کرپشن کے خاتمے کیلئے حکومت پنجاب کا ایک اورانقلابی قدم
قابل اوردوراندیش قیادت، جس کا نصب العین سماجی بہبود اور فلاح ہوتا ہے، کسی بھی بحران اورسماجی مسائل پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ حکومت پنجاب نے جہاں 4 سال میں گڈ گورننس، شفافیت اور میرٹ کی بالا دستی کے لئے اقدامات کئے، وہاں سٹیزن فیڈبیک ماڈل ایک زرخیز دماغ اور با صلاحیت قیادت کی طرف سے دیا گیاایک منفرد اور جدید نظام ہے، جس کا آغاز سرکاری محکموں اور ہسپتالوں میں کرپشن کے خاتمے اور عوامی خدمت کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے کیا گیاہے۔
سٹیزن فیڈبیک ماڈل کے لئے جدیدمواصلاتی نظام کو استعمال کیا گیا ہے اور یہ نظام کرپشن اور بد انتظامی کے خاتمے، سرکاری اداروں کی استعداد کار بہتر بنانے اور لوگوں کو ان کی دہلیز پر بہترین خدمات پہنچانے میں اہم کردار اد ا کرے گا۔ محکمہ پولیس اور مالیات میں بدترین کرپشن پائی جاتی ہے اور سرکاری ہسپتالوں میں عوامی خدمت کافقدان ہے۔ محکمانہ اور بیوروکریسی کے روایتی اقدامات کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی استعداد کار کو بہتر بنانے میں ناکام ہوچکے ہیں، مگر سیٹزن فیڈ بیک ماڈل کرپشن کے خاتمے اور عوامی مسائل حل کرنے کا ایک جدید اور انقلابی اقدام ہے۔
سٹیزن فیڈ بیک ماڈل فوری طور پر خود بخود حرکت میں آتا ہے۔ یہ نظام ہر شہری سے، جو محکمہ مالیات پنجاب میں اپنی جائیداد کی رجسٹریشن یا انتقال کے لئے جاتا ہے یا ایمرجنسی نمبر 15پر پولیس کی امداد کے لئے رابطہ کرتا ہے یا پھر کسی بھی سرکاری ہسپتال میں علاج کے لئے جاتا ہے ،خود بخود رابطہ کرتا ہے اور اس کا رد عمل حاصل کرتا ہے۔ وہ شخص صوبے کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے فون کال یا ایس ایم ایس موصول کرتا ہے، جس میں اس سے پوچھا جاتا ہے کہ کسی نے اس سے رشوت تو طلب نہیں کی یا پھر جو سہولتیں اس کودی گئی تھیں، ان کا معیار کیا تھا؟ اگر کوئی شہری شکایت کرتا ہے تو صوبے کی پوری انتظامی مشینری اس کی مدد کے لئے حرکت میں آجاتی ہے اور سینئر افسران تمام انتظامی رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے اس کی شکایت کا ازالہ کرنے کے لئے حرکت میں آجاتے ہیں۔
بلاوجہ کے تنقید نگار اور مایوسی کے شکار لوگ اس انقلابی اقدام کو بھی ایک سیاسی شعبدہ بازی کہیں گے، کیونکہ انتخابات قریب ہیں۔ درحقیقت سٹیزن فیڈ بیک ماڈل ایک سوچا سمجھا نظام ہے جو ضلع جھنگ میں 2008ءمیں متعارف کروایاگیا تھا، جہاں اس نے حوصلہ افزاءنتائج دئیے۔ اس نظام کی افادیت کے پیش نظر اب اس نظام کو پورے صوبہ پنجاب میں نافذ کیا گیا ہے۔ اپنے آغاز کے چند مہینوں میں ہی اس نظام نے حیران کن نتائج دئےے ہیں اور 3لاکھ لوگوں نے اس نظام سے استفادہ کیا ہے ۔ چالیس ہزار لوگوں نے اپنا رد عمل فون کال یا ایس ایم ایس کے ذریعے ریکارڈ کروایا جو اس نظام پر عوامی اطمینان اور اعتماد کا مظہر ہے۔
اس نظام کی بدولت اعلیٰ افسران کا ایک عام شہری سے رابطہ ہوجاتا ہے اور یہی اس طریقہ کار کا ایک اہم ترین جزو، حکومت پنجاب کا شفافیت کے عمل پر بھرپوریقین اور بہترین عوامی خدمت کے جذبے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی کے ڈی سی او نے بہت سارے شہریوں سے ازخود رابطہ کیا، جب اس نظام کے تحت ضلعی انتظامیہ کی ڈومیسائل برانچ میں شکایات وصول ہوئیں۔ یہ چھوٹی سی مثال ثابت کرتی ہے کہ سینئر آفیسراپنے طور پرکیسے ازخود ایک عام شہری کی شکایت پر حرکت میں آجاتے ہیں۔
سٹیزن فیڈ بیک ماڈل حکومت پنجاب کے اس تصور کا مظہر ہے کہ تمام وسائل درحقیقت عوام کا اثاثہ ہیں اور حکومت وقت کے پاس یہ وسائل ایک امانت ہیں۔ حکومت پنجاب نے فقید المثال ترقیاتی اور فلاحی منصوبے شروع کئے۔ ان میں گرین ٹریکٹر اور ییلو ٹیکسی سکیم، آشیانہ ہا¶سنگ سکیم، ای گورننس کے آغاز کے علاوہ تعلیمی شعبے میں دانش سکولوں کا قیام، لیپ ٹاپس کی تقسیم، پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ، آئی ٹی یونیورسٹی کے قیام کے علاوہ صوبے بھر کے تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں آئی ٹی لیب کا قیام شامل ہے ۔
ان منصوبوں کے علاوہ بس ریپڈ ٹرانسپورٹ سروس بھی ایک بڑا منصوبہ ہے، جس پر تیزرفتاری سے کام جاری ہے،جبکہ حکومت اس نظام کو دوسرے شہروں میں بھی متعارف کروانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان تمام بڑے منصوبوں میں اربوں روپوں کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، مگر آج تک کسی نے بھی بدعنوانی کا الزام نہیں لگایا ، حتیٰ کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے بھی آج تک حکومت پنجاب کے کسی بھی منصوبے میں بدعنوانی کی بات نہیں کی۔ کرپشن کے خلاف کام کرنے والے اس عالمی ادارے کو مرکزی حکومت کے عتاب کا شکار ہونا پڑا جب اس نے مرکزی حکومت میں مالیاتی بے ضابطگیوں کو بے نقاب کیا۔
صحت مند تنقید کو ہمیشہ خوش آئند سمجھا جانا چاہئے، مگر یہ حکومت پنجاب کی کامیابی ہے کہ بے شمار بڑے منصوبوں کے باوجود اس کے دامن پر کرپشن کا دھبہ نہیں، حتیٰ کہ مخالفین بھی کوئی ٹھوس الزام نہیں لگا سکے۔ ترک کمپنیوں نے بھی حکومت پنجاب پر مکمل بھروسے اور اعتماد کا اظہار کیا ہے اورصوبائی حکومت کے ساتھ مختلف منصوبوں پر کام کرنے کے لئے ہمیشہ تیار رہی ہیں ۔ ورلڈ بینک نے بھی حکومت پنجاب کے معاشی معاملات میں شفافیت کی تعریف کی ہے اور اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں دیگر صوبائی حکومتوں کو پنجاب کی پیروی کی تلقین کی ہے۔ ٭