اس سال نوبیل انعام کن کو اور کس کام پر دیا گیا؟آپ بھی جانئے

اس سال نوبیل انعام کن کو اور کس کام پر دیا گیا؟آپ بھی جانئے
اس سال نوبیل انعام کن کو اور کس کام پر دیا گیا؟آپ بھی جانئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)اس سال فزیالوجی یا طب کے شعبے کا نوبیل انعام طفیلی جراثیم کے باعث پھیلنے والی بیماریوں پر اہم تحقیق کرنے کے اعتراف میں سائنس دانوں کے دو گروپوں کو دیا گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آئرلینڈ کے ولیم سی کیمبل اور جاپان کے ساتوشی اومورا نے ان خوردبینی جانوروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ علاج دریافت کیا تھا۔نوبیل انعام کی شریک فاتح چین کی پروفیسر یویو تو ہیں، جنھوں نے ملیریا کے خلاف ایک نئی دوا ایجاد کی تھی۔
نوبیل کمیٹی کا کہنا ہے کہ اس تحقیق نے ان امراض سے متاثر ہونے والے کروڑوں لوگوں کی زندگیاں بدل دی ہیں۔مچھروں کے باعث پھیلنے والی بیماری ملیریا کے ہاتھوں ہر سال ساڑھے چار لاکھ افراد موت کے منھ میں چلے جاتے ہیں، جب کہ اربوں مزید افراد کو اس بیماری سے خطرہ لاحق ہے۔ملیریا کا علاج کرنے والی ادویات غیر موثر ہوتی جا رہی تھیں اور بیماری پھیل رہی تھی۔ پروفیسر یویو تو نے اس مرض سے نمٹنے کے لیے روایتی چینی طب میں استعمال ہونے والی ایک بوٹی سے دوا بنائی جو بےحد موثر ثابت ہوئی۔
آج یہ دوا دوسری ادویات کے ساتھ ملا کر دنیا بھر میں استعمال ہوتی ہے اور اس سے صرف افریقہ میں ہر سال ایک لاکھ افراد کی زندگیاں بچائی جاتی ہیں۔یویو تو اس شعبے میں نوبیل انعام جیتنے والی 13ویں خاتون ہیں۔ان کے علاوہ یہ انعام دو سائنس دانوں کو کیچوے نما جانور راو¿نڈورم سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا علاج ڈھونڈنے پر دیا گیا ہے۔جاپانی سائنس دان ساتوشی اومورا اور آئرش سائنس دان ولیم کیمبیل نے مشترکہ طور پر ایورمیکٹن نامی دوا دریافت کی جو اس قدر موثر ہے کہ اب راو¿نڈ ورم سے پیدا ہونے والی بیماریاں معدوم ہونے کے قریب ہیں۔