بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن )اغوا ہونے کے 34 سال بعد اپنے خاندان سے دوبارہ ملنے والے شخص نے محض ایک سال بعد ہی انہیں دوبارہ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
37 سالہ یو باوباونے سوشل میڈیا پوسٹ میں بتایا کہ اس نے مالی تنازعات کے باعث اپنے حقیقی خاندان سے تعلق توڑ لیا ہے۔یو باو باو 2 سال کی عمر میں اغوا ہوا اور 34 سال تک لی چیانگ کے نام سے زندگی گزاری اور ستمبر 2023 میں اسے اپنے حقیقی خاندان اور نام کا علم ہوا تھا۔
اسے چینی صوبے سیچوان میں واقع دادا کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا۔صوبہ ہینان سے تعلق رکھنے والے ایک امیر خاندان نے اسے ہیومین ٹریفکنگ کرنے والے گروپ سے خریدا تھا۔
اس خاندان نے یو باو باونے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا اور اکثر اس پر تشدد کیا جاتا۔جب وہ 5 سال کا تھا تو یو باوباوکو بتایا گیا تھا کہ اسے گود لیا گیا ہے اور 11 سال کی عمر میں اسے ایک اور خاندان کے حوالے کر دیا گیا۔وہ اپنے نئے گھر سے بھاگ گیا تھا اور 19 سال کی عمر میں روزگار کے لئے پہلے شنگھائی اور پھر بیجنگ چلا گیا، جہاں اس نے ڈیلیوری رائیڈر طور پر کام کیا۔
وہ ہمیشہ اپنے حقیقی خاندان کو تلاش کرتا رہا اور جب پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ اس کا ڈی این اے اس کی ماں سے میچ کر گیا ہے تو اس کی ایک ہی خواہش تھی کہ وہ اپنی ماں کی آغوش میں سو سکے۔جب وہ اپنے خاندان تک پہنچا تو اسے علم ہوا کہ والدین کے درمیان علیحدگی ہوچکی ہے جبکہ اس کے دونوں بھائی قرضے کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔
یو باو باونے بھائیوں کے ساتھ ملکر آن لائن کاروبار کرنے کا فیصلہ کیا اور مجموعی آمدنی میں سے 60 فیصد حصہ خاندان کو دیا۔متعدد افراد کو جب علم ہوا کہ اسے بچپن میں اغوا کیا گیا اور دہائیوں بعد وہ اپنے گھر والوں سے ملا ہے تو انہوں نے مالی معاونت کے لیے آن لائن کاروبار میں مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
مگر بھائیوں نے اس کے حصے کی آمدنی بھی ہڑپ کرلی جبکہ اس سے بدتمیزی سے بات کرتے تھے۔یو باو¿ باو¿ کے بھائی اسے کہتے تھے 'ہم نے تم کو خاندان میں قبول کرکے احسان کیا ہے'۔اس کی ماں بھی بھائیوں کی حمایت کرتی تھی اور ہمیشہ پیسے مانگتی رہتی تھی جبکہ والد نے ستمبر میں خاندان سے تعلق توڑنے کا اعلان کیا تھا۔
اب یو باو باونے اپنے خاندان سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔اس نے بتایا کہ وہ اب بھی ماں کو یاد کرتا ہے مگر اب ان سے کوئی تعلق نہیں رکھنا چاہتا۔