جموں وکشمیر میں سیلابی تباہی پر بھارتی حکومت کی بے رخی
سرینگر (کے پی آئی)مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز جماعت پی ڈی پی کے سر پرست اور سابق وزیراعلی مفتی محمدسعید نے بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کو اٹل بہاری واجپائی کی کشمیر سے متعلق پالیسی اختیار کرنے کے وعدے کی یاددہانی کرائی ہے۔مفتی نے کہادعوے کئے گئے تھے کہ موجودہ بھاجپا حکومت کشمیر کے بارے میں وہی پالیسی اختیار کرے گی جو اٹل بہار ی واجپائی نے اختیار کی تھی تاہم سیاسی اور انسانی سطح پر اس بات کے کوئی شواہد نہیں مل رہے ہیں۔مفتی نے کہامودی واجپائی کی سطح تک آنے کا سنہری موقعہ گنوا رہے ہیں۔پارٹی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مفتی نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے محرکات اور اس کے نتائج کے بارے میں ابھی تک حکومتی ایجنسیوں نے اس بات سمجھا نہیں ہے ،لہذا مرکزی سرکار آفت زدہ لوگوں تک پہنچنے کیلئے مختلف طریقہ کار اپنائیں تاکہ اس کیلئے اقدامات کو بروئے کار لایا جاسکے۔ان کا کہناتھا کہ پی ڈی پی زور دار الفاظ میں مرکزی سرکار کو کہنا چاہتی ہے کہ کشمیر میں سیلابی آفت کا مرکزی ردعمل انتہائی نامکتفی رہا ہے اور یہ ظلم کی حد تک بے رخی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ عمل کرکے کر دکھانے کی مودی کی شبیہ کیلئے ریاست جموں و کشمیر میں ایک امتحان ہے کیونکہ تباہ کن سیلاب کو ایک ماہ گزر جانے کے باوجود بھی بحالی اور باز آبادکاری کے حوالے سے مرکزی حکومت نے سرعت لانے کا کوئی تاثر بھی نہیں دیاہے۔مفتی نے کہاکہ حکومت ہند اور ملکی عوام نے خاص کر ماضی میں ملک کے مختلف حصوں میں پیش آئی قدرتی اافات کے تئیں نہایت ہی موثر ،فوری اور سنجیدہ ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے ،خواہ وہ سونامی ہو،زلزلے ہوں یا سیلابتاہم کشمیر کے حوالے سے درد مندی اور سنجیدگی کا زبر دست فقدان پایا جاتا ہے جس سے کشمیر اور باقی ماندہ ملک کے درمیان اعتماد کے فقدان میں اضافہ ہوسکتا ہے۔مفتی نے کہا کہ کشمیر کے المیہ کے تئیں حکومت ہند کا ردعمل عوام اور باقی ماندہ ملک کے درمیان رشتوں ،جو ماضی میں بھروسے کے فقدان اور غلطیوں کا شکاررہے ہیں،کی نئی تعبیرعمل میں لاسکتا ہے۔
مفتی کا کہناتھایہ حکومت ہند کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فورا سے پیشتر متاثرہ عوام کی امداد اور بحالی کو یقینی بنائے اور یہ ذمہ دار ی وزیراعظم کے دورے اور ابتدائی مالی پیکیج کے اعلانات تک محدود نہیں ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام خیرات کیلئے بھیک نہیں مانگ رہے ہیں بلکہ ملک، جو جائز طور پر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی دعویدار ہے، کا ایک حصہ ہونے کے ناطے نقصان کا معاوضہ طلب کررہے ہیں۔مفتی نے کہا جمہوریت عوام کے تعاون سے مضبوط بنتی ہے ،نہ کہ محض کسی رقبہ زمین سے ،حکومت ہند کو اس انتہائی نازک مرحلے پر امداد ،بحالی اور باز آبادکاری کیلئے عوام تک پہنچنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ مرکزی سرکار نے ابھی تک بحالی کیلئے کسی منصوبے کا اعلان نہیں کیا ہے جس سے موجودہ انتشار اور مایوسی میں زبر دست اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے معاملے کونہ سیاسی رنگ دیا ،نہ الزام تراشیوں میں الجھنے کی کوشش کی بلکہ امداد اور بحالی کے عمل میں مصروف رہے لیکن اب ہم آنے والے موسم سرما اور اموات کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر حکومت ہند کو متنبہ کرتے ہیں ۔مفتی نے کہا کہ عوام اورریاستی معیشت کو پیش آئے حقیقی نقصان کا کوئی بھی معاوضہ نہیں ہوسکتا کیونکہ عوام کے سلامتی کے احساس کواس سیلاب کی وجہ سے زبر دست دھچکا لگ گیا ہے۔انہوں نے کہازندگی کی نئی شروعات کرنے کیلئے ہم ہر تباہ شدہ مکان کیلئے5لاکھ اور قابل مرمت مکان کیلئے2لاکھ روپے امداد کا فوری مطالبہ کرتے ہیں ،اسی طرح تاجر برادری ،سیاحتی سیکٹر ،کسانوں ،باغبانوں اور بنیادی ڈھانچے کو زبردست نقصان پہنچا ہے جس کیلئے معقول معاوضے کی ضرورت ہے۔ #