھی یہ نون لیگ ان کو مل جائے جیسا کہ انہوں نے جونیجو صاحب سے جرنیلوں کی رنجش کے بعد پاکستان مسلم لیگ کو نون نون کردیاتھا ۔اس نون سے چودھری صاحب کی نسبت اسی وقت سے قائم ہے لہذاوہ نون سے جدا ہوکراپنے خوابوں کو چکنا چور نہیں کرسکتے ۔فی الحال موجودہ سیاسی سیٹ اپ میں نون سے بڑااور بھاری کوئی اور حرف ایسا نہیں جو ان کا بوجھ اٹھانے کی سکت رکھتا ہو۔
شاید عام لوگ یہ بات نہ جانتے ہوں گے کہ چودھری صاحب انتہائی صبر وتحمل سے اور ٹھنڈی کرکے کھانے کے عادی ہیں تاکہ بدہضمی اور ہیضہ نہ ہوجائے ۔لیکن ناگوار بات کا بوجھ زیادہ دیر تک دل و دماغ پر نہیں رکھتے۔ ایک بار سینئرز نے خاص طور پراس بارے دریافت بھی کیا کہ چودھری صاحب کی سیاست جب پردہ سکرین پر ہوتی ہے تو سب نظر آرہاہوتا ہے،کیا ان کی ذات کسی کنفیوژن کاشکار ہے یا واقعی ان کی شخصیت ایسی ہے کہ جو وہ کہہ رہے ہوتے ہیں وہ ان کے دل کی زبان ہوتی ہے ۔ان کے ہاتھوں کی لکیریں ان کی شخصیت کا نفسیاتی جائزہ کیا پیش کرتی ہیں ؟اس پر میں نے انہیں چودھری صاحب کے ہاتھوں کے بارے میں بتایا تھا کہ ان کے ہاتھوں کی لکیریں دیکھ کر اگر ان کا جائزہ پیش کردیا جائے تو انہیں ہضم کون کرے گا ۔ اگرچہ میں نے براہ راست چودھری صاحب کا ہاتھ یا ان کا پرنٹ نہیں دیکھا البتہ ان کے ہاتھوں کی ایک تصویر دیکھنے کا اتفاق ہوا تھا جس سے انکی ذہنی کیفیات کا مشاہدہ جزوی طور پر سامنے لایا جاسکتا تھا سو جس تاثر کا اظہار دوستوں کے ساتھ کیا،آج آپ سے بھی شئیر کئے لیتا ہوں ۔چودھری نثار کے ہاتھ پر ان کی دماغی لکیر اور مشتری کا ابھار ان کے بارے میں بہت کچھ بیان کردیتا ہے ۔ان کی طبعیت میں پیدائشی طور پر حاکمیت و شخصی سحر موجود ہے اور اسکو مشتری کا ابھار جب سپورٹ کرتا ہے تو ان کی اس خواہش کو دوہری تقویت ملتی ہے ۔حیران کن حدتک ان کا نقطعہ نظر دوسروں سے بڑا مختلف ہوتا ہے جو کہ عملی طور پر ناقابل قبول بھی ہوتا ہے ۔یہی وہ فرق ہے جو میاں نواز شریف اور ان کے درمیان موجود ہے ،دونوں میں سوچ کا فرق ہے ۔البتہ حاکمیت ،منتظمانہ خصوصیات میں میاں صاحب کی سوچ عملی اور واضح ہوتی ہے جبکہ چودھری صاحب کو اپنے ایڈوائزرز پر بھروسہ کرنا پڑتا ہے جو ان کے خیالات کو عملی جامہ پہناتے ہیں ،اگر انہیں خود یہ کام کرنا پڑیں تو جھنجلا بھی سکتے ہیں۔اس میں کوئی شبہ نہیں کہ میاں شہباز شریف کے ساتھ ان کا انڈرسٹینڈنگ لیول زیادہ ہے ،دونوں کے ہاتھوں کی لکیروں سے اندازہ ہوجاتاہے کہ ان کے مشاغل و اطوار میں مماثلت پائی جاتی ہے۔اس ذہنی جبلت و نفسیات کے مطابق جب چودھری صاحب کے فکری طرز عمل کو دیکھاجائے تو سب سے پہلے یہ سوال پیدا ہوگا کہ ان کامستقل نباہ کس سے ہوسکتاہے۔کیا میاں نواز شریف سے ،مریم نواز سے،شہباز شریف سے ،عمران خان سے یا انسانوں کو چھوڑ کر صرف اداروں سے ....؟میرا ناقص علم جو لکیروں کا محتاج ہے ،لکیر سے آگے کی بات بتانے سے قاصر ہے ۔البتہ جاتے جاتے ایک بات کہے دیتا ہوں کہ مجھے یہ سمجھ آتی ہے کہ جو انہیں متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتاہوگا،ان سے زیادہ حیثیت بھی رکھتا ہوگا چودھری صاحب کے دل کو وہی بھائے گا ،چاہے وہ کوئی انسان ہویا خلائی مخلوق ۔(https://www.facebook.com/shahidnazeerch)
۔۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں,ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔