کورونا وائرس پر تحقیق کرنے والے چینی سائنسدان کی پراسرار موت نے نئے سوالات کو جنم دے دیا
نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ کورونا وائرس کے متعلق تحقیقات کرنے والے ایک چینی ماہر کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیااور قاتل نے بعد ازاں خود کو گولی مار کر خودکشی کر لی۔ میل آن لائن کے مطابق 37سالہ ڈاکٹر بنگ لیو امریکی ریاست پنسلوانیا کی یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سنٹر سے وابستہ تھا اور کورونا وائرس کے متعلق انتہائی اہم تحقیق کر رہا تھا اور کہا جا رہا ہے کہ وہ کسی انتہائی اہم دریافت کے قریب تھا، جب اسے ایک چینی شہری نے ہی گولی مار کر قتل کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر بنگ کو قتل کرنے والا 46سالہ چینی شہری ہاﺅ گو تھا جس نے روزٹاﺅن شپ کے علاقے میں ڈاکٹر بنگ کے گھر میں گھس کر اسے گولیاں ماریں اور بعد ازاں ڈاکٹر بنگ کے گھر سے لگ بھگ 100میٹر کے فاصلے پر کھڑی کی گئی اپنی گاڑی میں جا کر خود کو گولی مار لی۔ پولیس کو ہاﺅ گو کی لاش اس کی گاڑی سے ملی۔پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بنگ اور ہاﺅ گو ایک دوسرے کو جانتے تھے لیکن یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کب سے اور کس حوالے سے جانتے تھے۔
ڈاکٹر بنگ لیو یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سنٹر کے کمپیوٹیشنل اینڈ سسٹمز بائیولوجی ڈیپارٹمنٹ میں ریسرچ اسسٹنٹ پروفیسر تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ”ڈاکٹر بنگ لیو کورونا وائرس کے سیلولر میکانزم کو سمجھنے کے لیے تحقیق کر رہے تھے اور وہ انتہائی اہم دریافت کے بالکل قریب پہنچ چکے تھے جب انہیں قتل کر دیا گیا۔“ رپورٹ کے مطابق یہی وجہ ہے کہ مختلف حلقوں میں ڈاکٹر بنگ کے قتل کو کسی طرح کی سازش سے جوڑا جا رہا ہے اور ایسے اہم موقع پر اس کے قتل پر کئی سوالات اٹھائے جار ہے ہیں۔