پرویز خٹک کا اعلان، شاہجہان ، اورنگزیب کے تناظر میں

پرویز خٹک کا اعلان، شاہجہان ، اورنگزیب کے تناظر میں
پرویز خٹک کا اعلان، شاہجہان ، اورنگزیب کے تناظر میں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد کے مجوزہ لاک ڈاؤن کے ڈرامہ میں پنجاب پولیس نے کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو اسلام آباد میں یلغار سے روک دیا۔ پرویز خٹک نے بھی اسلام آباد کو سومنات کا مندر سمجھ لیا۔ اور اس پر یلغار کے لئے انہوں نے بار بار حملہ کیا۔ لیکن ناکام رہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پنجاب پولیس نے جناب پرویز خٹک اور ان کی کابینہ کو نانی یاد کروادی اور ان کی اسلام آباد پر یلغار کو نا کام بنا دیا۔ اسی دکھ میں کے پی کے کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری طرف پنجاب حکومت نے بھی ایک مقدمہ درج کر لیا ہے جس میں گو کہ پرویز خٹک اور ان کے وزرا کو نامزد نہیں کیا گیا لیکن نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہ نامعلوم کسی بھی وقت معلوم ہو سکتے ہیں۔


ویسے میاں شہباز شریف تو بہت کم کے پی کے جاتے ہیں اس لئے اگر ان کے خلاف کے پی کے میں پرچہ درج ہو بھی گیا تو ان کی فوری گرفتاری کا امکان نہیں ہے۔ لیکن پرویز خٹک صاحب کی دوسری بیوی لاہور کے ایک مہنگے علاقے میں رہائش پذیر ہیں اور پرویز خٹک اپنی دوسری بیگم سے ملنے اکثر لاہور میں پائے جاتے ہیں لہٰذا ان کا لاہور آئے بغیر گزارا نہیں۔ اس لئے اگر پنجاب پولیس نے ان کو لاہور میں گرفتار کرلیا ان کے لئے مشکل ہو جائے گی۔شہباز شریف کا تو پشاور جائے بغیر گزارا ہے لیکن پرویز خٹک کا لاہور آئے بغیر گزارا کرنا مشکل ہو جائے گا۔


پرویز خٹک کو غصہ ہے کہ وہ ایک صوبے کے حکمران ہیں۔ اور پنجاب کے حکمران نے ان کے ساتھ وہ سلوک نہیں کیا جو ایک حکمران کو دوسرے حکمران کے ساتھ کرنا چاہئے۔ پرویز خٹک کے اس موقف میں بھی بہت جان ہے کہ وہ کون سا پنجاب پر حملہ کر رہے تھے کہ پنجاب کی پولیس نے ان کا راستہ روک لیا۔ وہ تو اپنے لیڈر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اسلام آباد پر یلغار کرنا چاہتے تھے۔ اور پنجاب سے صرف پر امن راہداری چاہتے تھے۔ لیکن پنجاب نے خوامخواہ اسلام آباد کی لڑائی لڑی ہے۔ اس لئے پرویز خٹک پنجاب کے حکمران میاں شہباز شریف اور پنجاب کے آئی جی پولیس پر مقدمہ درج کرنا چاہتے ہیں۔ اب اس مقدمہ کے بعد یقیناًوہ میاں شہباز شریف اور پنجاب کے آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا کو گرفتارا کر کے سزا دینے کی بھی خواہش رکھتے ہونگے۔


پرویز خٹک کی جانب سے مقدمہ کے اعلان نے مجھے مغل بادشاہت کی یاد دِلا دی ہے۔ جب ایک ہی سلطنت کی مختلف ریاستوں کے حکمران ایک دوسرے پر حملہ کر دیتے تھے۔ تخت کے لئے بھائی بھائی کا خون کرتا تھا۔ مغل بادشاہ اورنگزیب نے اپنے تمام بھائیوں کو قتل کر کے اپنے والد شاہجہان کو قید کر کے تخت پر قبضہ کر لیا۔ تاریخ کے اورق بتاتے ہیں جب اورنگزیب کو اپنے والد شاہ جہان کی بیماری کی خبر ملی تو اس نے لشکر کشی شروع کر دی لیکن جب وہ اپنے تمام بھائی مار کر دارالخلافہ پہنچا تو والد ٹھیک ہو چکے تھے لیکن پھر اورنگزیب کے پاس والد کو قید کر کے تخت پر قبضہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
اب جناب پرویز خٹک نے بھی تخت اسلام آباد پر قبضہ کے لئے چڑھائی شروع کی ۔ لیکن ایک تو ان کے ساتھ عوام کی تعداد کم تھی۔ دوسرے وہ نہتے تھے۔ اس لئے ان کو پسپائی ہوئی ہے۔


تحریک انصاف کے ذرائع کے مطابق پرویز خٹک نے پارٹی میٹنگ میں جب اسلام آباد پر چڑھائی کے منصوبہ کی مکمل پلاننگ کی جا رہی تھی تو یہ پھڑ ماری تھی کہ وہ ایک لاکھ کا لشکر لیکر کے پی کے سے اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے۔ تا ہم تحریک انصاف کے سٹرٹیجک پلاننگ کے ماہرین نے انہیں کہا تھا کہ اگر وہ پچاس ہزار افراد کے ساتھ بھی اسلام آباد پر چڑھائی کر دیں گے ۔ تو تخت اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کا منصوبہ کامیاب ہو جائے گا۔ لیکن پرویز خٹک کو یہ ماننا ہو گا کہ انہیں پسپائی پنجاب پولیس کی بہتر حکمت عملی کی وجہ سے ہی نہیں ہو ئی۔ بلکہ پسپائی ناقص جنگی حکمت عملی کی وجہ سے بھی ہوئی ہے۔ ایک تو لشکر کی تعداد بہت کم تھی۔ صرف پانچ ہزار افراد کے ساتھ وہ نوشہرہ سے اسلام آباد پر یلغار کے لئے نکلے۔ جو حماقت ہی تھی۔ اس کے بعد رات سفر میں گزارنے کا فیصلہ بھی ایک کم عقل جاہل کا ہی ہو سکتا تھا۔ بہر حال ایک جنگ ہارنے کے بعد اب پرویز خٹک پر انتقام کا بھوت سوار ہو گیا ہے۔ وہ میاں شہباز شریف او ر مشتاق سکھیرا کو گرفتار کر کے اپنے دربار میں کھڑا دیکھنا چاہتے ہیں۔


لیکن اس سب میں سب بھول رہے ہیں کہ یہ مغل دور نہیں۔ ہم اکیسویں صدی میں رہ رہے ہیں۔ اب لشکر کشی کا زمانہ نہیں ہے۔ یہ ترقی کا زمانہ ہے۔ یہ علم کا زمانہ ہے۔ یہ جدیدیت کا زمانہ ہے۔ پرویز خٹک کوئی اچھی روایات قائم نہیں کر رہے۔ اس کا خمیازہ بھی انہیں بھگتنا پڑے گا۔ انہیں یہ سمجھنا ہو گا کہ ملک میں اقتدار حاصل کرنے کے لئے ملک سے وفاداری ضروری ہے۔ اسی لئے آصف زرداری جنہیں اس ملک میں آٹھ سال پابند سلاسل رکھا گیا نے بھی محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بھی پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ کیونکہ پاکستان کھپے ہی انہیں اقتدار تک لیکر جا سکتا تھا۔ اس لئے پرویز خٹک اور ان کی جماعت اور اس کے قائد کواقتدار کی اس جنگ میں پاکستان سے نہیں کھیلنا چاہئے۔ یہ انہیں اقتدار سے دور رکھے گا۔

مزید :

کالم -