ملک میں ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا‘ وکلا کنونشن
ملتان (خبر نگار خصوصی) آل پاکستان وکلا کنونشن گزشتہ روز ہائیکورٹ بار ہال میں منعقد ہوا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ انڈیا کشمیر میں تاریخی ظلم کر رہا ہے یہ مسئلہ محض تقاریر سے حل نہیں ہوگا حکومتی وزراء کو سنجیدگی دکھانا ہوگی حکومت معیشت درست کرنے میں ناکام ہو(بقیہ نمبر30صفحہ12پر)
چکی ہے ملک میں ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ملکی سلامتی کا تقاضہ ہے کہ ملک میں عدلیہ کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے آج عدلیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اگر غیر آئینی اقدامات کا سلسلہ جاری رہا تو وکلاء سڑکوں پر ہوں گے اس سلسلہ میں گزشتہ روز وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل سید امجد شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں آج حکومت تو موجود ہے مگر اس کے پاس اقتدار نہیں ہے اقتدار آج بھی انہی کے پاس ہے جن کو وہ لے کر آئے ہیں ہم آج بھی ملک میں سول بالادستی کی بات کرتے ہیں ہم 22 کروڑ عوام کی حکومت چاہتے ہیں۔ وکلا آئین و قانون کی بالادستی کی جنگ لڑنا جانتے ہیں گولی اور بندوق کے زور پر زبردستی حکومت نہیں چلائی جا سکتی آئین کے تحت ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کرکام کرنا ہوگا اگر اداروں میں مداخلت اور جمہوریت دونوں کمزور ہوں گے ہم احتساب کے خلاف نہیں ہیں مگر احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیے۔جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس کی سماعت اتنی جلدی کیوں ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے کے دائر شدہ ریفرنسز آخر کیوں سماعت کے لئے مقرر ہو رہے ہیں۔ہم احتساب کے نام پر پولیٹیکل انجینئرنگ کے سخت خلاف ہے آج وقت آگیا ہے کہ ملک کو مضبوط بنانے کے لئے ہم سب کو محتحد ہونا ہوگا کالے کوٹ کی حرمت کو بچانا ہوگا آئین و قانون کی بالادستی ہی میں ملک کی بقا مضمر ہے۔صدر ہائی کورٹ بار ملک حیدر عثمان اعوان نے کہا ہے کہ پشاور میں ڈاکٹروں پر ہونے والے تشدد کی مذمت کرتے ہیں پولیس کی جانب سے عوام پر بڑھتے ہوئے تشدد پر تشویش رکھتے ہیں وزیراعظم پاکستان سے آج اس اسٹیج سے مخاطب ہوں کہ آپ نے بہت اچھی تقریر کی ہے جس دشمن کو آپ نے للکارا ہے اس کے ساتھ لڑنے کے لیے ہمیں تیاری کی ضرورت ہے آپ کی کوئی ٹیم ہے تو وہ مکمل ناکام نظر آرہی ہے، ہر منسٹر کا اپنا ہی بیان ہے ہمارے پاس پاؤ پاؤ کے بم کا بیان مضحکہ خیز ہے آج معیشت کی ناکامی سے مہنگائی بڑھ رہی ہے کابینہ میں سنجیدگی کا فقدان ہے آج کشمیر لہو لہو ہے آج معیشت کو بھی مضبوط بنانا ہو گا اب حکومت کو ڈیڑھ سال ہوگیا ہے اور اب تک سمت متعین نہیں ہوئی جو اقتصادی پالیسیاں اختیار کی ہیں اس سے مہنگائی بڑھ رہی ہے آج پھر افغانستان جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے اس صورتحال میں پاکستان کی پوزیشن اہم ترین ہے ہم عدلیہ کی آزادی کے لیے ہمیشہ لڑیں گے ہمیں کسی فرد واحد کے لئے نہیں ادارے کے لئے لڑنا ہے اگر عدلیہ طاقتور اور اہل نہ ہو تو پھر حقوق متاثر ہوتے ہیں عدلیہ مضبوط ہو تو ملک مہذب شمار ہوتے ہیں عدلیہ کی اندرونی اور بیرونی آزادی چاہتے ہیں حکومت مسائل پیدا کر رہی ہے اسے مسائل کم کرنا ہوں گے ہمارا مشورہ ہے کہ ایک اور یوٹرن لیں اور مسئلہ حل ہوجائے گا آپ تو عادی ہیں یوٹرن کے موجودہ یوٹرن تو پاکستان کے حق میں ہے۔وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل ہارون الرشید نے کہا ہے کہ ہم آئین پر عمل کرتے ہیں اور ہم آئین پر عمل کرتے رہیں گے آج ہمارا ملک نازک صورتحال سے گزر رہا ہے اختیارات سے تجاوز غلط ہوتا ہے۔ ممبر ایگزیگٹیو کمیٹی سپریم کورٹ بار سید شاہد حسین شاہ نے کہا ہے کہ کشمیر ہماری شہ رگ اور ہمیں ثابت بھی کرنا ہوگا اقوام متحدہ کی قراردادوں پر اب عمل کا وقت ہے آج پھر سڑکوں پر نکلنا ہوگا۔سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل یاسین آزاد نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کراچی میں جج بننے سے پہلے پریکٹس کیا کرتے تھے عدلیہ بحالی تحریک میں ان کا کردار انتہائی جاندار تھا 12 مئی کے واقعات کے خلاف جسٹ قاضی فائز عیسیٰ نے اس کیس کو خود کورٹ میں چلایا آج کے موجودہ وفاقی وزیر قانون مشرف دور کے ہیں وہ اس وقت بھی ان کے خلاف تھے اور آج جب وہ وزیر قانون بنے تو انہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس تیار کیا اور پھر اسی ریفرنس کو حکومت نے فارورڈ کر دیا یہ ریفرنس حکومت کا نہیں ہے بلکہ ان قوتوں کا ہے جن کے خلاف جسٹس قاضی فائز نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا تھا۔آج ہمارے اداروں کو کمزور کرنے میں ہمارے ہی ادارے ملوث ہیں،اگر سپریم کورٹ کو اپنا وجود بچانا ہے تو جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کے کے آغا کے ساتھ انصاف کرنا ہوگا آج ہم عدلیہ کے ساتھ ہیں حکومت اقتدار میں ضرور ہے لیکن کوئی اختیار نہیں ہے۔ممبر اسلام آباد ہائیکورٹ بار جاوید سلیم سورش نے کہا ہے کہ کنونشن غیر آئینی اقدامات کے خلاف پنجاب میں بارش کا پہلا قطرہ ہے کشمیر کے مسائل اب تقاریر سے حل نہیں ہوں گے ہم وزیر خارجہ کے کمزور بیان کی بھی مذمت کرتے ہیں ہیں ہمیں انڈیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنا ہوگی۔ایل او سی کی طرف اب جانا ہی ہوگا۔ آزادی مانگنے سے نہیں چھیننے سے ملتی ہے۔ ریفرنسز بدنیتی اور غیر آئینی اقدام ہے۔ موجودہ ریفرینسز کسی وکیل یا جج نے نہیں بلکہ کسی فردِ واحد نے دائر کیا ہے ہے اور اسے کوئی نہیں جانتا ہمیں پتا ہے کہ اگلا ریفرنس بھی تیار کیا جاچکا ہے اب سپریم کورٹ کے ججز کو خود ہی مضبوط ہونا ہوگا۔ ہم وکلاء آج بھی عدلیہ کے ساتھ ہی کھڑے ہیں۔ صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار خان زادہ خان نے کہا ہے کہ تحریک بحالی عدلیہ کا آغاز اسلام آباد سے ہوا تھا آج بھی آئین و قانون کی بالادستی کے لئے ہر قربانی دیں گے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے ہم جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی بحالی اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر ریفرنس کے اخراج کا مطالبہ کرتے ہیں۔ چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی اسلام آباد بار قاضی رفیع الدین نے کہا کہ جو ریفرنسز بنائے گئے وہ بدنیتی پر مبنی ہے اس سے قبل شوکت عزیز صدیقی کو بھی غیرقانونی طور پر ہٹایا گیا تھا۔آج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھی بدنیتی پر مبنی ہے یہ ریفرنس دائر کرکے دراصل عدلیہ کو تابع لانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ممبر پاکستان بار کونسل حافظ عبدالرحمن انصاری نے کہا کہ پاکستان بار کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے کشمیر کے معاملہ کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے جسے وکلاء کامیاب نہیں ہونے دیں گے کشمیر ی بھائیوں کا خون رنگ لائے گا۔ ریفرنس بھی ماورائے آئین اقدام ہے۔صدر ڈسٹرکٹ بار ملتان ناظم خان نے کہا کہ ہم پاکستان بار کونسل کی کال پر پوری طرح تیار کھڑے ہیں کسی بھی غیر آئینی اقدام پر اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ریفرنس غلط ہے کشمیر میں لگے کرفیو کا اقوام متحدہ نوٹس لے۔ وائس چیئرمین مین پنجاب بار کونسل شاہنواز اسماعیل گجر نے کہا کہ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا آج ہماری شہہ رگ انڈیا کے پاس ہے ہمیں اپنی شہہ رگ چھڑانے کے لئے جنگ لڑنا ہوگی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھی بدنیتی پر مبنی ہے ہم احتساب بلا امتیاز کے قائل ہیں۔ احتساب جو انتخاب کرکے کیا جائے اس کے خلاف ہیں موجودہ ریفرنسز کو غیر آئینی اور غیر قانونی سمجھتے ہیں اور بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔ عدلیہ ان ریفرنسز کو خارج کرے اسی طرح ہم ججز کی مدت ملازمت میں توسیع کے بھی سخت خلاف ہیں یہ ججز کو تابع کرنے کی ایک کوشش ہے۔جبکہ جنرل سیکریٹری کراچی بار عامر سلیم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بربریت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ آئین کو پامال کرنے کا تسلسل جاری ہے۔سابق صدر سندھ ہائیکورٹ بار خالد جاوید نے کہا کہ اعلء عدلیہ کے ججز کے خلاف دائر جوڈیشل ریفرنسز بدنیتی پر مبنی ہیں۔ وکلاء متحد رہے تو کامیابی ان کے قدم چومے گی۔پاکستان بار کونسل کے ممبر اعظم نذیر تاڑر نے کہا کہ ججز کی ریٹائرمنٹ میں توسیع کے حکومتی اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔لاء کے طلبہ کے ٹیسٹ کے حوالے سے ہونے والی پریشانی پر ایچ ای سی سے میٹنگ کی گئی ہے اور 5 ہفتوں میں دوبارہ امتحان ہوگا۔سابق وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل اختر حسین نے کہا کہ کشمیر کی حق خود ارادیت کی بات کریں تب کوئی آپ کے ساتھ کھڑا ہوگا۔ ممبر پاکستان بار کونسل حافظ عبدالرحمن انصاری نے کہا کہ وکلاء نے آئین و قانون کی بالادستی کے لئے کام کیا۔
وکلا