حکومت ہوش کے ناخن لے، تاجروں کو مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دے: حافظ نعیم الرحمن
کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور کراچی کے تاجروں اور دوکانداروں کو کاروبار کرنے اور مارکیٹیں کھولنے کی اجازت دے،جماعت اسلامی اور تاجر نا لڑنا چاہتے ہیں اور نا امن و امان خراب کرنا چاہتے ہیں،ہم نہیں چاہتے کہ کرونا وائرس وبا کے حالات میں کوئی محاذ آرائی پیدا ہو۔ہم چاہتے ہیں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے تاجروں کا مسئلہ حل ہو اور مارکیٹیں کھلیں،آن لائن کاروبار دھوکا ہے،سندھ حکومت اور وفاقی حکومت باہمی چپقلش ختم کرکے تاجروں کا مسئلہ حل کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مارکیٹیں اور کاروبار کھلوانے والے کے لیے جماعت اسلامی اور تاجروں کی احتجاجی تحریک کے سلسلے میں منگل کے روز فائیو اسٹار چورنگی پر تاجروں کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز کے صدر محمود حامد، حید ری مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر سید اختر شاہدنے بھی خطاب کیا جبکہ ڈپٹی سکریٹریز کراچی یونس بارائی، عبد الرزاق خان، امیر ضلع وسطی منعم ظفر خان، سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجود تھے۔مظاہرے میں مینا بازار کریم آباد کی خواتین دوکانداروں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ ناز پلازہ کمپیوٹر مارکیٹ کے نوید احمد،حیدری صرافہ مارکیٹ کے سید فراز احمد،مینا بازار کریم آباد کے جمیل اختر،سرینا موبائیل مارکیٹ کے محمد کامران،واٹر پمپ مارکیٹ کے عارف اسماعیل بھی موجود تھے۔ مظاہرے کے شرکاء ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر فوری طور پر کاروبار اور مارکیٹیں کھولنے کے حوالے سے عبارتیں درج تھیں، اس موقع پر تاجروں نے مختلف نعرے بھی لگائے جن میں کاروبار چلنے دو گھر کا چولہا جلنے دو، معاشی قتل بند کرو،مارکیٹیں فوری کھولو،کراچی کو عزت دوشامل تھے۔ مظاہرین مخصوص فاصلے سے سڑک کے ایک کنارے کھڑے تھے۔اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ ہم تصادم نہیں چاہتے احتجاج جمہوری حق ہے جب مسئلہ حل نہیں ہوگاتو پھر کیا کریں گے، آج کراچی کے تاجروں اورمینابازار کی خواتین دوکانداروں نے اپنااحتجاج ریکارڈ کرایا ہے،بدھ کو شہر بھر میں تجارتی مراکز اور مارکیٹوں میں تاجر برادری اور دوکانداروں کی جانب سے احتجاج کیا جائے گااور جمعرات7 مئی کو ادارہ نورحق میں ”آل کراچی تاجر کنونشن“منعقد ہوگا جس میں شہر بھر سے تاجر تنظیموں کے نمائندے اور چھوٹے دوکاندار شریک ہوں گے۔ حکومت کو تاجروں کا جائز مطالبہ تسلیم کرنا پڑے گا،حکومت کو مارکیٹیں کھولنا پڑے گی، تاجر برادری چھوٹے دوکاندار مزدور اور محنت کش شدید پریشان ہیں۔ حکومت حالات اس نہج پر نا لے جائے کہ جب صورت حال قابو سے باہر ہو جائے۔انہوں نے کہاکہ مساجد میں ایس او پیز پر عمل ہورہا ہے مارکیٹوں میں بھی ایس او پیز پر عمل کیا جا ئے گا۔ حکومت قابل عمل ایس او پیز بنائے۔ حکومت نے جتنے بھی وعدے اور دعوے کیے تھے کوئی ایک بھی پورا نہیں ہوا۔ڈیڑھ ماہ میں حکومت کی نااہلی سامنے آگئی یے۔ اسپتالوں کا برا حال ہے،ڈاکٹرز غیر محفوظ ہیں، عام مریض جو مختلف مہلک بیماریوں کا شکار ہیں انہیں علاج کی سہولت میسر نہیں،حکومت کا کام عوام کو ریلیف دینا ہے، حکومت تاجروں میں تقسیم کرنا بند کرے،جماعت اسلامی تمام تاجروں کے ساتھ ہے،حکومت کے پاس عوام کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے،لاک ڈاؤن میں عوام کو کوئی بھی سہولت فراہم نہیں کی جارہی،مسئلہ سیاست کا نہیں عوام کے حقوق کا ہے۔محمود حامد نے کہاکہ کاروبار نہ کھلنے کی وجہ سے تاجر دیوالیہ ہورہے ہیں، تاجروں کی تذلیل بند کی جائے، تاجر سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوگئے ہیں ایسا نہ ہو کہ پھر تاجر دوکانیں بھی ازخود کھول لیں۔ سید اختر شاہد نے کہاکہ جماعت اسلامی اقتدار میں نہ ہونے کے باوجود عوام کے ساتھ ہے۔لیکن عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے والوں کو کراچی کے عوام کا کوئی خیال نہیں، کراچی کے کاروباری طبقے کو بے یارومددگار چھوڑدیا ہے، کاروبار کی مسلسل بندش کے باعث تاجر برادری سخت پریشان ہے۔حکومت نے فوری طور پر مارکیٹیں کھولنے کا اعلان نہ کیا تو تاجر راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔