کورونا کے باعث برآمدات کو بڑا دھچکا، اپریل میں تجارتی خسارہ 41.88فیصد بڑھ گیا، پاکستان نے قرضوں کی قسط مؤخر کرنے کے لئے جی 20ممالک سے درخواست کر دی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کے باعث ملکی برآمدات کو بڑا دھچکا لگا ہے، اپریل میں تجارتی خسارہ بھی بڑھ گیا، مارچ کی نسبت تجارتی خسارے میں 41.88 فیصد کا اضافہ ہو گیا۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں برآمدات 54.19 فیصد کم ہو گئیں۔ اپریل میں برآمدات میں مارچ کی نسبت 47.24 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں برآمدات میں 3.92 فیصد کمی ہوئی۔ اپریل 2020ء میں برآمدات کا حجم 95 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ اپریل 2019ء میں برآمدات کا حجم 2 ارب 8 کروڑ 90 لاکھ ڈالرز تھا۔مارچ 2020ء میں برآمدات 1 ارب 81 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز تھیں۔ اپریل میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال اپریل کے مقابلے میں 18.82 فیصد کم ہوا۔ اپریل میں گزشتہ سال کے مقابلے میں درآمدات میں 34.49 فیصد جبکہ مارچ کی نسبت درآمدات میں 6.88 فیصد کمی ہوئی۔جولائی تا اپریل کے دوران برآمدات کا حجم 18 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز رہا۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں برآمدات کا حجم 19 ارب 16 کروڑ ڈالرز تھا۔رواں مالی سال کے 10 ماہ میں تجارتی خسارے میں 25.68 فیصد کمی ہوئی۔ جولائی تا اپریل تجارتی خسارہ 19 ارب 49 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز رہا۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 26 ارب 23 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھا۔جولائی تا اپریل درآمدات37 ارب 90 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہیں۔ گزشتہ سال اسی عرصے میں درآمدات کا حجم 45 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز تھا۔
تجارتی خسارہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان نے قرضے کی قسط مؤخر کرنے کے لیے دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے حامل ممالک کے گروپ (جی 20) سے باضابطہ درخواست کردی۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے قرضے کی قسط مؤخر کرنے کی درخواست کورونا کی صورتحال دیکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی قسط رواں سال دسمبر تک مؤخرکرنے کی درخواست کی گئی ہے جس میں ایک ارب 46 کروڑ ڈالر کی پرنسپل رقم اور 32 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کا سود شامل ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ قرضے کی قسط مؤخر ہونے کی صورت میں پاکستان رواں سال دسمبر تک نئے قرض حاصل نہیں کرسکے گا جب کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض اس پابندی سے مستثنیٰ ہوگا۔واضح رہے کہ مہلک کورونا وائرس سے پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشت متاثر ہوئی جس کے باعث آئی ایم ایف نے بھی ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ادائیگی میں ایک سال کا ریلیف دیا ہے۔ جی 20 ممالک سے قرض ریلیف کے لئے پیپر ورک مکمل کرلیا گیا، آئندہ ہفتے تک جی 20 اور پاکستان کے درمیان فارمیٹ شئیر کیا جائے گا۔وزارت اقتصادی امور ذرائع کے مطابق قرضوں میں ریلیف یکم مئی سے شروع ہو گا، جی 20 ممالک کو موخر ادائیگیوں سے 1.17 ارب ڈالر کا ریلیف ملے گا۔دستاویز کے مطابق ا?ئندہ مالی سال 78 کروڑ ڈالر کی پیرس کلب کو قسط ادا کرنی ہیں، آئندہ مالی سال پیرس کلب کے تحت جاپان کے 32 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں، مالی سال 2021 میں فرانس اور جرمنی کے 24 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں، یو ایس، کینیڈا، کوریا، روس کے 17 کروڑ 60 لاکھ ڈالر آئندہ مالی سال ادا کرنے ہیں، پاکستان نے پیرس کلب کے مجموعی 10 ارب 92 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں، 2023 تک مجموعی 2 ارب 37 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ادا کرنے ہیں۔
ریلیف درخواست