حکومتی ، رہبر کمیٹی کے مذاکرات کا دوسرا روز بھی بے نتیجہ ختم ، ڈیڈ لاک برقرار ، مولانا فضل الرحمن ملاقت کیلئے چودھری برادران کے گھر پہنچ گئے ، جائز مطالبات ماننے کو تیار : عمران خان
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا ایک1 اور دور بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے ، ڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔منگل کو آزادی مارچ اور دھرنے کے معاملے پر اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی جے یو آئی کے رہنما اکرم حان درانی کے گھر پہنچی ، اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو دیے گئے مطالبات پر بات چیت کی گئی حکومتی کمیٹی میں اسد قیصر، پرویز الہی، پرویز خٹک، شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر جب کہ رہبر کمیٹی میں اکرم درانی، احسن اقبال ،امیر مقام ،میاں افتخار حسین شامل تھے، اجلاس میں فرحت اللہ بابر ،سید نیئر حسین بخاری اور طاہر بزنجوبھی شریک ہوئے۔ پیر کے روزحکومتی کمیٹی نے اپوزیشن سے ملاقات کی تھی جس میں حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کو مطالبات پیش کیے گئے تھے۔ پرویز خٹک نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں اپوزیشن کے مطالبات سے آگاہ کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیا جائے، استعفے کے سوا تمام جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے رہنما اکرم درانی نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں۔ اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے تمام ارکان نے متفقہ طور پر ہی مطالبات پیش کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ کوئی درمیانی راستے نکلے۔اس موقع پر حکومتی وفد کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے تاہم ابھی تک مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ اپوزیشن کا اپنا اور ہمارا اپنا موقف ہے تاہم درمیانی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جاری ہے۔انہوںنے کہاکہ ایسا راستہ نکالنے پر مذاکرات جاری ہیں جس میں اپوزیشن کی عزت بھی برقرار رہے اور حکومتی موقف بھی متاثر نہ ہو۔پریس بریفنگ میں اپوزیشن اور حکومتی وفد نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہاکہ وزیراعظم اور رہبر کمیٹی سے ملاقات ہوئی اچھی پیش رفت کے امکانات ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کی ملاقات بہتری کی طرف ایک اور قدم ہے،اچھی پیش رفت اور مزید مشاورت کیلئے کچھ وقت درکار ہے۔ انہوںنے کہاکہ استعفیٰ میں لچک کا معاملہ بعد میں زیر بحث آئے گا جلد بتائیں گے،اسلامی دفعات پر مکمل اتفاق ہے اس پر کوئی دورائے نہیں۔انہوںنے کہاکہ الیکشن اصلاحات کے حوالے سے ابھی چیزیں طے ہوں گی تو ایک ایک چیز بتادی جائے گی،مذاکرات میں کامیابی کیلئے پر امید ہیں دعا کریں۔اس سے قبل حکومت کی مذاکراتی کمیٹی نے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے۔ چوہدری پرویز الہی نے وزیراعظم کو مولانا سے ہونے والی ملاقات پر بریفنگ دی۔چوہدری پرویز الہی نے وزیراعظم عمران خان کو مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومتی کمیٹی مکمل اختیار کے ساتھ رہبر کمیٹی سے مذاکرات کرے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ استعفے کے سوا تمام جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں، حکومتی کمیٹی مکمل طور پر با اختیار ہے، اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیا جائے۔مولانا فضل الرحمان مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری شجاعت سے ملاقات کیلئے ان کے گھر پہنچ گئے۔مولانا فضل الرحمان کی چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات میں آزادی مارچ سے متعلق معاملات زیر غور ائے۔ اس موقع پر مختصر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ’آج میں چوہدری صاحب کے گھر حلوہ کھانے آیا ہوں، اللہ کرے چوہدری صاحب نے شوگر فری حلوہ بنایا ہو ۔مولانا فضل الرحمان نے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان ہم سب کا ہے، چودھری برادران ملک کوبحران سے نکالنا چاہتے ہیں، ان کے سامنے اپنا موقف رکھا ہے، چودھری برادران سے رہنمائی کی بھی درخواست کی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے مگر ےہ بامعنی ہو نے چاہئیں، عمران خان بھٹو صاحب سے بڑا آدمی نہیں ہے، اب حالات بھی بدل چکے ہیں، معاملات سنجیدگی سے طے ہونے چاہئیں، حکومت عوام کواضطراب سے نکالنے کےلئے نئے الیکشن کااعلان کرے، تمام سیاسی جماعتوں کی رائے میں کوئی تبدیلی نہیں ہے، چودھری برادران کی اپنی ایک سیاسی ساکھ ہے، اس موقع پر گفتگو کر تے ہوئے پرویزالہٰی نے کہ بہت جلد مسئلے کاحل نکلے گا،آزادی مارچ کے شرکا کا اسلام آباد کے قریب کشمیر ہائی وے پشاور موڑ پر دھرنا جاری ہے، وقت گزاری کے لئے کارکن موج مستی اور مختلف کھیلوں میں مشغول ہیں۔ صبح ہوتے ہی کارکن ایک جگہ پر جمع ہو جاتے ہیں اور تازہ دم رہنے کیلئے مختلف کھیلوں میں مصروف نظر آتے ہیں۔کوئی چائے کی چسکیاں لیتا نظر آتا ہے تو کوئی ہائی جمپ سے دل بہلاتا نظر آیا، پکڑن پکڑائی کے کھیل سے دھرنے والے محظوظ ہو رہے ہیں، کارکنوں نے ایک نئی دنیا بسائی ہوئی ہے۔ کارکن دن بھر مختلف سرگرمیوں مصروف رہتے ہیں اور شام ہوتے ہی دوبارہ اپنے قائد کی تقریر سننے کیلئے جمع ہو جاتے ہیں۔دوسری جانب گھر سے دور آزادی مارچ کے شرکاءنے موبائل فون چارج کرنے کے لئے مستقل حل ڈھونڈ لیا، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اب فون ہوں یا ایمرجنسی لائیٹس، دن رات سب کچھ سولر انرجی پینلز سے ہی چارج ہوتا ہے۔دوسری طرف وزیراعظم عمران خان نے متحدہ اپوزیشن کے آزادی مارچ اور دھرنے کے بعد سیکیورٹی حکام کی ایڈوائس پر وزیراعظم سیکرٹریٹ کی بجائے اپنی تمام ملاقاتیں اور اجلاس وزیر اعظم ہاﺅس کے کیبنٹ روم میں شروع کر دیئے ، ریڈ زون میں سخت سیکیورٹی انتظامات کر دیئے گئے ۔، وزیراعظم عمران خان جو اقتدار میں آنے کے بعد وزیراعظم ہاﺅس کو یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے رہے تاہم سینئر اعلیٰ حکام اور کابینہ کے بعض ممران نے اس تجویز کو ناقابل عمل قرار دیا، جس کے بعد وزیراعظم ہاﺅس میں اہم شخصیات سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان ، متحدہ عرب امارات سے ولی عہد زید بن النیہان، امیر قطر اور برطانوی شاہی خاندان سمیت دیگر سے ملاقاتیں وزیراعظم ہاﺅس میں کی جاتی رہیں، اب سیکیورٹی حکام کی تجویز پر ان دنوں وزیراعظم آفس کی بجائے وزیراعظم ہاﺅس میں شیڈول کی گئی تمام ملاقاتیں کابینہ اجلاس، حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات بھی نواز شریف دور کے تیار کئے گئے سپیشل کیبنٹ روم میں منعقد کی جا رہی ہیں۔
ڈیڈ لاک برقرار
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک ،این این آئی)جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے انتخابی دھاندلی پر تحقیقاتی کمیشن بنانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دھاندلی زدہ حکومت کو تسلیم نہیں کر تے،دوبارہ الیکشن کے مطالبہ پر قائم ہیں ،ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے،ہمیں اشتعال نہ دلاو¿ اگر اشتعال دلاو¿ گے تو یاد رکھو نتیجہ اچھا نہیں ہوگااور چوبیس گھنٹوں میں شکست ہو جائیگی ،ہجوم آگے بڑھا تو تمہارے کنٹینرز کو ماچس کی ڈبیا کی طرح اٹھا کر پھینک دے گا،جتنی جلدی فیصلہ کروگے اتنا اچھا ہوگا، خود بھی مشکل سے نکل جاو¿ اور ہم بھی واپس چلے جائیں گے،ہم نے چور کو دن دہاڑے چوری کرتے پکڑا اب کہتا ہے تحقیقات کر لیں میں چور ہوں یا نہیں،دنیا کو بتا دیا احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا، دبیز پردوں میں سیاست چلے گی تو مشکلات آئیں گی، انصاف نہیں ہوگا اور ظلم ہوگا، ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں ،ملک کو سچائی کے اصولوں کے ساتھ چلایا جاسکتا ہے،پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کرکے ہی ملک چلایا جاسکتاہے، آئیں سچ کی طرف اور ملک کو سچائی کے بنیادوں پر چلائیں، ہمیں سنجیدگی سے آنےو الے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے،کئی روز سے آزادی مارچ اسلام آباد میں براجمان ہے ،مطالبات کے تسلسل کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی سے آنے والے مستقبل پر نظر رکھنی چاہیے، ہمارے آزادی مارچ پر اعتراض کرنے والوں کو 2014 میں ڈی چوک پر دھرنے پر اعتراض کیوں نہیں تھا، ہم پر کیوں اعتراض کیا جارہا ہے، عوام کے مطالبے کو ماننا پڑے گا ۔مولانا فضل الرحمٰن نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم آپ کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے کہ آپ نے سیاسی جمود کو توڑا اور دنیا کو بتا دیا احتساب کے نام پر انتقام کا ڈرامہ مزید نہیں چل سکے گا۔انہوں نے کہا کہ آج ایران ہمارے مقابلے میں بھارت کو اہمیت دے رہا ہے، انہوںنے کہاکہ ہم داخلی اور خارجی سطح پر انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔مولانا فضل الرحما ن کہا کہ آج ہم چین کے اعتماد سے محروم ہوگئے ہیں، آج چین مزید سرمایہ کاری سے گریز کررہاہے۔ ہم مثالیں دیتے تھے کہ چین اور پاکستان کی دوستی سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے، چین کے ساتھ ستر سالہ تعلق جب اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوا ، سی پیک میں 70ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی اس حکومت نے سی پیک کی سرمایہ کاری غارت کردی جبکہ افغانستان کے ساتھ بھی اعتماد قائم نہیں رکھ سکے۔انہوںنے کہاکہ آج فیکٹریاں، ملیں، یونٹس بند ہو رہے ہیں، لاکھوں مزدور بےروزگار ہو رہے ہیں، پیداواری ادارے بند ہونے سے مارکیٹ میں اشیا ناپید، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، پیٹرول بھی مہنگا کر دیا گیا ہے۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ تمام دفاتر اور بیوروکریسی جمود کا شکار ہوگئی ہے، پاکستان کا ایک ایک دن انحطاط کی طرف بڑھا ہے اور جتنا وقت اس حکومت کو ملے گا روز کی بنیاد پر نیچے جاتے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب سے ان کی حکومت آئی تو ترقی کی شرح آدھی رہ گئی، پہلی بار پاکستان میں ایک سال میں 3 بجٹ پیش کیے گئے، پہلی بار اسٹیٹ بینک نے بیان جاری کیا کہ وہ ایک ارب روپے کے خسارے میں چلا گیا، ہمارا منشور صوبائی خود مختاری کی بات کرتا ہے، لوگوں کو توقع نہیں تھی کہ مذہبی جماعت کا منشور اتنا ترقی پسند ہوگا۔جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہاکہ ملک کو سچائی کے اصولوں کے ساتھ چلایا جاسکتا ہے،پارلیمنٹ کی بالا دستی کو تسلیم کرکے ہی ملک چلایا جاسکتاہے، آئیں سچ کی طرف اور ملک کو سچائی کے بنیادوں پر چلائیں۔ ہم اداروں سے تصادم نہیں چاہتے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا ہم نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا تو کون ہوگا جو ہمیں روکنے کی جرات کرسکے گا؟ جنرل مشرف نے مذہبی طبقے کو اشتعال دلانے کی سازش کی ہم نے اسے ناکام بنایاہے۔جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ ہم خطرناک نہیں امن اور آئین کی بالادستی کے لئے کام کررہے ہیں۔ ہمیں اشتعال نہ دلاو¿ اگر اشتعال دلاو¿ گے تو یاد رکھو نتیجہ اچھا نہیں ہوگا۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ ہم دوبارہ الیکشن کے مطالبے پر قائم ہیں۔ ہم دھاندلی زدہ حکومت نہیں مانیں گے،جتنی جلدی فیصلہ کروگے اتنا اچھا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ پنجاب کے میدان پورے ملک کی معیشت کو اناج مہیا کرتے ہیں لیکن افسوس ہماری ماضی کی غلط پالیسوں کی وجہ سے بھارت نے پانی روک لیا ہے، یہ ہمارے اس ملک کا انجام کیا جارہا ہے، جب تک کشمیر کمیٹی ہمارے پاس تھی کسی مائی کے لعل کو آنکھ اٹھانے کی جرات نہیں تھی، آج کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے اور اس پر آنسو بہا رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کیا وزارت داخلہ انکار کر سکتی ہے کہ اسرائیل کا طیارہ پاکستان میں نہیں اترا، اسرائیل خائف ہے کہ آزادی مارچ نے اس کی 40 سال کی سرمایہ کاری پر پانی پھیر دیا، کب تک چھپاتے رہو گے، ہم جانتے ہیں تم نے کیا کیا ہے اور کیا کر رہے ہوں جبکہ یہ آزادی مارچ ہی نہیں بلکہ آنے والے وقت میں ایک انقلاب کی نوید دے رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں آئے روز محلاتی سازشوں سے پاکستانی عوام کی قسمت سے کھیل رہی ہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی ہے تو عوام کی آواز کو سننا ہوگا، یہ ملک سرمایہ داروں، جاگیر داروں اور بیوروکریسی کا نہیں ہے جبکہ آئین پاکستان کے عوام کی مرضی سے بنے گا۔انہوںنے کہاکہ یہ کہتے ہیں پارلیمانی کمیٹی بنا دیتے ہیں جو دھاندلی کی تحقیقات کرے گی، پارلیمانی کمیٹی بنے ایک سال ہو گیا، 95 فیصد پولنگ اسٹیشنز پر ہمارے پولنگ ایجنٹوں کو قانونی فارم پر نتائج نہیں ملے، ہم نے چور کو دن دہاڑے چوری کرتے پکڑا اب کہتا ہے کہ تحقیقات کر لیں میں چور ہوں یا نہیں۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ کئی لوگ دہشت گردی کے نام پر اٹھائے گئے اور لاپتہ ہیں، کیا کسی ادارے کو یہ حق حاصل ہے کہ شک کی بنیاد پر کوئی 12، 12سال غائب رہے، لوگوں سے کیوں جھوٹ بولا جا رہا ہے سچ اور حقائق کی طرف آو¿، دبیز پردوں میں سیاست چلے گی تو یہ مشکلات آئیں گی، انصاف نہیں ہوگا اور ظلم ہوگا، ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ملک کو اصول کی بنیاد پر چلایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم کوئی کمیشن نہیں مانتے، کمیشن بنانے کی تجویز مسترد کرتے ہیں اور نئے الیکشن چاہتے ہیں، تم چاہتے ہو دھرنا ختم ہونا چاہیے تو اعلان کردو اور خود بھی مشکل سے نکل جاو¿، ہمیں اشتعال مت دلاو¿ اشتعال دلایا تو 24 گھنٹے میں شکست ہو جائے گی جبکہ یہ ہجوم آگے بڑھا تو تمہارے کنٹینرز کو ماچس کی ڈبیا کی طرح اٹھا کر پھینک دے گا۔انہوںنے کہاکہ فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ کب اٹھنا ہے، تمہارے وزرا جھوٹ بولتے ہیں، جو بھی فیصلہ ہوگا پوری قیادت مل کر فیصلہ کرے گی، مذاکراتی کمیٹی کی آنیاں جانیاں چلتی رہیں گی اور ہم لطف اندوز ہوتے رہیں گے جبکہ مجھے ان چراغوں میں تیل نظر نہیں آرہا۔انہوںنے کہا کہ یہ حکومت بیساکھیوں پر کھڑی ہے، بیساکھیاں ہٹ جائیں تو حکومت زمین پر لاش کی طرح پڑی ہو گی۔انہوںنے کہاکہ اللہ ان کی عقل میں یہ بات لے آئے کہ قوم کیا چاہتی ہے اور قوم کے مطالبے کو کیسے پورا کرنا ہے۔مسلم لیگ(ن)کے رہنما امیر مقام،نیشنل پارٹی کے سربراہ میرحاصل بزنجو، مولاناعبدالغفورحیدری ،صوبائی امیر ڈاکٹر عتیق ، اسلام آباد کے امیر مولاناعبدالمجید ہزاوری مفتی عبداللہ سمیت دیگر رہنماوں نے بھی خطاب کیا مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا عمران نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی بات کی عمران کی باتوں پر تو ریاست اور ریاستی ادارے خاموش رہے انہوں نے کہاکہ مودی آئے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوگا اس نے پورے پر قبضہ کرلیایہ سیاسی جنگ ہے یہ عمران خان سے جنگ ہے: ہماری عمران سے سیاسی جنگ ہے ادارے ہمیں یہ جنگ لڑنے دیں ہم بغیر تنخواہ کے ریاست کے نوکر ہیں ملک کے تحفظ کے لیے پوری کوشش کررہے ہیں قائد کے حکم تک ہم یہاں موجود رہیں گے اور آزادی مارچ کے جلسے جاری رہیں گے کسی میں ہمت ہے تو اس جلسے کو یہاں سے اٹھا کردکھائے صوبائی امیر ڈاکٹر عتیق الرحمان نے کہا کہ ان حکمرانوں کو پوری قوم نے مسترد کردیا ہے ان میں ملک چلانے کی سرے سے کوئی صلاحیت ہی نہیں نااہل اورنالایق حکمرانوںنے ملک کوبحرانوں سے دوچار کردیا ہے،میرحاصل بزنجونے کہاکہ ہمیں عزت کی کرسی چاہیے بے عزتی کی نہیں،حکومت کوہرصورت گھرجاناہوگا اپوزیشن متحد ہے انہوں نے کہاکہ عمران خان کو ریاست مدینہ سے محبت نہیں،یہ مذہبی کارڈ استعمال کررہے ہیںکشمیر کے مسئلہ پر مسلم ممالک کی بھی حمایت نہیں لے سکے ہیںپاکستان کو تنہا کردیا ہے، چین ،ایران، افغانستان، سعودی عرب، یو اے ای تم سے ناراض ہیںاگر کشمیر سے محبت ہے تو کرتار پورکا راستہ کیوں کھولاہے ،ظاہر ہے کشمیر بیچ دیا ہے ٹرمپ ، مودی اور عمران کا گٹھ جوڑ ہوگیاہے اور کشمیر بیچ دیا گیاہے،ووٹ کو عزت نہ دینے کی وجہ سے ملک دو لخت ہواہم آج بھی کہتے ہیں ملک کو مضبوط کرناہے ، یہ ہمارا ملک ہے صوبوں کو خودمختاری دی جائے ، ملکی بقا کے خلاف پالیسیاں نہ بناوآج ان کی خارجہ ،داخلہ پالیسیوں کے باعث ملک خطرے میں ہے،مولانا عبدالمجید ہزاروی نے کہا کہ آزادی مارچ قوم کا نمائندہ ہے جس میں چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر اورتمام اپوزیشن جماعتوں کی نمایندگی شامل ہے ہم اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے موجودہ نااہل حکمرانوں کو جانا ہوگا مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام نے کہا کہ پرامن احتجاج کی کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوںہم سب ملک کے لیے نکلے ہیں سوا سال میں ملک کا برا حال کردیاگیاہے یہی حالت رہی تو دوسال بھی یہ نظام نہیں چلے گااس حکومت میں ڈاکٹر،تاجر، مزدور، کارخانہ دار، طلبا وطالبات سب تکلیف میں ہیں امیر مقامملکی معیشت تباہ کردی گئی ہے ،عام آدمی کا جینا مشکل ہوچکاہے آج بھی بجلی اڑھائی روپے فی یونٹ مہنگی کردی گئی ہے گیس ، بجلی ، پانی ، پٹرول سب مہنگے کردیے گئے ،انہوں نے حج بھی مہنگا کردیا ہے سیاستدانوں کے خلاف انتقامی کارروائیاں تو اپنی جگہ بائیس کروڑ عوام کو دلدل میں ڈال دیاہے ، حالت یہ ہے سات سال میں ایک میٹرو بھی نہیں بنا سکے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن