حکومت زرعی مصنوعات پر سبسڈی دے،چوہدری رؤف تتلہ 

حکومت زرعی مصنوعات پر سبسڈی دے،چوہدری رؤف تتلہ 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر)ایک زرعی معیشت ہونے کے باوجود، پاکستان میں کسانوں کو ایک لمبے عرصے تک نظر انداز کیا گیا جو کسان اتحاد کی بنیاد کا باعث بنا جسکا مقصد کسانوں کے حقوق کی تحفظ اور انکی آواز کو ایوانِ  بالا تک پہچانا ہے۔ کسان اتحا د کے نو منتخب صدر چوہدری رؤف تتلہ نے مقامی کسانوں سے خطاب میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا: '' وہ پنجاب میں کسانوں کو درپیش موجودہ مسائل اور  مشکلات  کی طرف حکومت اور متعلقہ وزارت کی توجہ مبذول کروانا چاہتے ہیں تاکہ فصلوں کی پیداوار میں اضافہ اور کسانوں کے حقوق کے تحفظ پر بھرپور توجہ دی جا سکے۔اپنے خطاب کے دوران انھوں نے کسانوں کے مختلف اہم مسائل کی بھی نشاندہی کی جس طرگ حکومت کی فوری توجہ درکار ہے،اس سے قبل کہ ملک میں غذائی تحفظ جیسا مسئلہ سر اٹھانے لگے۔گلوبل ویلج کا حصہ ہونے کے ناطے، دنیا کا ہر ملک قطع نظر ترقی یافتہ یا ترقی پذیر،  اپنے زرعی شعبہ کو سبسڈائزڈ کر رکھا ہے اور بالخصوص اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کے لیے مفت بجلی، سبسڈی DAP، یوریا اور کیڑے مار دوا،فصلوں کی انشورنس، کم قیمت ایندھن، کم قیمت پر اعلیٰ معیار کے بیج  وغیرہ فراہم کیے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ اس سلسلے میں ہمارے سامنے پڑوسی ملک بھارت کی مثال بھی موجود ہے جس نے اپنے کاشتکاروں کے لیے کسان دوست پالیسیوں کا اطلاق کیا ہے جسکے ذریعے کم لاگت والے زرعی اِن پُٹس سے کسانوں کی مدد کی جا رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں انکا پنجاب ہندوستان کے لیے خوارک کی ٹوکری میں تبدیل ہو گیا ہے، جبکہ پاکستان میں حکومت نے پہلے ہی پسے ہوئے اس طبقے کی مشکلا ت بڑھانے کے لیے منفیی پالیسیاں اپنائیں، اگرپڑوسی ملک کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو تو یہاں DAP اور یوریا کی قیمتیں ذیادہ ہیں۔
 پانی کی قلت کے علاوہ ٹیکسز اور بجلی کی ذیادہ قیمتوں نے اس طبقے پر اس قدر دباؤ ڈالا ہے کہ اب انکی بقا خطرے میں ہے۔ ان سب مشکلات سے بڑھ کر جب کسان اپنی پیداوار بازار لے کر آتے ہیں تو وہاں بھی خریدار انھیں دھوکہ دیتے ہیں کیونکہ ان بازاروں میں وزن کرنے کے لیے سرکاری مشینیں موجود نہیں۔ہمارے آغاز سے، حکومت کسانوں کو اعلیٰ معیار کا بیج فراہم کرنے  میں ناکام رہی ہے اور اب تک درآمدی بیج پر ہی انحصار کرر ہی ہے۔ قائم کردہ تحقیقی مراکز یا تو غیر فعال ہیں یا دیگر سرکاری اداروں میں ضم کر دئیے گئے ہیں، اس طرح ہرمرحلے پر کسانوں کا استحصال کرنے کے ساتھ انھیں ان کے بنیادی حقوق جیسے  معیاری زرعی اِن پُٹس تک آسان رسائی اور مارکیٹ میں انکی پیداوار کی صحیح قیمت سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس موقع پرکسان اتحا د کے سینئر وائس چیئرمین مسٹر میاں فاروق احمد نے صدر پنجاب اسٹانس کی حمایت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی کاشتکاروں کو مارکیٹ کے استحصال اور پرائس مافیا سے بچانے کے لئے سطح کا کھیل فراہم کرے۔ آئین کے تحت کسانوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لئے حکومت کو قومی زراعت کی پالیسی پر عمل درآمد کرنا چاہئے اور ملک میں کسانوں کی سماجی و اقتصادی حیثیت کو بڑھانے کے لئے مختلف سرکاری تعاون یافتہ اسکیموں کے تحت زرعی ذرائع کو سبسڈی دی جانی چاہئے۔ کسانوں کے قانونی معاملات کی دیکھ بھال کے لئے حکومت کو ضلعی سطح پر ایک وکیل مقرر کرنا چاہئیکسان اتحاد کی کسانوں کے لیے مراعاتی  پالیسیوں کو متعارف کروانے اور ان پر عملدرآمد کروانے کے لیے حکومت کے ساتھ جدوجہد کی طویل تاریخ ہے، جسکا مقصد نا صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہے بلکہ کسانوں کے معاشی حقوق کی پاسداری بھی ہے۔ہم مانتے ہیں کہ کسانوں کو سستیDAP، یوریااور کیڑے مار ادویات، معیاری دیسی بیج، کم لاگت بجلی، زرعی مصنوعات پر آسان ٹیکس اور ملک مرکزی بازاروں میں حکومت کی طرف سے وزن کرنے والی سرکاری مشینیں مہیا کی جائیں اس طرح زرعی کاروبار معیشت کی بحالی میں معاون ثابت ہوگا۔ فصلوں کو بوائی سے پہلے یکساں قیمتوں کو نافذ کرنے کے لئے حکومت کو ایک طریقہ کار تیار کرنا چاہئے لہذا کسان کو اپنی کاشت کے پہلے سے بوائی کے منافع کا پتہ ہونا چاہئے۔ کپاس کی تیاریوں کو حوصلہ افزا ہونا ضروری ہے کیونکہ یہ ہماری ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مدد کرنے اور اہم خام مال پر بھروسہ کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔مزید برآں صدر کسان اتحاد نے کسانوں کی معاشی بہبود پر بھی زور دیا جو بالآخر خوشحال پاکستان کا باعث بنے گا۔ کسان اتحا د نے حلایہ عالمی رجحانات کے مطابق نئی اور بہتر کسان پالیسی کا بھی مطالبہ کیا۔اس کے علاوہ، راؤ طارق اشفاق، چیئرمین کسن اتحاد نے زور دیا معیاری بیج مہیا کرنے کے لئے ایوب ریسرچ سینٹر جیسے مزید تحقیقی اداروں کو کھلا ہونا چاہئے۔ حکومت کو بنیادی سطح پر زراعت کے مضمون کو دوبارہ متعارف کروانا ہوگا۔ حکومت کو جعلی ادویات اور بیجوں کی فروخت کے خلاف بھاری جرمانے اور سخت قانون نافذ کرنا چاہئے۔وہ اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک کہ ان کے جائز مطالبات پورے نہ ہوں اور حکومت ملک بھر کے کسانوں کے لئے قومی زراعت کا ایکشن پلان پیش کرے۔ اگر حکومت ان کے نمائندوں کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل نہیں کرے گی تو کیسان اتحاد نے اسلام آباد میں اگلے کنونشن کا انعقاد کرے گی۔

مزید :

کامرس -