واشنگٹن (ویب ڈیسک) کملا ہیرس اگر امریکی صدر بن جاتی تو وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون وزیراعظم ہوتی مگر شہری یہ سوچ رہے ہیں کہ ان کے شوہر کو کیا خطاب ملتا؟
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 47 ویں صدر بننے میں کامیاب ہوچکے ہیں، امریکا میں جو بھی صدر منتخب ہوتا ہے۔ اس کی اہلیہ کو خاتون اول کا خطاب ملتا ہے، تاہم اگر آج نتائج کملا کے حق میں آتے تو وہ امریکا کی 248 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون امریکی صدر بننے کا اعزاز حاصل کر لیتی۔
اگر کملا ہیرس امریکی صدارتی انتخابات جیت جاتی تو "خاتون اول” کا خطاب ختم ہو جاتا۔ اس صورتحال میں امریکی شہریوں کے ساتھ دنیا بھی متجسس ہے کہ اگر کملا ہیرس 47 ویں صدر امریکا کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں براجمان ہوتی تو کیا ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف کو کون سا خطاب دیا جائے گا؟
اگر ایسا ہوتا ہے کہ ڈگلس پہلی بار امریکا میں شوہر اول کا کردار ادا کرتے نظر آتے اور کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں ’’فرسٹ جنٹلمین‘‘ کا لقب دیا جاتا، تاہم لوگوں نے خاتون اول کے ’فلوٹس‘ کے عنوان کے مقابلے میں ان کے سرکاری لقب پر سوال اٹھایا ہے۔
کچھ لوگوں نے ایمہوف کے مستقبل کے عنوان کے بارے میں قیاس کیا ہے، جس میں "ایفگوٹس” ممکنہ طور پر ان کا لقب ہوسکتا ہے۔ کچھ لوگوں نے "ڈوگ آئی” یا "فرسٹ لارڈ آف امریکا” جیسے عہدوں کی تجویز پیش کی۔
کملا کیونکہ اس وقت صدر بائیڈن کی نائب ہیں تو ان کے شوہر ڈگلس ایمہوف فی الحال امریکا کے "سیکنڈ جنٹلمین” کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جیت کی صورت میں ان کا لقب ممکنہ طور پر "ایفگٹس” (ریاستہائے متحدہ کا پہلا جنٹلمین) بن سکتا تھا۔
یونیورسٹی آف ناٹنگھم کے پروفیسر کرسٹوفر فیلپس نے اس نظریے کی حمایت کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ میں اس سے پہلے کبھی کوئی خاتون صدر نہیں تھی، اس لیے صدر کے مرد شریک حیات کا کردار نیا ہوناتھا۔