زر مبادلہ ،ڈیم فنڈاور تارکین وطن
وطن عزیز میں بننے والی نئی حکومت ، نئے نعرے ، تبدیلی کی بازگشت اور بالکل نیا پاکستان بنائے جانے کے وعدوں کے سحر میں مبتلا تارکین وطن پاکستانی اپنے مسائل کے حل کی نئی پالیسیاں مرتب کئے جانے کے انتظار میں ہیں ، حالیہ قومی انتخابات میں تارکین وطن پاکستانیوں نے سابقہ انتخابات کی نسبت زیادہ دلچسپی لی ، سرمایہ خرچ کیا اور کئی من چلے تو ان انتخابات کا حصہ بننے کے لئے پاکستان واپس آئے ، اپنے اُمیدواروں اور پسندیدہ سیاسی پارٹی کا ساتھ دیا اور جتنا ممکن تھا اُن کی انتخابی مہم کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔
پاکستان میں بسنے والے اور دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں نے مل کر اپنے ملک کے 70سالہ سیاسی سفر میں ایک نئی جماعت تحریک انصاف کا نہ صرف اضافہ کیا بلکہ اُسے اقتدارسونپ کر نئے پاکستان کی بنیاد رکھی ، تارکین وطن پاکستانی دُنیا کے کسی بھی ملک میں مقیم ہیں وہ اپنے وطن کے حالات و واقعات اور سیاسی اُتار چڑھاؤ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں ، پاکستان میں زلزلہ ، سیلاب یا کسی قسم کی کوئی بھی آفت آئے تو تارکین وطن اپنا تن من دھن وطن عزیز پر قربان کرنے کے لئے پیش پیش ہوتے ہیں ، یہی ’’ کماؤ پوت ‘‘زر مبادلہ کی مد میں قومی خزانے کو سیراب کرنے کا سبب بنتے ہیں اسی لئے پاکستانی معیشت کے بڑھاوے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت جیسا اعزاز بھی تارکین وطن کا ہی طرہ امتیاز ہے ۔
حال ہی میں چیف جسٹس آف پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے ڈیم فنڈکی اپیل پر سب سے زیادہ’’ سر تسلیم خم ‘‘تارکین وطن پاکستانیوں نے ہی کیا ہے اوورسیز پاکستانیوں نے اس مثبت ، ترقی پسندانہ اور پاکستان کے وقار کو دوبالا کرنے والے ڈیموں کی تعمیر میں اپنے خون پسینے کی کمائی لگانے کا اعلان کرکے ثابت کیاہے کہ اوورسیز پاکستانی اپنے وطن عزیز سے کتنی محبت کرتے ہیں ، یہ لوگ وطن عزیز سے محبت کیوں نہ کریں ؟ انہیں اس محبت کا مظاہرہ کرنا ہی ہوتا ہے کیونکہ دیار غیر میں بسنے والوں کی میت جب پاکستان پہنچتی ہے تو اُس بے جان جسم کو اُن کی دھرتی ماں ہی اپنی جھولی میں چھپاتی ہے جس سے جہاں کا خمیر ہوتا ہے وہیں آکر لگ جاتا ہے ۔بات ہو رہی تھی ڈیم فنڈز اکھٹا کرنے کی تو آج کل تحریک انصاف کے سینیٹرفیصل جاوید اور سینئر راہنما ابرار الحق یورپی ممالک کے دورے پر ہیں جہاں وہ اوورسیز پاکستانیوں سے ڈیم فنڈ اکھٹا کرنے میں مصروف ہیں ، ڈیم فنڈ کے پہلے مرحلے میں برسلز اور پیرس میں مختلف پروگرامز ترتیب دیئے گئے ہیں جہاں پاکستانی کمیونٹی نے جوق در جوق شامل ہو کر اپنی بساط کے مطابق چندہ دیا ہے ۔
بیلجیم کے دارلحکومت برسلز میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے ترتیب دیئے گئے پروگرام میں تارکین وطن پاکستانیوں نے ڈیم فنڈ کے لئے ریکارڈ فنڈز عطیہ کئے ہیں ۔اسی طرح پیرس میں گلوکار ابرار الحق کی پرفارمنس اور ڈیم فنڈ کے پیغام کو اوورسیز پاکستانیوں نے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے وطن کو ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے ہم ہر طرح کی قربانی دینے کو بھی تیار ہیں ۔تحریک انصاف فرانس کے صدر چوہدری ذوالفقار جتالہ ، یاسر قدیر ، چوہدری طاہر اقبال چکوالی ، بابر مغل ، عاصم ایاز اور برسلز میں سردار صدیق ، مہر علی صفدر اور دوسرے پاکستانیوں نے ڈیم فنڈ اکھٹا کرنے میں سب کو پیچھے چھوڑ دیاہے ۔سپین کے شہر بارسلونا میں موجود ٹیکسی سیکٹر جس میں سیکڑوں پاکستانی ڈرائیورز اور ٹیکسیوں کے مالکان ہیں انہوں نے ایک ہی کال میں لاکھ یورو ڈیم فنڈ کے لئے اکھٹا کیا ہے جو اپنی جگہ پر کسی طرح کے ریکارڈ سے کم نہیں ، فنڈز اکھٹا کرنا اور دور دراز ممالک میں رہتے ہوئے اپنے وطن عزیز سے جڑے رہنا اوورسیز پاکستانیوں کی پاکستان سے محبت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
امریکا ، کینیڈا ، آسٹریلیا ، یورپی اور ایشائی ممالک کے موسم ، خوبصورت مناظر ، تازہ آب و ہوا ، تمام اشیاء خالص اور حفظان صحت کے عین مطابق ، قانون کا احترام ، انسانیت کی قدر کرنے والا معاشرہ ان تمام لوازمات کے ہوتے ہوئے تارکین وطن پاکستانیوں کا اپنے ہم وطنوں سے پیار قابل دید ہے ۔ تارکین وطن پاکستانیوں نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی تقریر کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے ، اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ آج سے پہلے اتنے کھلے الفاظ میں انڈیا کو اُس کا مکروہ چہرہ نہیں دکھایا گیا ، کلبھوشن یادیو سمیت کشمیر میں ہونے والی پر تشدد کاروائیوں اور پاکستان کی سرحدی علاقے کی خلاف ورزی اور انڈین آرمی کی جارحیت کے خلاف جس طرح موجودہ حکومت نے تنقید کی ہے اور انڈیا کو کھلے الفاظ میں یہ دھمکی دی ہے کہ ہمارے صبر کو بزدلی نہ سمجھا جائے اگر انڈین افواج نے پاکستان کے خلاف کوئی بھی کاروائی کی تو اُس کو منہ توڑ جواب دیا جائے گا ایسا اسے اس پہلے دیکھنے یا سننے میں نہیں آیا ۔
یورپی ممالک میں مقیم کشمیری بھائیوں نے بھی وزیر خارجہ کی تقریر کا خیر مقدم کیا ہے ، کشمیری کمیونٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ پاکستانی حکومت نے کشمیر کی آزادی کے حوالے سے جو تقریر کی ہے وہ قابل ستائش ہے ، کشمیری کمیونٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے کشمیر کے مسئلے پر جس طرح اپنا دو ٹوک موقف بیان کیا ہے وہ ایک دلیرانہ اقدام ہے ۔اوورسیز پاکستانی جہاں موجودہ حکومت کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنا چاہتے ہیں وہاں وہ اپنے مسائل کا فوری حل بھی چاہتے ہیں ، اوورسیز پاکستانی امید رکھتے ہیں کہ تحریک انصاف کی حکومت وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں ہمارے مسائل کو حل کرنے کی پالیسیاں جلد مرتب کرے گی اور اُس پر عمل درامد بھی مستقبل قریب میں ہو گا ۔
اوورسیز پاکستانیوں کی ان خواہشات اور اُمیدوں پر موجودہ حکومت کس حد تک پورا اُترتی ہے اس کے بارے میں قبل از وقت قیاس آرائی کرنا مشکل مرحلہ ہے ، کیونکہ موجودہ حکومت ابھی پاکستان میں ’’ بکھرے ‘‘ حالات کو سنوارنے کی کوشش میں مصروف عمل ہے اب پاکستان کی فضاؤں اور حدود سے باہر نکل کر سات سمندر پار بسنے والی پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کے حل کی باری کب آتی ہے ؟ اہل پاکستان اور تارکین وطن پاکستانی مشترکہ طور پر اس سوال کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں ، کیونکہ پیوستہ رہ شجر سے اُمید بہار رکھ کی مصداق میں اُمید کا دامن ہاتھوں میں تھامے رکھنا اور اتفاق و اتحاد کے پلیٹ فارم پر یکجا ہو کر عمران خان کی قیادت میں آگے بڑھتے ہوئے تمام مسائل کوحل کرنے کی کوشش کرنی ہوگی کیونکہ کسی ملک کی کوئی بھی حکومت یا وزیر اعظم اکیلے ملکی مسائل کو حل نہیں کر سکتااس کے لئے عوام کو ساتھ دینا ہی پڑتا ہے۔