افغان حکومت ہو یا طالبان دونوں یہ کام نہیں کررہے، امریکہ شکووں پر اتر آیا
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن)شدید جنگ اور طویل مذاکرات کے بعد امریکہ اب شکووں پر اتر آیاہے۔ امریکی وزیردفاع مارک اپسر کہتے ہیں کہ افغان حکومت ہو یا طالبان دونوں افغان امن معاہدے پر عملدرآمد نہیں کررہے ہیں۔
برطانوی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق واشنگٹن میں پریس بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا طالبان تشدد اور حملوں سے متعلق معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔
رائٹرز کے مطابق طویل مذاکرات کے بعد29فروری کو ہونے والے افغان امن معاہدے میں طے پایا تھا کہ طالبان ملکی و غیر ملکی افواج کے خلاف حملوں میں کمی لائیں گے تاہم معاہدے کے بعد سے اس میں اضافہ ہوگیاہے ۔
مارک اپسر کا کہنا تھا کہ نہ صرف طالبان بلکہ افغان حکومت بھی اپنے وعدے پورے نہیں کررہی۔ انہوں نے کہا افغان حکومت اور طالبان کو چاہیے کہ وہ باہم مل کر معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
خیال رہے افغان امن معاہدے پر عملدرآمد افغانستان کی سیاسی صورتحال کی وجہ سے بھی مشکل ہوا ہے کیونکہ وہاں عبداللہ عبداللہ اور اشرف غنی دونوں نے اپنی اپنی حکومت کااعلان کرکے مرکز کو مزید کمزور ثابت کیا۔ اس سیاسی ڈیڈ لاک کا سب سے زیادہ فائدہ طالبان نے اٹھایا ہے جنہوں نے پینتالیس دنوں میں چارہزار پانچ سو حملے کیے۔البتہ یہ حملے افغان حکومت کی فورسز تک محدود ہیں جبکہ غیر ملکی افواج کو معاہدے کےمطابق نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے۔
امریکہ موسم گرما کے دوران افغانستان سے متوقع طور پر 8 ہزار 600 فوجی واپس بلالے گا اور دستبرداری کا عمل بتدریج جاری ہے۔
افغانستان کی صورت حال پر نظررکھنے والے مغربی اور افغان تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان رواں برس فروری میں ہوئے معاہدے کے تحت کشیدگی کو کم کرنے تیار نہیں ہیں۔
دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کی طرح افغانستان میں بھی خطرات ہیں جہاں عالمی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔
افغانستان میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3 ہزار 392 ہے اور 104 افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور یہ کیسز تمام بڑے صوبوں میں رپورٹ ہوئے ہیں۔