متحدہ عرب امارات کے دفاع کیلئے امریکہ نے اپنی فوجیں میدان میں اتاردیں، بڑی خبر آگئی
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) یمن کے ساحل سے پرے متحدہ عرب امارات کے بحری جہاز پر ہونے والے میزائل حملے کے بعد امریکہ کے جنگی بحری جہاز حرکت میں آگئے ہیں، جس کے بعد اس خطے میں پہلے سے کشیدہ صورتحال مزید سنگین ہوتی نظر آرہی ہے۔
ویب سائٹ USNI نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی اتحاد کے خلاف برسرپیکار حوثی باغیوں نے اماراتی بحری جہاز پر گائیڈڈ میزائل حملے کا اعتراف کرلیا ہے۔ حوثی باغیوں کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے اماراتی بحری جہاز کو نشانہ بنائے جانے کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔
ورلڈ بینک نے چین کے بارے میں ایسا اقرار کرلیا کہ سن کر مودی شرم سے پانی پانی ہوجائیں گے
اس حملے کے بعد سے مغربی میڈیا میں یہ باتیں گردش کررہی ہیں کہ حوثی باغیوں نے اماراتی بحری جہاز پر جو گائیڈڈ میزائل داغا وہ چینی ساختہ تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق یہ C-802 اینٹی شپ میزائل یا گائیڈڈ اینٹی ٹینک میزائل تھا جبکہ نیٹو کی رپورٹ کے مطابق یہ CSS-N-8سکڈ میزائل تھا۔ دوسری جانب ایک بار پھر یہ الزامات سامنے آ رہے ہیں کہ روسی باغیوں کو ایران کی جانب سے ہتھیار فراہم کئے جارہے ہیں۔
اس حملے کے بعد امریکہ نے اپنے تین بحری جنگی جہاز، گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر یو ایس ایس نتشے، یو ایس ایس میسن اور یو ایس ایس پونس کو آبنائے باب المندب کے علاقے میں بھیج دیا ہے۔ آبنائے بابل المندب بین الاقوامی بحری تجارت کے اہم ترین راستے پر واقع سٹریٹجک آبنائے ہے جہاں سے بحیرہ روم اور سوئز کینال کے راستے آنے والے بحری تجارتی جہاز بحر ہند کی جانب جاتے ہیں۔
اس سمندری علاقے میں پہلے سے موجود امریکی کیریئر سٹرائیک گروپ وائٹ ڈی آئزن ہاور کو مزید دو گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر جہاز بھی دے دئیے گئے ہیں۔ امریکی بحریہ کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ امریکی بحری جنگی جہازوں کی نقل و حرکت اماراتی بحری جہاز پر ہونے والے حملے کا نتیجہ ہی ہے، تاہم امریکی دفاعی ذرائع نے اس بات پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا کہ اب امریکا کا اگلا قدم کیا ہو گا ۔