یوم مزدور گزر گیا، سرکاری بیانات روائتی تھے، میڈیا کی پریشانی دور کب ہو گی؟
ڈائری۔ کراچی۔مبشر میر
یکم مئی یوم مزدور اور تین مئی یوم آزادی صحافت روایتی بیانات کے ساتھ گذر گئے۔ اس وقت مزدور کیلئے مزدوری نہیں اورصحافت سے وابستہ افراد بیروزگاری اور ملازمت میں مسائل کے ساتھ ساتھ سوشل سیکورٹی جیسے ایشوز سے نبردآزما ہیں۔ کورونا وائرس کی وباء کے پھیلاؤ نے ہر طرح کی انڈسٹری کو مشکلات کا شکار کردیا ہے جس سے ملک کا مزدور طبقہ غربت کی چکی میں پس رہا ہے، اسی طرح میڈیا انڈسٹری کے بحران کی وجہ سے خاص طور پر اخبار نویس کیلئے زندگی کی ضروریات پوری کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ وفاقی اور صوبائی وزراء نے روایتی بیانات دے کر اپنا فرض پورا کیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ میڈیا انڈسٹری کیلئے اس بحرانی دور میں بھی کوئی پیکج متعارف نہیں کرایا گیا۔ صوبائی وزیراطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے بھی ایسا ہی ایک روایتی بیان داغا لیکن اسی سال سندھ کے ضلع نوشہر وفیروز کے شہر محراب پور میں قتل ہونے والے 56سالہ صحافی عزیز میمن کیلئے دوالفاظ تک نہ کہے۔ اس کے لواحقین ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی آزادی صحافت کے حوالے سے روایتی بیان پر ہی اکتفا کیا۔ وہ پریس کی آزادی کی بات کرتے ہیں، جو بہت اہم ہے لیکن انہی کے صوبے میں ایک صحافی کی آواز دبا دی گئی تھی جس پر ان کی خاموشی بھی حیران کن ہے۔ وہ بھی پریس کی سالانہ درجہ بندی میں تنزلی کی وجہ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت کو ہی قرار دے رہے ہیں۔ اس سے پہلے سندھ اور وفاق کے مابین کورونا وباء کے حوالے سے اقدامات کیلئے دونوں اطراف سے بیان بازی کی گئی۔سندھ نے پہلے کی طرح وفاق کو وباء کے بڑھنے کا ذمہ دار قراردیا اور وفاق کے تعاون میں امتیازی سلوک کی بات کی۔بلاول بھٹو زرداری اپنی پریس کانفرنس میں وفاق سے رقم نہ ملنے کا شکوہ کرچکے ہیں۔ وفاق نے جواباً سندھ کو مہیا کیے جانے و الے سامان کی فہرست جاری کردی، یوں یہ سلسلہ جاری ہے۔
میڈیا میں موجودہ سندھ حکومت کے دور اقتدار میں گندم اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اگرچہ گندم کی سندھ سے نقل و حمل پر پابندی لگائی گئی ہے، لیکن اسکینڈل پر کوئی وزیریا ذمہ دار گفتگو کرنے سے گریزاں ہے۔ گندم کے گوداموں کے کرایے کے حوالے سے بھی ایک انکشاف انگیز رپورٹ سامنے آئی ہے۔ جی ڈی اے کے ترجمان سردار رحیم خان نے مستقبل قریب میں سندھ میں گندم کی چوری کے بعد آٹا بحران کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔ عوام حیرت زدہ ہیں کہ غذائی بحران پیدا کرنے والے مافیا کی جو بااثر لوگ پشت پناہی کررہے ہیں، ان کے خلاف کاروائی ہوتی دکھائی نہیں دے رہی، وزیراعلیٰ سندھ کو چاہیے کہ اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیں اور سنگین صورتحال سے پہلے اس کا تدارک کریں۔
ایم کیو ایم کے نئے وزیر امین الحق کی حلف برداری کے بعد کورونا وائرس بحران کے حوالے سے متحرک ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر مقبول صدیقی بھی تاجروں کی مدد کیلئے میدان میں آگئے ہیں۔ کراچی کی تاجر برادری مارکٹیں نئے پروٹوکول کے تحت کھولنے کی اجازت چاہتی ہے۔ اسی حوالے سے وفاقی وزیر امین الحق اور فیصل سبزواری نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کی ہے۔ صدر مملکت نے پہلے بھی علماء کے ساتھ مساجد میں نماز کی ادائیگی کے لیے پروٹوکول کا فیصلہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی کراچی میں تاجر برادری کے تحفظات دور کرنے کیلئے بھی کردار ادا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس وقت گورنر سندھ عمران اسماعیل قرنطینہ میں ہیں، تحریک انصاف کی کوشش ہوگی کہ اس صورتحال میں کوئی خلاء پیدا نہ ہو۔
یہ بات حیران کن ہے کہ سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف کے راہنما اور قائد حزب اختلاف سید شمیم فردوس نقوی سندھ حکومت کے وفاق کے خلاف تابڑ توڑ حملوں کے بعد کوئی مؤثر راہنما کی حیثیت سے نظر نہیں آئے۔ ان کی قائدانہ صلاحیتیں بھی دکھائی نہیں دیں، گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران وہ سندھ میں متبادل قیادت کا تاثر دینے میں بھی کامیاب نہیں ہوئے۔ تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان نے وزیراعظم عمران خان کے وڈیو لنک خطاب کے بعد ان کے رواں ہفتے کے اختتام پر دورہئ کراچی کی خبر سنائی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کورونا بحران کے بعد تینوں صوبوں کا دورہ کرچکے ہیں لیکن صوبہ سندھ کا دورہ نہیں کیا۔ وزیراعظم کا دورہئ کراچی اس لحاظ سے اہم ہوگا کہ یہاں کاروبار کس طرح کھولا جائے۔
سندھ اور وفاق کے مسائل اپنی جگہ،لیکن18ویں ترمیم کا مستقبل کیا ہوگا، یہ ایک الگ بحث ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کورونا کے مریضوں میں اضافہ اور اموات کی شرح کا بڑھ جانا تشویش کا باعث ہے۔ میڈیکل اسٹاف کو حفاظتی سامان نہیں مل رہا۔ ایک ڈاکٹر فرقان مصنوعی تنفس کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے چل بسے۔سپریم کورٹ نے حکومت کوکورونا کے خلاف اقدامات پر یکساں پالیسی بنانے کا حکم دیتے ہوئے ایم ڈی ایم اے غیر ملکی امداد کی تفصیل بھی مانگ لی ہے، چیف جسٹس نے وفاق اور صوبوں کی رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے حصوں میں حالات ابتر ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کی فصلوں پر ٹڈی دل کے حملے سے خطرناک صورتحال کی طرف اشارہ کیا ہے جبکہ چند ہفتے پہلے چین کی طرف سے ٹڈی دل کے خاتمے کیلئے مدد فراہم کی گئی تھی۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے سندھ اور بلوچستان کا دورہ کیا تھا۔ پی پی پی کی قیادت نے اس واقعے کا ذکر نہیں کیا۔
کراچی کی ایک اہم شخصیت آزاد بن حیدر کا انتقال کراچی کے عوام کیلئے ایک دکھ بھری خبر ہے۔ وہ ایک چلتی پھرتی تاریخ تھے۔ ان کی زندگی جدوجہد سے بھرپور ہے، ان کا خلاء کبھی پُر نہیں ہوسکتا۔