ہیلمٹ اور شیشے استعمال نہ کرنے پر پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم

ہیلمٹ اور شیشے استعمال نہ کرنے پر پولیس اہلکاروں کیخلاف کارروائی کا حکم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائیکورٹ نے موٹرسائیکل پرہیلمٹ اور بیک ویومرر استعمال نہ کرنے والے پولیس اہلکاروں اور وارڈنز کے چالان کرنے اور ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کا حکم دے دیا ،عدالت نے مزید حکم دیا کہ موٹر سائیکل سواروں کے لئے لائن اور لین کی پابندی کو یقینی بنایا جائے۔جسٹس علی اکبر قریشی نے ٹریفک قوانین کی پاسداری کے لئے دائردرخواست کی سماعت کے دورانریمارکس دیئے کہ قانون پر پابندی کے حوالے سے کسی سے تخصیص نہ برتی جائے،درخواست گزار اظہر صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کے عدالتی احکامات پر پولیس اہلکار اور وارڈنز خود عمل نہیں کررہے۔فاضل جج نے عدالت میں موجود متعلقہ حکام سے کہا کہ قانون شکنی کرنے والے چند پولیس اہلکاروں کو گھر بھجوا کر دوسروں کے لئے مثال بنائیں۔عدالت نے قراردیا کہ ٹریفک قوانین کی پابندی ہمارے کلچر میں شامل ہی نہیں،موٹر سائیکل پر پیچھے بیٹھنے والے کے لئے ہیلمٹ پہننے پر پابندی کا جلد حکم دیں گے،موٹر سائیکل سواروں کے لئے بیک ویومرر لگاناضروری قراردینے کا بھی حکم دیں گے۔عدالت کے روبرو پولیس ہیلپ لائن ون فائیواورای چالان سسٹم کو موثر بنانے کے معاملہ پرپیش ہونے والے وزارت داخلہ کے افسر نے استدعا کی تمام فریقین سے مشاورت کے لئے اجلاس بلا لیتے ہیں،اس بابت مہلت دی جائے ،جس پر فاضل جج نے کہا کہ مفاد عاملہ کے معاملات کو تکنیکی بنیادوں پر لٹکانے کا رواج ختم کیا جائے۔عدالتی احکامات پر دس یوم میں عمل درآمد کیا جائے۔اگر عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا تو سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں پیش ہوں گے۔فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ خوشی ہے کہ ہیلمٹ پہننے کے قانون پر عمل درآمد کے نتیجے میں سر پر چوٹ لگنے کی شرح میں پچاس فیصد کمی ہوئی۔ہیلمٹ کا قانون موجود ہے عدالت نے صرف اس پر عمل درآمد کرایاہے۔انتظامیہ کے کرنے کے کام عدالت کو کرنا پڑ رہے ہیں،میڈیا کو خود چاہیے کہ ہیلمٹ کے قانون پر پابندی کے معاملے کو سپورٹ کرے،عدالتی حکم پر ہر صورت عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا،عدالت نے متعلقہ حکام سے کہا کہ صحافیوں اور وکلاء کے لئے آپ نے خود قانون کو ڈھیلا چھوڑا،قانون پر پابندی کے حوالے سے کسی سے تخصیص نہ برتی جائے۔عدالت نے اس بابت ریمارکس دیئے کہ اگر ہائیکورٹ کے جج کی گاڑی کا چالان ہوسکتا ہے تو پولیس اہلکاروں اور ٹریفک وارڈنز کا چالان کیوں نہیں ہوسکتا۔
کاروائی حکم

مزید :

صفحہ آخر -