اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو کسی جج کیخلاف مواد جمع کرنے کا اختیار نہیں: منیر اے ملک
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت کے دور ان منیر اے ملک نے دلائل دیتے ہوئے کہاہے کہ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو کسی جج کیخلاف مواد جمع کرنے کا اختیار نہیں، صدر کے تمام اختیارات بھی قانون کے ہی تابع ہیں، صدر کو جج کیخلاف شکایت وزیر اعظم اور کابینہ بھجوا سکتی ہے، کابینہ کی منظور کے بغیر معاملہ صدر کو نہیں بھیجا جا سکتا، جج کے خلاف ملنے والے مواد پر صدر کی رائے قائم ہونا لازمی ہے،ججزکو صرف بالوں سے پکڑنا اور گرفتار کرنا ہی تضحیک نہیں ہوتا،ججز اور ان کے اہل خانہ کی جاسوسی اور نجی زندگی میں مداخلت بھی تضحیک ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس اصول وضع کرنے کا اختیار نہیں،عدالت کو طے کرنا ہوگا ججز کے معاملے میں ایگزیکٹو کے کیا اختیارات ہیں جبکہ ججز نے کہاہے کہ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے کہاں غیر آئینی اقدام کیا ہے نشاندہی کریں،،صدر مملکت کی جانب سے اقدام میں بدنیتی پر مطمئن کریں، ایگزیکٹو اختیارات کا استعمال صدر کا کام نہیں،قانون میں ایمرجنسی نافذ کرنے کیلئے صدر کا اطمینان ضرور ہے، سپریم کورٹ کا دروازہ ہر صورت میں ہی کھلا ہوتا ہے، آپ کو نہیں لگتا سارا اختیار صرف صدر کے پاس ہونا زیادہ خطرناک ہے؟اور اگر کسی ادارے کے پاس جج سے متعلق کوئی معلومات ہوتو وہ کیسے کارروائی کرے گا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ نے کی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ کیا صدر اپنے طور پر ریفرنس کی کارروائی شروع کر سکتا ہے؟ منیر اے ملک نے کہاکہ صدر کو ازخود کارروائی کا اختیار نہیں شکایت ملنا لازمی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ کے مطابق جج سے ذاتی عناد ہو بھی تو صدر کچھ نہیں کر سکتا۔منیر اے ملک نے کہاکہ صرف آ رٹیکل 2-58 کا اختیار صدر براہ راست استعمال کر سکتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ اگر کسی ادارے کے پاس جج سے متعلق کوئی معلومات ہوتو وہ کیسے کارروائی کرے گا۔ منیر اے ملک نے کہاکہ ادارے کے قوانین کو مدنظر رکھنے کے ساتھ اس کو اجازت لینا بھی ضروری ہوگی۔بعد ازاں سماعت آج بدھ کو ساڑھے گیارہ تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
جسٹس قاضی فائز ریفرنس