یونیورسٹی آف سرگودھا لاہور کیمپس سے رزلٹ کارڈ جاری نہ ہونے کا معاملہ،نیب ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائے:چیف جسٹس نے حکم دے دیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور کو یونیورسٹی آف سرگودھا لاہور کیمپس سے رزلٹ کارڈ جاری نہ ہونے کے معاملہ کی تحقیقات ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ نیب کے ڈی جی اس معاملہ کی تحقیقات کے لیےوائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی خدمات لیں کہ انہوں نے اس سارے معاملے کو بے نقاب کیا اور اس پر احسن انداز سے کام کیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی کے پرائیویٹ سب کیمپسز میں تعلیمی معیار انتہائی پست ہے جبکہ ان کیمپسز کے پاس پڑھانے کے لیے معیاری فیکلٹی تک موجود نہیں۔قبل ازیں وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی ڈاکٹر اشتیاق احمد نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کے روبرو معاملہ پر رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ رزلٹ کارڈ جاری کرنے کے معاملہ پر عدالتی احکامات کے مطابق عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے عدالت میں انکشاف کیا کہ یونیورسٹی کے نجی سب کیمپسز غیر قانونی طور پر قائم کیے گئے جبکہ ہم نے مین کیمپس کے شعبہ کمپیوٹر سائنس اینڈ آئی ٹی میں صرف ایک سال میں1500 طلبہ داخل کیے جبکہ لاہور کیمپس نے اس شعبہ میں ایک سال کے دورانیہ میں 4500 طلبہ غیر قانونی طور پر داخل کر لیے گئے، دیگر شعبہ جات میں بھی اسی طرح غیر قانونی داخلہ جات کیے گئے ۔وائس چانسلر نے عدالت کو بتایا کہ متذکرہ کیمپسز کوکسی بھی قانونی حدکو مدنظر رکھتے ہوئے قائم نہیں کیا گیا جن میں اخبارات میں اشتہار اور بغیر کسی فزیبلٹی سٹڈی کے کیا گیا۔ اسی طرح ان کیمپسز کے سی ای اوز مطلوبہ قابلیت پر پورے نہیں اترتے۔ وائس چانسلر نے سپریم کورٹ میں مزید بتایا کہ نجی کیمپسز صرف پیسہ بنانے کی مشین، دھوکہ دہی اور غریب لوگوں کو لوٹنے کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ چیف جسٹس نے وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کے کام کو سراہا اور ان کیمپسز کے با اثر مالکان کیخلاف ڈٹ جانے پر ان کی تعریف کی۔