ضمانت منظور لیکن آزادی ملتے ہی مریم نواز دھرنا میں جائیں گی یا نہیں؟ پتہ چل گیا
لاہور(محمد زبیراعوان)لاہورہائیکورٹ سے سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت منظور ہوچکی ہے تاہم متعلقہ عدالت سے تاحال رہائی کی روبکار جاری نہیں ہوسکی جس پر ملزمہ کی طرف سے روبکار کے اجراءکے لیے بھی
عدالت سے رجوع کرلیا گیا، ان کی ضمانت منظور ہوتے ہی یہ افواہیں زیرگردش تھیں کہ مریم نوازشریف جمعیت علمائے اسلام کے دھرنے میں شرکت کریں گی ، کھل کر سامنے آئیں گی وغیرہ وغیرہ لیکن اب حقیقت سامنے آگئی ہے ۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایاکہ مریم نوازکی ضمانت منظور ہو چکی ہے لیکن ہسپتال میں تاحال وہ جیل حکام کی حراست میں ہیں، آزادی ملنے کے بعدان کے لیے پہلی ترجیح ان کے والد میاں نوازشریف کی صحت ہے ، وہ کسی دھرنے میں جانے کی بجائے اپنے والد کے پاس وقت گزاریں گی او ر ان کی ہی دیکھ بھال کریں گی ۔
ذرائع نے بتایا کہ ضمانت منظوری کے بعد وہ آزاد شہری ہیں اور سیاست کرنا ہرپاکستانی کا آئینی حق ہے لیکن تاحال ان کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں، ان کے لیے اس وقت سب سے اہم ان کے والد اور ان کی صحت ہے ، وہ اپنی تمام توجہ اسی پر مرکوز کیے ہوئے ہیں، مسلم لیگ ن نے بطور پارٹی دھرنے میں شرکت کی اور مستقبل میں بھی سیاسی سطح پر اپنا کردار اداکرتی رہے گی ۔
ادھر مریم نوازکی رہائی کی روبکارکے معاملہ پراحتساب عدالت نے لاہورہائیکورٹ میں جمع کرائی گی رقم کی رسیدمانگی لی۔جج امجد نذیر چودھری نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ میں جمع کرائی گئی رقم کی رسیدکہاں ہے؟وکیل مریم نواز نے کہا کہ عدالتی حکم پرپاسپورٹ اوررقم جمع کرادی،جج احتساب عدالت نے استفسار کیا کہ جائیدادکی دستاویزدرست ہے؟ضلع کچہری والی نہیں،ٹاوٹ والے مچلکے تونہیں؟
وکیل مریم نواز نے کہا کہ سیف الملوک کھوکھر رکن صوبائی اسمبلی ہیں اور ان کی اپنی جائیداد ہے۔ جج امجد نذیر چودھری نے کہا کہ ڈپٹی رجسٹرار ہائیکورٹ کی تحریر میں پاسپورٹ کا لکھا ہے مگر رقم کا نہیں اور عدالت نے مچلکوں وغیرہ کی تصدیق کا حکم دیدیا اور امکان ہے کہ کچھ ہی دیر میںمریم نواز کی رہائی کی روبکار جاری کردی جائے گی جس کے بعد ہسپتال میں موجود جیل حکام ایک رجسٹرڈ پر مریم نواز سے دستخط کرائیں گے اور روبکار اپنے پاس رکھ کر خود بھی ہسپتال سے واپس جیل چلے جائیں گے اور مریم نواز کو بھی آزاد کردیں گے ۔
یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سروسز سپتال میں 15 روز سے زیر علاج سابق وزیراعظم نواز شریف کو منگل کے روز ڈسچارج کردیا گیا تاہم انہیں شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل نہ کیا جاسکا،مریم نواز کی روبکار جاری نہ ہونے پر نواز شریف نے ہسپتال میں ہی رکنے کا فیصلہ کیا،کل(بدھ کے روز)سابق وزیر اعظم نواز شریف کو شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کے مطابق نواز شریف گزشتہ 15 روز سے سروسز ہسپتال میں زیرعلاج تھے جہاں ان کے پلیٹیلیٹس میں اتار چڑھاؤکا سلسلہ جاری تھا تاہم اب طبیعت ناساز ہونے کے باوجود انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے،سابق وزیراعظم کو ان کی مرضی سے شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل کیا جانا تھا اور انہیں لینے کیلئے شریف سٹی ہسپتال کا عملہ اور ایمبولینس بھی سروسز ہسپتال پہنچ چکی تھی،
مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف اور مریم نواز بھی ہسپتال میں موجود تھیں اور نواز شریف کی منتقلی کیلئے مریم نواز کی روبکار کا انتظار کیا جارہا تھا تاہم روبکار جاری نہ ہونے کے باعث نواز شریف منگل کو سروسز ہسپتال میں ہی رہے جس کے بعد شہباز شریف سروسز ہسپتال سے واپس روانہ ہوگئے ۔
شریف میڈیکل سٹی ہسپتال کی ایمبولینس بھی سروسز ہسپتال سے واپس چلی گئی ۔آج بدھ کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کو شریف میڈیکل سٹی ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔ ذرائع شریف فیملی کے مطابق نواز شریف کو کل( بدھ کو) 12 بجے دن سروسز ہسپتال سے شفٹ کیا جائے گا۔
قبل ازیں سابق وزیراعظم کے علاج کیلئے قائم میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق نواز شریف کے پلیٹیلیٹس کانٹ میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری ہے اور ان کے پلیٹیلیٹس میں کمی ہوئی ہے جس کے بعد پلیٹیلیٹس کی تعداد 45 سے 42 ہزار تک پہنچی جب کہ آج یہ تعداد مزید کم ہوکر 30 ہزار ہوگئی ہے۔ڈاکٹر محمود ایاز نے بتایا کہ سٹیرائیڈز کی وجہ سے نواز شریف کی شوگر میں اتار چڑھاؤہے اور فی الحال ان کو شوگر کی زیادتی کا سامنا ہے جب کہ انہیں دل اور گردوں سمیت کئی امراض بھی ہیں۔
میڈیکل بورڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے خون کے نمونے لینے سے بلیڈنگ بہت مشکل سے رکتی ہے، ان کے بازو پر نیل کے نشان پڑ رہے ہیں جب کہ ان کی شوگر بھی کنٹرول میں نہیں ہے لہذا نوازشریف کو ان کی طبیعت سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔
ڈاکٹر محمود ایاز نے کہا کہ پلیٹیلیٹس کے اتارچڑھاؤ کی تشخیص کیلئے نوازشریف کے ٹیسٹ کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے ان کے خون کا نمونے لے کر بیرون ملک بھجوائے جائیں گے، ٹیسٹ کی وجہ سے نوازشریف کے پلیٹ لیٹس گرنے کی وجہ پتا چلے گی۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کی نازک صحت بھرپور علاج کے انتظامات کی متقاضی ہے، ان کے پلیٹلیٹس ایک مرتبہ پھر کم ہورہے ہیں اور ان کے کم ہونیکی وجوہات اور تشخیص اب تک نہیں ہوسکی۔