مولانا کوعوامی مشکلات کانہیں اقتدار کادرد،شہریوں کےبنیادی حقوق کاتحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے:فردوس عاشق اعوان
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نےکہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو عوامی مشکلات کا درد نہیں اقتدار کا درد ہے،آزادی مارچ اب یرغمالی مارچ بن چکا ہے،مارچ شرکاء کھلے آسمان تلے اور لیڈر گھروں میں آرام فرما رہے ہیں،شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے،وزیراعظم نےانسانیت کےناطےچیئرمین سی ڈی اے کو دھرنے کے شرکاء کے لیے سہولتوں کی ہدایت کی ہے،مولانا فضل الرحمان نے ورکرز کو اس موسم میں چھوڑا،حکومت کا فرض بنتا ہے کہ ہر شہری کی ضروریات کا خیال رکھا جائے،آئینی اورجمہوری مطالبہ ان کاہوتا ہےجن کےپہلےآئین اور جمہوریت کےساتھ تعلق اورواسطہ رہا ہو ،مولانا کاپہلےدن سے کوئی ایسامطالبہ سامنےآیا ہی نہیں جس پرحکومت سنجیدہ اندازپربات کرے یااس پرکوئی لائحہ عمل طےکرے ، ہماری مذاکراتی کمیٹی جنتی دفعہ ان سے ملی ہے ہر دفعہ انہوں نے ایک نئی بات کی ہے، جس کا پرانی بات سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا، میں پر امید ہوں کہ مولانا صاحب,مذاکراتی کمیٹی اور رہبر کمیٹی کے دیگر اراکین اسلام آباد کے شہریوں کو اس ہیجان کی کیفیت سے نکالیں گے اور جلد اس حوالے سے کوئی آئینی اور قانونی راستہ نکلے گا,ہم اس شہر کے امن اور اس کی پرامن فضاء کو کسی شخص کی خواہشات کی بھینٹ نہیں چڑھنے دینا چاہتے۔
اسلام آباد میں معاون خصوصی اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فرماتے ہیں کہ حکومت اسلام آباد میں اسرائیل کے جو جھنڈے گاڑھنا چاہتی تھی ،یہ دھرنا اس کو روکنے کا باعث بنا ہے،جب عالم دین ممبر پر بیٹھ کر مبالغہ آرائی، قیاس آرائی، بہتان تراشی اور الزام تراشی کا سہارا لیتا ہے تو دنیا اور آخرت میں رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے کیونکہ بغیر کسی ثبوت دلیل اور بغیر کسی حقائق کو جانے اس قسم کا بیانیہ قوم کو گمراہ کرنے کے لیے دیا جاتا ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، وزیراعظم پاکستان کا اسرائیل کے حوالے سے بیان پوری قوم اور پوری دنیا نے سنا، جس میں انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوتا وہاں امن نہیں آ سکتا، ان کو ایک بار پھر بارور کرانا ضروری ہے کہ جس وقت پارلیمنٹ کے اندر ناموس رسالتﷺ کے قانون پر چھیڑچھاڑ ہورہی تھی مولانا وہاں موجود تھے مگر ان کے کان پر جوں نہیں رینگی تھی،عوام سراپا احتجاج تھے لیکن اس وقت مولانا اقتدار کے نشے میں اس حد تک چور تھے کہ انہوں نے اس کی مذمت کرنا بھی پسند نہ کی، میڈیا گواہ ہے کہ مولانا نے اس وقت نہ کوئی دھرنا دیا نہ کوئی آواز اٹھائی، نہ اس جماعت کو جس کی آج بغل میں بیٹھ کر وہ ایک منتخب حکومت پر حملے کررہے ہیں، آج مولانا اور ان کے ہمنوائوں کا عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ اقتدار کا درد ہے، یہ ذات کا درد ہے، اسے عوام کا درد نہیں بنایاجائے، نہ یہ عوام کا درد ہے کیونکہ عوام کے درد سے وزیراعظم آشنا بھی ہیں اور آگاہ بھی ہیں اور ان کے تمام بنیادی حقوق اور ضروریات ان کو فراہم کرنے کے لیے پر عزم بھی ہیں
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ سیاست کے ایک نامولود اور نومولود کھلاڑی نے بیان دیا ہے جو ان کو اردو کی تربیت دے رہے ہیں ان کو یہ بھی بتائیں کہ جب کوئی قیدی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل سے ہسپتال آتا ہے تو وہاں میڈیکل بورڈ بنانے کے لیے نیب کورٹ کو درخواست دی جاتی ہے، نیب کورٹ میڈیکل بورڈ بناتی ہے حکومت نہیں بنایا کرتی،انہوں نے آج ایک دفعہ پھر اداروں پر حملے کیے، قانون کی یکساں حکمرانی کی بات کی، ہمیں خوشی ہے کہ عمران خان کا نعرہ تقویت پکڑ رہا ہے اور آج اپوزیشن رہنماؤں کے منہ سے بھی یہ آوازیں نکل رہی ہیں کہ دو نہیں ایک پاکستان اور قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے، یہی عمل ہم چاہتے ہیں کہ اس کو سندھ میں بھی دہرایا جائے، سندھ میں جس طرح اپوزیشن کو دیوار سے لگایا ہوا ہے اور جس طرح سندھ کے اندر بیڈ گورننس اور خراب کارکردگی کی نئی داستانیں لکھی جا رہی ہیں، سندھ کے اندر رہنے والی مخلوق خدا بھی عوام کہلاتی ہے ،جب بلاول کو عوام کا درد اور تکلیف بے چین کرے تو وہ ایک نظر صرف سندھ کے عوام پر ڈال لیا کریں، ان کو بھی ان کی توجہ کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم نے حکومت کی پالیسی کے حوالے سے تفصیل سے بات کی ہے، میڈیا کے توسط سے ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں آگے بڑھنا ہے، پاکستان کو روشن خیال اور جدید ملک بنانا ہے جہاں آئین وقانون کی حکمرانی ہو ،جہاں پارلیمنٹ فنکشنل ہو ،جہاں ادارے خود مختار ہوں، جہاں افراد اورر طاقتور شخصیات ان اداروں کے تابع ہوں۔انہوں نے کہا کہ آج لاہور میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے کہ میاں نواز شریف بہترین علاج معالجے کی سہولتیں لینے کے لیے اپنے گھر تشریف لے گئے ہیں، یہ دنیا کا ایک ایسا منفرد واقعہ ہے کہ شدید ترین بیمار شخص ہسپتال سے بہتر علاج کی سہولتوں کے لیے گھر منتقل ہو جاتا ہے،ہم یہ توقع کرتے ہیں کہ اپنے گھر میں انہیں علاج کی بہترین سہولتیں دستیاب ہونگی ،مریم نواز کو خاتون ہوتے ہوئے جو ریلیف دیا گیا ہے وہ اپنے والد کی بہترین تیمار داری کریں، 22 کروڑ عوام کی نگاہیں رائیونڈ اور جاتی امرا کی طرف مرکوز ہیں،جس مقصد کے لیے انہیں ضمانت دی گئی ہے، ہمیں توقع رکھنی چاہیے کہ وہ اپنے والد کو بہترین نرسنگ کیئر اور ہر طرح کی معاونت سہولت دیں گی تاکہ ان کے والد جلد صحت یاب ہوں گے اور وہ ان کی خدمت میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں۔