نشاط گروپ کا لال پیر پاور اور پاک جین پاور سے GEکے ڈیجیٹل پاور پلانٹ معاہدے
کراچی(اکنامک رپورٹر)جی ای(NSYE: GE) نے مظفر گڑھ کے قریب محمود کوٹ میں واقع نشاط گروپ تھرمل پاور پلانٹس کے آپریٹرز،لال پیر پاور لمیٹڈ اور پاک جین پاور لمیٹڈ کو جدید ترین ڈیجیٹل انڈسٹریل سافٹ وئیر سلوشنز کی فراہمی کے سمجھوتوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان دونوں بجلی گھروں میں سے ہر ایک کی گنجائش 365 میگاواٹ ہے اوریہ سمجھوتے یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاور سیکٹر میں ایسے سافٹ وئیر مسلسل اپنائے جارہے ہیں، ایسے بجلی گھروں میں بھی جہاں نان جی ای اسٹیم ٹربائنز اور جنریٹرز استعمال کئے جاتے ہیں-ان سمجھوتوں پر دبئی میں منعقد ہونے والی ایک تقریب کے دوران ڈائریکٹر اور چےئرمین بورڈ آف ڈائریکٹرز آ ف لال پیر پاور لمیٹیڈ اور پاک جین پاور لمیٹیڈ ، حسن منشا اور جی ای پا ور سروسز بزنس برائے مشرق وسطیٰ اور افریقہ، کے پریذیڈنٹ اور سی ای اوJoe Anis نے دستخط کیے۔اس معاہدے کے تحت وہ سافٹ وئیرسلوشنز فراہم کیے جائیں گے جو حکومت پاکستان کے ویژن2025 کے تحت بلا تعطل اور سستی بجلی فراہم کرنا اور ملک میں بجلی کی پہنچ 67% سے 90% سے زیادہ آبادی تک پہنچانا ہے۔اس موقع پر حسن منشا نے کہا کہ " پاکستان میں ایک بڑے گروپ کی حیثیت سے نشاط گروپ اپنی متعدد فیسیلیٹیز کی آپریشنل پرفارمنس کو بہتر بنانے کے لیے ہمیشہ سے جدید ترین تنوع اور ترقی یافتہ ترین سلوشنز کا متلاشی رہا ہے" ۔انھوں نے کہا کہ" بجلی کے شعبہ میں جی ای کی صنعتی مہارت ، جدید ترین ڈیجیٹل اہلیت اور ملک میں ثابت شدہ ریکارڈ نے ہمیں اس بات کی ترغیب دی کہ ہم اپنے بجلی گھروں میںآپریشنز پر انحصار کو بہتر بنانے کے لیے ان کے سلوشنز اختیار کریں۔Predix ، جی ای کا آپریٹنگ سسٹم خاص طور سے صنعتوں کے انٹرنیٹ کے لیے تیار کیا گیا ہے،جی ای کے ڈیجیٹل پاور پلانٹ میں سافٹ وئر سلوشنز کا ایک ایسا سوٹ شامل ہے جو لال پیر اور پاک جین کوپلانٹس کی پرفارمنس کو ویژولائز، بروقت آپریشنز کا تجزیہ کرنے اور جائزہ لینے کے قابل بنا سکتا ہے اور مینٹی نینس کی ضرورت پیدا ہونے سے پہلے اس کی نشاندہی میں مدد کر سکتا ہے۔اس سے اثاثوں کی عمر بڑھتی ہے اور غیر متوقع طور پر وقت کا ضیاع کم ہو جاتا ہے۔جی ای کا اندازہ ہے کہ ایسی کمپنیوں کے لیے جو ڈیجیٹل ہونے جا رہی ہیں اب اور 2025 کے درمیان 1.3 ٹریلین ڈالر کی ویلیو creation ہے۔جبکہ2020 تک تو انائی کی صنعت کو ڈیجیٹل بنانے میں 90 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔Joe Anis نے کہا کہ " پاکستان جی ای کے جدید ڈیجیٹل انڈسٹریل سلوشنز اختیار کرنے والا گلوبل لیڈر ہے۔لال پیر اور پاک جین کے ساتھ ان نئے سمجھوتوں کے ذریعے ہمیں اس ملک میں کسٹمرز کو ایسے طریقے فراہم کرنے پر فخر ہے جن سے ان کے اثاثوں کا لائف سائیکل بڑھتا ہے اور آپریشنل انحصار میں اضافہ ہوتا ہے۔جی ای پاکستان اور وسطی ایشیا کے پریذیڈنٹ اور سی ای او صارم شیخ نے کہا کہ"ہم پاکستان میں لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کے لیے قابل انحصار بجلی کی فراہمی کے مقاصد کی تکمیل میں حکومت کی مدد کرنے کا عزم رکھتے ہیں" ۔ انھوں نے کہا کہ" لال پیر اور پاک جین جیسے اپنے کسٹمرز کے ساتھ مل کر ہم پاکستان کے لیے ایک بہتر اور زیادہ خوش حال کل تعمیر کر سکتے ہیں اور یہ ایک ایسا مقصد ہے جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کی امنگوں کی تکمیل کرتا ہے" ۔لال پیر اور پاک جین پاکستان میں سب سے بڑے اسٹیم ٹربائنزکے آپریٹر ہیں۔ان کے ساتھ طے پانے والے سمجھوتے تھرمل پاور سیکٹر میں دوسرے اوریجنل ایکوئپمنٹ مینو فیکچررز(oOEM) کی ٹیکنالوجیز پرجی ای کی بہتر صلاحیتوں اور جامع مہارت کو بھی اجاگر کرتے ہیں ۔لال پیر پاور لمیٹیڈ اور پاک جین پاو ر لمیٹیڈنشاد گروپ آف کمپنیز کا حصہ ہیں جو کہ خطے کی اہم اور سب سے ذیادہ متنوع بزنس گروپوں میں سے ایک ہے، جن کے تجارتی کاروبار میں finance,insurance,cement,textile,paper, power,dairy,hospitality اورaviation سیکٹر شامل ہیں۔ اس گروپ کے اساسے $10 billion سے ذیادہ ہیں اور قومی خزانے ، روزگار اور ٹیکسٹائل کی برامدات میں شراکت کے لحاظ سے پاکستان کی صنعتی ترقی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جی ای پچھلے50 سال سے زیادہ عرصے سے پاکستان کی ترقی میں طویل المدت پارٹنر ہے اور اس نے ملک میں ملازمتوں کے400 سے زیادہ مواقع پیدا کیے ہیں۔جی ای کی تیار کردہ ٹیکنالوجیز آج پاکستان میں ملک کی25 فیصد سے زیادہ بجلی پیدا کرتی ہیں، جبکہ جی ای اور اس کے جوائنٹ وینچر پارٹنرز پاکستان کے کمرشل کیرئرز کی طرف سے چلائے جانے والے60 فیصد سے زیادہ طیاروں کو آپریٹ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔جی ای کی ہیلتھ کئر ڈیوائسز ملک کے70 فیصد سے زیادہ بڑے بڑے ہسپتالوں میں نصب ہیں۔