اربوں روپے بٹورنے والے 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

اربوں روپے بٹورنے والے 2 ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(نیوزر پورٹر) پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح الامین اور جسٹس عتیق شاہ پرمشتمل دورکنی بنچ نے نجی کمپنی کی آڑمیں سادہ لوح عوام کو منافع کا لالچ دیکر 2ارب سے زائدبٹورنے کے الزام میں گرفتار دوملزمان تیمورخان اور اسکے فرنٹ مین وسیم زیب کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں نیب کی جانب سے ڈی پی جی عظیم داد اورسینئرپراسیکیوٹرمحمدعلی نے پیروی کی۔ گزشتہ روز فاضل بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو ملزمان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ انکے موکلوں پر الزام ہے کہ انہوں نے پے سلیش نامی کمپنی کھولی تھی جس میں لوگوں کوروزانہ 25فیصدکے منافع کا لالچ دیا گیا تھاتاہم نومبر 2020میں یہ کمپنی اچانک بند کی گئی جس پر لوگوں نے نیب سے رجوع کیا۔ ملزمان کے وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ تیمور خان پرالزام ہے کہ اس نے عائشہ بتول نامی خاتون کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنایاتھا اور وہ اس میں لوگوں کو سرمایہ کاری کی ترغیب دے رہا تھا جس پر نیب نے گزشتہ دنوں دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا تاہم انکے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔اس دوران نیب کی جانب سے سینئر پراسیکیوٹرمحمد علی اور عظیم داد بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے اب تک 2ارب سے زیادہ کا فراڈ کیا ہے جس میں سے انہوں نے 36کروڑ کا ایک کمرشل پلازہ جبکہ 75کروڑ روپے کے بٹ کوائنزخریدیں ہیں۔ اسکے علاوہ 7کروڑ روپے کا ایک گھر بھی زیراستعمال ہے،انہوں نے بتایاکہ تیمور میٹرک فیل ہے اور اسکی عمر 24سال ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ کس ہوشیاری سے یہ لوگ کام کرتے تھے جبکہ وسیم زیب اس کا فرنٹ مائنڈ تھا۔انہوں نے غریب عوام کا پیسہ لوٹا ہے لہذا وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ملزمان کی ضمانت درخواستیں مسترد کردیں۔