بڑے یورپی ملک کے سکول میں مسلمان بچوں کے ساتھ ایسا کام کیا جانے لگا کہ جان کر آپ غصے سے لال پیلے ہوجائیں گے
روم (نیوز ڈیسک) اپنے ہنستے بستے گھر اور مال و متاع چھوڑ کر زندگی بچانے کے لئے یورپ کا رخ کرنے والے مسلمان مہاجرین کے ساتھ انسانی حقوق اور مساوات کے علمبردار یورپ میں کیا سلوک کیا جا رہا ہے اس کا اندازہ اٹلی میں مہاجر بچوں کے ساتھ ہونے والے افسوسناک سلوک سے بخوبی کیا جا سکتا ہے۔ اٹلی کے ایک کیتھولک سکول نے تو کم ظرفی کی حد ہی کردی اور اپنے ہاں پناہ لینے والے مہاجرین بچوں کو علیحدہ واشروم استعمال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
اخبار دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق سارڈینیا کے ایک پرائیویٹ کیتھولک سکول کی جانب سے مہاجرین کے بچوں کو حکم دیا کہ وہ اطلالوی بچوں کے زیر استعمال واشرومز کا رخ نہ کریں بلکہ علیحدہ واشرومز استعمال کریں۔ رپورٹ کے مطابق مصر اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے مہاجر بچوں کے بارے میں اطالوی بچوں کے والدین نے شکایت کی تھی کہ وہ بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان والدین کا کہناتھا کہ مہاجر بچوں کی وجہ سے ان کے بچے خطرے میں ہیں لہٰذا انہیں علیحدہ واشروم استعمال کرنے کا حکم دیا جائے، اور سکول نے اس مطالبے پر عمل کرتے ہوئے مہاجر بچوں کا سکول کے مرکزی واشرومز میں استعمال ممنوع قرار دے دیا۔
بڑے یورپی ملک میں ایک مسلمان کو ایسا کام کرتے گرفتار کرلیا گیا کہ جان کر آپ کو یقین نہ آئے گا
مقامی میڈیا کی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اطالوی والدین نے سکول کو دھمکی دی تھی کہ اگر مہاجر بچوں کو علیحدہ واشروم نہ بھیجا گیا تو وہ اپنے بچوں کو سکول سے نکال لیں گے، جبکہ کچھ والدین نے اپنے بچوں کو سکول سے اٹھابھی لیا تھا۔ نسل پرستی اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے اس افسوسناک واقعے نے سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا کردیا ہے اور بچوں کے ساتھ بے انصافی کرنے والے سکول کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دوسری جانب سکول نے اپنے فیصلے پر شرمندگی اور معذرت کی بجائے یہ کہہ کر بات ختم کردی ہے کہ سکول انتظامیہ کی جانب سے یہ قدم احتیاطی طور پر اٹھایا گیا ہے۔