اگر فوری یہ کام نہ کیا تو سعودی عرب میں بہت سارے پاکستانیوں کا روزگار چھن جائے گا۔۔۔ سعودی حکومت نے انتہائی پریشان کن فیصلہ کرلیا
ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ سعودی عرب میں ٹیکسی چلانے کا کام کرتے ہیں تو خبردار ہوجائیے کہ آپ کی ٹیکسی کی حالت خراب ہے تو اس کا نتیجہ روزگار سے محرومی کی صورت میں بھی سامنے آ سکتا ہے کیونکہ حکام نے واضح کر دیاہے کہ اگر ٹیکسی بہترین حالت میں ہوگی تو تب ہی سڑک پر لائی جاسکے گی، ورنہ اسے ضبط کرلیا جائے گا اور اس کے تمام نقائص دور کروانے کے علاوہ بھاری جرمانہ بھی ادا کرنا ہو گا۔
سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق امیر مکہ پرنس خالد الفیصل کی جانب سے پولیس کو احکامات جاری کردئیے گئے ہیں کہ جن ٹیکسیوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے یا جن کے خلاف ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی شکایات درج ہیں، انہیں ضبط کرلیا جائے۔ منگل کے روز سے ایک باقاعدہ مہم کا آغاز بھی کیا جارہا ہے جس کے تحت ٹیکسیوں کی مانیٹرنگ کی جائے گی تاکہ خراب حالت والی ٹیسکیوں کو پکڑاجاسکے۔
سعودی عرب میں یہ ایک کام کر نے والے غیرملکیوں کی سب سے بڑی مشکل حل ہوگئی ، شاندار فیصلہ ہوگیا
وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے اس سے پہلے ٹیکسی مالکان کو سات ماہ کا وقت دیا گیا تھا کہ وہ اپنی گاڑیوں کی حالت بہتر بنالیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی میں کمی کرنا اور ٹیکسی خدمات کے قوانین و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے مسافروں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ٹیکسی کی مینوفیکچرنگ کی تاریخ سے لے کر اگلے چھ سال تک اسے استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، اور اسی طرح پرائیویٹ کاروں کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ 2010ءماڈل کی کار 2016ءکے بعد نہیں چلائی جا سکتی۔ جن گاڑیوں کے روڈ لائسنس کی معیار اس تاریخ کے بعد تک ہے وہ معیاد ختم ہونے تک استعمال کی جا سکتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹیکسی کی حالت خراب ہونے پر 700 ریال جرمانہ کیا جائے گا جبکہ سروس کی فراہمی سے انکار پر 300 ریال اور بیک وقت مختلف منازل کی سواریاں لیجانے پر 1ہزار ریال کا جرمانہ کیا جائے گا۔