کراچی پورٹ ٹرسٹ کی اراضی کم نرخ پر لیز کرنے کا معاملہ تحقیقات کیلئے نیب کے سپرد
اسلام آباد(آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی) کی زمین کم ریٹ پرلیز پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کو دیئے جانے سے 8ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، کمیٹی نے معاملہ تحقیقات کے لئے نیب کے سپرد کردیا، کمیٹی نے ایف بی آر سے ڈیپوٹیشن پر افسران کو دوسرے محکموں میں لانے پر تشویش کا اظہار کیا اور گزشتہ 6ماہ میں ڈیپوٹیشن پر ایک محکمے سے دوسرے محکمے میں جانے والے افسران سے متعلق تفصیلات بھی طلب کر لیں، کمیٹی نے گوادر کے منصوبوں سے متعلق بریفنگ کے لئے گوادر کا دورہ کرنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ چیئرمین کمیٹی نے پی اے سی کی چار ذیلی کمیٹیاں بنانے اور ان کے ممبر ان کے ناموں کا بھی اعلان کردیا۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی صدارت میں منعقد ہوا ، اجلاس کے دوران چیئرمین کمیٹی نے پی اے سی کی چار ذیلی کمیٹیاں بنانے کا اعلان کیا، پہلی کمیٹی میں وجیہہ قمر، نثار چیمہ، افضل خان ڈھانڈلا، سید حسین طارق اور نزہت پٹھان ؎شامل ہوں گے جبکہ دوسری کمیٹی میں برجیس طاہر، سید غلام مصطفی شاہ، ریاض محمود خان مزاری، عامر طلال گوپانگ اور مشاہد حسین سید شامل ہوں گے،تیسری کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا، ملک مختار احمد، شاہدہ اختر علی، خورشید جونیجو اورمحسن عزیز پر مشتمل ہوگی جبکہ ایک کمیٹی کے کنوینرمشاہد حسین سید ہوں گے جبکہ کمیٹی کے دیگر ارکان میں نوید ڈیرو،رمیش کمار اور خالد مقبول صدیقی شامل ہوں گے۔ کمیٹی اجلاس میں وزارت میری ٹائم افیئرز سے متعلق سال 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے گوادر کے منصوبوں سے متعلق بریفنگ کے لئے گوادر کا دورہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو آگا ہ کیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی) کی زمین کم ریٹ پر لیز پرہاؤسنگ سوسائٹیز کو دیئے جانے سے 8ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کس نے لیز دی ہے اور کس قانون کے تحت دی،104ارب کا نقصان ہے،سیکرٹری میری ٹائم افیئرز نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک انکوائری آرڈر کی ہے،کمیٹی نے معاملہ تحقیقات کے لئے نیب کے سپرد کردیا۔چیئرمین کمیٹی نے ایف بی آر سے ڈیپوٹیشن پر افسران کو دوسرے محکموں میں لانے پر تشویش کا اظہار کیا، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ جو صاحب پہلے کے پی ٹی کے چیئرمین رہ چکے ہیں ان کو پوسٹنگ نہ دیں وہ پوسٹنگ کے قابل ہی نہیں، ان کو او ایس ڈی ہی رہنے دیں، ایک آفس کو چلانے کے قابل نہیں ہیں۔ کمیٹی نے 6ماہ میں ڈیپوٹیشن پر ایک محکمے سے دوسرے محکمے میں جانے والے افسران سے متعلق تفصیلات بھی طلب کر لیں۔
پی اے سی